زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ رَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ إِلَی قَوْمِهِ إِلَی بَنِي حَارِثَةَ فَقَالَ يَا بَنِي حَارِثَةَ لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْکُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا مَا هِيَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا نُکْرِيهَا بِشَيْئٍ مِنْ الْحَبِّ قَالَ لَا قَالَ وَکُنَّا نُکْرِيهَا بِالتِّبْنِ فَقَالَ لَا وَکُنَّا نُکْرِيهَا بِمَا عَلَی الرَّبِيعِ السَّاقِي قَالَ لَا ازْرَعْهَا أَوْ امْنَحْهَا أَخَاکَ خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ-
محمد بن ابراہیم، خالد بن حارث، ابورافع، حضرت اسید بن ظہیر سے روایت ہے کہ وہ اپنی برادری کے لوگوں کے پاس آئے اور ان کو بتایا کہ اے قبیلہ بنو حارثہ کے لوگو! تم پر آفت نازل ہونے والی ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کیسی آفت؟ اس پر حضرت اسید نے وہ آفت بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے کی ممانعت فرمائی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! اگر ہم لوگ زمین والوں کے عوض کرایہ پر دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ پھر کہا کہ ہم لوگ زمین کو انجیروں کے بدلے اجرت پر دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں! پھر فرمایا ہم اس کو کرایہ میں اس پیداوار کے بدلے دیتے تھے جو کہ مینڈھوں پر ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اور فرمایا کہ تم کھیتی کرو (یعنی زمین میں خود کھیتی کرو) یا اپنے مسلمان بھائی پر مہربانی کرو اور اس کو تم بخشش کے طور سے دے دو۔
It was narrated that Usaid bin Zahair said: “Rafi’ bin Khadij came to us and said: The Messenger of All i. has forbidden for you Al Haqi. Al-Haqi is the third and the fourthJ’ And AlMuzabanah. Al A’Juzahwzah is to buy what is at the top of the date-palm trees in return for a certain number of JVasqs of dried dates.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ جَائَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاکُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَالْحَقْلُ الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ وَعَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ شِرَائُ مَا فِي رُئُوسِ النَّخْلِ بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، یحیی بن آدم، مفضل بن مہلہل، منصور، مجاہد، حضرت اسید بن ظہیر فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت رافع بن خدیج تشریف لائے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کو حقل اور مزابنت سے منع فرمایا۔ حقل پیداوار بٹائی کر نے کو اور مزابنت درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کو درخت سے اتری ہوئی کھجوروں کے عوض خریدنے کو کہتے ہیں۔
it was narrated that Usaid bin Zuhair said: “Rafi’ bin Khadij came to us and said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden something that was beneficial for us, hut obedience to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is better for you. He has forbidden Al-Haqi (renting land in return for one-third or one-quarter of the produce) to you. and says: Whoever has land, let him give it (to someone else to cultivate it) or leave it. And he has forbidden Al Muthbanah. A I- Muzdhanah means when a man has a lot of date-palm trees and another man comes and takes it in return for a certain number of Wasqs of dried dates.’ (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَکُمْ نَهَاکُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَقَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا وَنَهَی عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَکُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَجِيئُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ-
محمد بن مثنی، محمد، شعبة، منصور، مجاہد، حضرت اسید بن ظہیر سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور وہ فرمانے لگے ہم کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ایسے کام سے جو کہ خود ہمارے ہی نفع کا تھا اور فرمایا کہ تم لوگوں کے واسطے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرماں برداری بہتر ہے اور تم کو منع کیا حقل سے اور فرمایا کہ جس کسی شخص کے پاس زمین ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو بخشش کر دے یا چھوڑ دے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا مزابنت سے۔ راوی کہتے ہیں کہ مزابنت اس کو کہتے ہیں کہ کسی شخص کے پاس دولت ہو اور کھجور کے باغات ہوں مختلف قسم کے اور کوئی آدمی اس کے پاس آئے اور وہ شخص اس باغ کو یہ کہہ کر لے لے کہ اس قدر وسق خشک کھجوروں کے میں تجھ کو دوں گا۔
…..It was narrated that Usaid bin liihoir said: “Rafi’ bin Khadij came ti us and I was not sure what he meant, He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden to you something that used to benefit you, but obedience to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is better for you than that which benefits you. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden Al-Haqi for you. Al-IjaqI means share cropping the land in return for onehird or one-quarter (of the yield). So whoever has land that he does not need, let him give it to his brother (to cultivate it) or let him leave it. And he has forbidden to you Al-Muzabanah. Al-Muzabanah means when a man has a great number of datepaims and says: Take it in return for (a certain number of) Wasqs of dried dates this year”’ (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَتَی عَلَيْنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ وَلَمْ أَفْهَمْ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاکُمْ عَنْ أَمْرٍ کَانَ يَنْفَعُکُمْ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَکُمْ مِمَّا يَنْفَعُکُمْ نَهَاکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَقْلِ وَالْحَقْلُ الْمُزَارَعَةُ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَمَنْ کَانَ لَهُ أَرْضٌ فَاسْتَغْنَی عَنْهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ وَنَهَاکُمْ عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَجِيئُ إِلَی النَّخْلِ الْکَثِيرِ بِالْمَالِ الْعَظِيمِ فَيَقُولُ خُذْهُ بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرِ ذَلِکَ الْعَامِ-
محمد بن قدامة، جریر، منصور، مجاہد، حضرت اسید بن ظہیر سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ہم لوگوں کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میری سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ پھر کہنے لگے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کو ایک کام سے منع فرمایا اور وہ کام تم لوگوں کے نفع کا تھا۔ لیکن تم لوگوں کے حق میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرماں برداری بہتر ہے اس نفع سے اور تم لوگوں کو حقل سے منع کیا گیا اور حقل کہتے ہیں کہ کھیتی یا باغ کو تہائی یا چوتھائی پر مقرر کر کے کسی دوسرے شخص کو دینا۔ راوی نقل کرتے ہیں کہ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس اس قدر زمین ہو کہ اس کو کسی قسم کی کوئی پرواہ نہیں۔ اس قسم کی زمین کو مسلمان بھائی کو دے دینا چاہیے یا یہ چھوڑ دینا بہتر ہے بٹائی پر دے دینے سے اور راوی نے نقل کیا کہ تم لوگوں کو مزابنت سے منع کیا گیا اور راوی نقل کرتے ہیں کہ مزابنت وہ ہے کہ کسی مال دار شخص کے پاس کافی کھجور کے درخت ہوں اور وہ شخص کہے کسی دوسرے کہ تم اس کو لے لو۔
Usaid bin Rafi’ bin Khadij said: “Rafi’ bin Khadij said: ‘The Messenger of Allah has forbidden something for you that used to be beneficial for us, but obedience to the Messenger of AlliTh is more beneficial for us. He said: “Whoever has land let him cultivate it, and if he is unable to do so, let him give it to his brother to cultivate.” (Sahih) Abdul bin Malik contradicted him’
أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَقَ الْبَغْدَادِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ نَهَاکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَنَا قَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا فَإِنْ عَجَزَ عَنْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ خَالَفَهُ عَبْدُ الْکَرِيمِ بْنُ مَالِکٍ-
اسحاق ، بن یعقوب بن اسحاق بغدادی ابومحمد، عفان، عبدالواحد، سعید بن عبدالرحمن ، مجاہد اسید بن رافع بن خدیج، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ تم لوگوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کے کام سے منع فرمایا جو کہ ہم لوگوں کے نفع کے واسطے تھا لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری زیادہ بہتر ہے ہم لوگوں کے واسطے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس کھیتی کی زمین ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ شخص کھیتی کرے اگر اس سے کھیتی نے ہو سکے تو اپنے مسلمان بھائی کو دے دے تاکہ وہ اس میں کھیتی کرے۔
It was narrated that Mujahid said: “I took Tawus by the hand and brought him to Ibn Rafi’ bin Khadij, and he told him, narrating from his father, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land. Tawus rejected that and said: ‘I heard Ibn ‘Abbas (say) that he did not see anything wrong with that.” (Sahih) It was reported by Abu ‘Awanah, from Abu Husain, from Mujahid who said: “He said” from Rafi’, in Mursal form.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ أَخَذْتُ بِيَدِ طَاوُسٍ حَتَّی أَدْخَلْتُهُ عَلَی ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَحَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَأَبَی طَاوُسٌ فَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا وَرَوَاهُ أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ عَنْ رَافِعٍ مُرْسَلًا-
علی بن حجر، عبیداللہ بن عمرو، عبدالکریم، مجاہد، طاؤس، ابن رافع، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا طاؤس نے اس کا انکار کیا اور انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس سے سنا ہے کہ وہ اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(The previously mentioned chain) from Mujahid who said: “Rafi’ bin Khadij said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to do something that was beneficial for us, (but we respect and obey the command of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He forbade us to lease land in return for some of its produce.” (Sahih) Ibrahim bin Muhajir followed him in (narrating) that.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الرَّأْسِ وَالْعَيْنِ نَهَانَا أَنْ نَتَقَبَّلَ الْأَرْضَ بِبَعْضِ خَرْجِهَا تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ-
قتیبہ ، ابوعوانة، ابوحصین، حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ وہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ ہم لوگوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ایک کام سے جو کہ ہمارے لیے مفید تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہماری سر آنکھوں پر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو منع فرمایا کہ ہم لوگ وہ زمین قبول کریں اس کی تہائی اور چوتھائی پیداوار پر یعنی بٹائی پر۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by the land of a man from among the An who he knew was in need and said: ‘Whose is this land?’ He said: ‘So and so’s; he has given it to us in return for rent.’ He said: ‘Why did he not give it to his brother?” Rafi’ came to the Ansar and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden something for you which was beneficial, but obedience to the command of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is more beneficial for you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَرْضِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ عَرَفَ أَنَّهُ مُحْتَاجٌ فَقَالَ لِمَنْ هَذِهِ الْأَرْضُ قَالَ لِفُلَانٍ أَعْطَانِيهَا بِالْأَجْرِ فَقَالَ لَوْ مَنَحَهَا أَخَاهُ فَأَتَی رَافِعٌ الْأَنْصَارَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاکُمْ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَکُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَکُمْ-
احمد بن سلیمان، عبید اللہ، اسرائیل، ابراہیم بن مہاجر، مجاہد، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک شخص کی زمین کے نزدیک سے گزرے۔ وہ ایک انصاری تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم ہوگیا کہ یہ شخص (انصاری ہے) اور محتاج آدمی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ زمین کس کی ہے؟ عرض کیا گیا کہ ایک لڑکے کی زمین ہے کہ جس نے مجھ کو یہ زمین اجرت پر دی ہے یعنی بٹائی پر دی ہے یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مسلمان بھائی کسی دوسرے مسلمان بھائی کو اس طریقہ سے دے دیتا توبہتر تھا۔ یہ بات سن کر حضرت رافع انصار کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ تم لوگوں کو ایک کام سے کہ وہ کام (بظاہر) تم لوگوں کے فائدے ہی کہ واسطے تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرماں برداری بہت نفع کی چیز ہے۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Iaql (renting land in return for one-third or one- quarter of the produce).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَقْلِ-
محمد بن مثنی ومحمد بن بشار، محمد، شعبة، حکم، مجاہد، حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیداوار کے عوض زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔
Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us and forbade something for us that had been beneficial for us. He said: ‘Whoever has land, let him cultivate it or give it to someone else (to cultivate), or leave it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَدَّثَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا فَقَالَ مَنْ کَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ يَمْنَحْهَا أَوْ يَذَرْهَا-
عمرو بن علی، خالد بن حارث، شعبة، عبدالملک، مجاہد، حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا جو ہمارے لیے فائدہ مند تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زمین ہو وہ یا خود زراعت کرے یا کسی دوسرے کو دے دے یا اسی طرح پڑا رہنے دے۔
It was narrated from Tawus and Mujahid, that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us and forbade something for us that had been beneficial for us, but the command of Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is better for us. He said: ‘Whoever has land, let him cultivate it or leave it or give it (to someone else to cultivate).” (Sahih) And among that which proves that Tawus did not hear this Hadith from Rafi’.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَنَا قَالَ مَنْ کَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَذَرْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَی أَنَّ طَاوُسًا لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ-
ترجمہ حسب سابق ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin Dinar said: “Tawus regarded it disliked renting out land for gold and silver, but he did not see anything wrong with leasing it in return for one or one-quarter (of the yield). Mujahid said to him: ‘Go to Ibn Rafi’ bin Khadij and listen to his i He said: ‘By Allah, if I knew that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had forbidden that I would not have done it. But my Hadith comes from one who is more knowledgeable than him. Ibn ‘Abbas (said) that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If one of you were to give his land to his brother (to cultivate it), that would be better than taking an agreed portion of the yield.” (Sahih) And there is a disagreement among the narrators from ‘Ata’ about this kiadIth, so ‘Abdul-Malik bin Maisarah said: “From ‘Ata’, from Rafi and we mentioned that previously. And, ‘Abdul-Malik bin Abi Sulaiman said: “From ‘Ata’, from Jabir:”
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ کَانَ طَاوُسٌ يَکْرَهُ أَنْ يُؤَاجِرَ أَرْضَهُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا يَرَی بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ بَأْسًا فَقَالَ لَهُ مُجَاهِدٌ اذْهَبْ إِلَی ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَاسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَهُ فَقَالَ إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهُ مَا فَعَلْتُهُ وَلَکِنْ حَدَّثَنِي مَنْ هُوَ أَعْلَمُ مِنْهُ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا وَقَدْ اخْتُلِفَ عَلَی عَطَائٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَافِعٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ ذِکْرُنَا لَهُ وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، زکریا بن عدی، حماد بن زید، حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ حضرت طاؤس اس چیز کو برا سمجھتے تھے کہ کوئی شخص اپنی زمین کو سونے چاندی کے عوض کرایہ پر دے (یا رقم کے عوض دے) لیکن تہائی یا چوتھائی غلہ کی بتائی پر دینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے حضرت مجاہد نے حضرت طاؤس سے کہا کہ تم حضرت رافع بن خدیج کے صاحبزادے کے پاس چلو اور تم ان سے حدیث سنو حضرت طاؤس نے فرمایا خدا کی قسم اگر میں سمجھتا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے تو میں اس کام کو انجام نہ دیتا اور میں نے حدیث سنی ہے حضرت عبداللہ بن عباس سے اور وہ بڑے عالم دین تھے انہوں نے نقل فرمایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ تم لوگ اس طرح سے مسلمان کو بغیر اجرت اور بغیر کسی معاوضہ کے (زمین) دے دیا کرو کھیتی کرنے کے لیے اس لیے کہ تم لوگوں کے حق میں یہ چیز اجرت مقرر کرنے سے بہتر ہے۔
It was narrated from ‘Ata’ from Jabir, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever has land, let him cultivate it. If he is unable to cultivate it, let him give it to his Muslini brother and not share-crop it with him.” (Sahih)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا فَإِنْ عَجَزَ أَنْ يَزْرَعَهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ الْمُسْلِمَ وَلَا يُزْرِعْهَا إِيَّاهُ-
اسماعیل بن مسعود، خالد بن حارث، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس زمین ہو اسے اس میں خود زراعت کرنی چاہیے اگر وہ خود نہ کر سکتا ہو تو مسلمان بھائی کو دے دے لیکن اس سے زراعت نہ کروائے (یعنی اجرت نہ مانگنے لگ پڑے)۔
Jabir said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever has land, let him cultivate it or give it to his brother, and not lease it to him.” (Sahih) He was followed in (narrating) it by ‘Abdur-Rahman bin ‘Amr Al Awza’i.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ وَلَا يُکْرِيهَا تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ-
اس سند سے بھی سابقہ حدیث کی مانند منقول ہے۔
It was narrated that Jabir said: “Some people had some extra land which they leased out in return for half of the yield, or one-third, or one-quarter. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever has land, let him cultivate it, or give it to his brother to cultivate or keep it (without cultivating it).” (Sahih) And Matar bin Tahman was in accord with him.
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ لِأُنَاسٍ فُضُولُ أَرَضِينَ يُکْرُونَهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ يُزْرِعْهَا أَوْ يُمْسِکْهَا وَافَقَهُ مَطَرُ بْنُ طَهْمَانَ-
ہشام بن عمار، یحیی بن حمزہ، اوزاعی، حضرت عطاء، حضرت جابر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جابر فرماتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کسی کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں خود ہی کھیتی کرے یا اپنے مسلمان بھائی کو دے دے اور کسی دوسرے کو وہ اجرت پر نہ دے۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressed us and said:‘Whoever has land, let him cultivate it or give it to someone else to cultivate, and let him not rent it out.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَهُوَ أَبُو عُمَيْرِ بْنُ النَّحَّاسِ وَعِيسَی بْنُ يُونُسَ هُوَ الْفَاخُورِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا وَلَا يُؤَاجِرْهَا-
عیسیٰ بن محمد ابوعمیر بن نحاس، وعیسیٰ بن یونس فاخوری، ضمرة، ابن شوذب، حضرت مطر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے پاس زمین اس کی ضرورت سے زیادہ ہے تو اس شخص کو اس زمین میں خود ہی کھیتی کرنا چاہیے یا دوسرے سے کھیتی کرائے۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ جملہ صرف اسی قدر فرمایا اور اس کے ہاتھ والا کے جملہ کا بھی اضافہ فرمایا یعنی کرایہ پر نہ دیا کرے۔
It was narrated from Jabir who attributed it to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “That he forbade leasing out land.” (Sahih) ‘Abdul-Malik bin ‘Abdul-’AzIz bin Juraij was in accord with him in (narrating) the prohibition of leasing land.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَفَعَهُ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ وَافَقَهُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ عَلَی النَّهْيِ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یونس، حماد، حضرت مطر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین اجرت پر دینے سے منع فرمایا۔ مذکورہ روایت کے سلسلہ میں عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریح نے ممانعت کی حدیث میں ان کو موافقت فرمائی۔
It was narrated from Jabir that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al- Mukhábarah,’ Al-Muzabanah and Al-Mu and selling fruit until it is fit to eat (ripe enough), except in the case of Al- (Sahih) Yunus bin ‘Ubaid followed him (in narrating).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ وَأَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّی يُطْعَمَ إِلَّا الْعَرَايَا تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ-
قتیبہ ، مفضل، ابن جریج، عطاء وابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین اجرت پر دینے سے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرابنہ۔ محاقلہ کرنے سے بھی منع فرمایا اور ان پھلوں کے فروخت کرنے سے بھی منع فرمایا جو کہ ابھی کھانے کے لائق نہ بنے لیکن بیع مزابنہ کی عرایا کے واسطے اجازت ہے۔
It was narrated from Jabir that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al Mu Al-Muzabanah, Al Mukhabarah and exceptions when selling, unless they were well defined. (Hasan) And in the narration of Hammam bin Yahya is what acts as the proof that ‘Ata’ did not hear Jabir’s Hadith from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “Whoever has land, then let him cultivate it”.
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَعَنْ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ وَفِي رِوَايَةِ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَی کَالدَّلِيلِ عَلَی أَنَّ عَطَائً لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ حَدِيثَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا-
زیاد بن ایوب، عباد بن عوام، سفیان بن حسین، یونس بن عبید، عطاء، حضرت جابر سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی محاقلہ کرنے سے اور مزابنہ کرنے سے اور مغابرہ اور ثنیاء کر نے سے۔
Jabir narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever has land, let him cultivate it or give it to his brother to cultivate, and not lease it to his brother.” (Sahih) And Yazid bin Nu’aim reported the prohibition from Al-Mi from Jabir bin ‘Abdullah.
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی قَالَ سَأَلَ عَطَائٌ سُلَيْمَانَ بْنَ مُوسَی قَالَ حَدَّثَ جَابِرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُکْرِيهَا أَخَاهُ وَقَدْ رَوَی النَّهْيَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ-
ترجمہ گزشتہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Haqi and it is Al Muzabanah.” (Sahih) Hisham contradicted him; for he reported it from Yafrom Abu Salamah, from Jabir.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْحَقْلِ وَهِيَ الْمُزَابَنَةُ خَالَفَهُ هِشَامٌ وَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ-
محمد بن ادریس، ابوتوبہ، معاویة بن سلام، یحیی بن ابی کثیر، حضرت یزید بن نعیم، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا بیع محاقلہ سے اور اسی کو مزابنہ بھی کہتے ہیں۔
it was narrated from Jabir bin ‘Abduilah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Muzabanah and Al Mukhadarah.” He (one of the narrators) said: “Al-Mukhadarah means selling fruit before it ripens and Al-Mukhabarah means selling grapes in return for a certain number of Sa’s.” (Sahih) ‘Umar bin Abi Salamah contradicted him; he said: “From His father, from Abu Hurairah.”
أَخْبَرَنَا الثِّقَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَاضَرَةِ وَقَالَ الْمُخَاضَرَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَزْهُوَ وَالْمُخَابَرَةُ بَيْعُ الْکَرْمِ بِکَذَا وَکَذَا صَاعٍ خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ثقة، حماد بن مسعدہ، ہشام بن ابی عبد اللہ، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیع مزابنہ بیع مخاضرہ سے منع فرمایا اور مخاضرہ پھلوں یا غلہ کا ان کے پختہ ہونے سے قبل فروخت کرنا اور مخابرہ کے معنی ہیں انگور کا خشک انگور کے عوض فروخت کرنا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Muhaqalah and Al-Muzdbanah. SahIh) Muhammad bin Amr contradicted the two of them; so he said: “From Abu Salamah, from Abu Saeed.”
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ خَالَفَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al Muizaqalah and AlJ .(Hasan) Al-Aswad bin Al-’Ala’ contradicted all of them; so he said: “From Ab Salamah, from Rafi’ bin Khadij.”
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ خَالَفَهُمْ الْأَسْوَدُ بْنُ الْعَلَائِ فَقَالَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ-
ترجمہ سابقہ حدیث جیسا ہے۔
It was narrated from Rafi’ bin Khadij that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Ma. and Al Hasan) AlQasim bin Muhammad reported it from Rafi’ bin Khadij.
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَائِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ-
ترجمہ گزشتہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Uthman bin Murrah who said: “I asked Al Qasim about Al-Muzara’ah, so he narrated from Rafi’ bin Khadij that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mu and Al-Muzabanah.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Another time.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ الْمُزَارَعَةِ فَحَدَّثَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَرَّةً أُخْرَی-
عمرو بن علی، ابوعاصم، عثمان بن مرة، قاسم، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔
Rafi’ bin Khadij said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land. (Hasan) And there is some disagreement in what is narrated from Saeed bin Al-Musayyab on it.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَقَالَ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ وَاخْتُلِفَ عَلَی سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فِيهِ-
عمرو بن علی، ابوعاصم، حضرت عثمان بن مرة سے روایت ہے کہ میں نے حضرت قاسم سے دریافت کیا کہ زمین کو اجرت پر دینا کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا کہ آنحضرت نے زمین اجرت پر دینے کی ممانعت فرمائی۔
It was narrated that Abu Ja’far Al-Khatmi — whose name was ‘Umair bin Yazid — said: “My paternal uncle sent me with a slave of his, to Saeed bin Al-Musayyab to ask him about Al-Muzara ‘ah. He said: ‘Ibn ‘Umar did not see anything wrong with it, until he heard the Hadith from Rafi’ bin Khadij. Then he met him, and Rafi’ said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Banu Harithah and saw some crops. He said: ‘How good are the crops of Zuhair.’ They said: ‘It is not Zuhair’s, and he said: ‘Is the land not Zuhair’s?’ They said: ‘No (it is not his), rather he is leasing it.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Take your crops and give him what he spent.’ So we took our crops, and gave him what he had spent.” (Sahih) Tariq bin ‘Abdur-Rahman reported it from Saeed, and there is disagreement in what is narrated from him.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَرْسَلَنِي عَمِّي وَغُلَامًا لَهُ إِلَی سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَسْأَلُهُ عَنْ الْمُزَارَعَةِ فَقَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَی بِهَا بَأْسًا حَتَّی بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَلَقِيَهُ فَقَالَ رَافِعٌ أَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ فَرَأَی زَرْعًا فَقَالَ مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ فَقَالُوا لَيْسَ لِظُهَيْرٍ فَقَالَ أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ قَالُوا بَلَی وَلَکِنَّهُ أَزْرَعَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا زَرْعَکُمْ وَرُدُّوا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ قَالَ فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ وَرَوَاهُ طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ-
محمد بن مثنیٰ، حضرت یحیی سے روایت ہے کہ حضرت ابوجعفر خطمی کہ جس کا نام عمیر بن یزید ہے وہ نقل فرماتے تھے کہ مجھ کو میرے چچا نے بھیجا اور میرے ساتھ ایک لڑکا بھی بھیجا۔ تاکہ وہ اور میں حضرت سعید بن مسیب سے مزارعت کا مسئلہ دریافت کر کے آئیں چنانچہ وہ لڑکا اور ہم دونوں حضرت سعید بن مسیب کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر کھیتی کرنے میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے پھر ان کو حضرت رافع بن خدیج کی حدیث پہنچی پھر انہوں نے حضرت رافع بن خدیج سے ملاقات فرمائی۔ اس کے بعد حضرت رافع بن خدیج نے بیان فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز قبیلہ بنی حارثہ کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کھیت دیکھا اور فرمایا کیا عمدہ ظہیر کا کھیت ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یہ کھیت ظہیر کا نہیں ہے لیکن اس کھیت میں ظہیر نے کھیتی کی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہ کھیت ظہیر کا نہیں ہے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا ہاں ظہیر کا نہیں ہے لیکن اس نے کھیتی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات سن کر فرمایا تم لوگ اپنی کھیتی کو لے لو اور جو کچھ اس کا خرچہ ہوا ہے وہ اس کو دے دو۔ راوی کہتا ہے کہ ہم لوگوں نے اپنی کھیتی کو لے لیا اور جو کچھ ان کا خرچہ ہوا تھا وہ ہم نے ان کو ادا کر دیا۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mwfiaqalah and Al-Muzabanah, and said: ‘Only three may cultivate: A man who has land which he cultivates; a man who was given some land and cultivates what he was given; and a man who takes land on lease for gold or silver.” (Hasan) Isra’il narrated it in a distinct manner from Tariq, so he narrated the statement in Mursal form first, and later, as a statement of Saeed.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَکْرَی أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ فَأَرْسَلَ الْکَلَامَ الْأَوَّلَ وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ-
قتیبہ، ابوالاحوص، حضرت طارق نے حضرت سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت رافع بن خدیج سے روایت کی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محاقلہ مزابنہ کی ممانعت ارشاد فرمائی اور فرمایا تین شخص ہی کھیتی کر سکتے ہیں نمبر1 وہ شخص جس کی زمین ہو یعنی زمین کا مالک ہو نمبر2 وہ شخص جس کو کہ احسان کے طور ہر کھیتی کا کہا جائے نمبر3 وہ شخص کہ جس نے زمین کو سونے یا چاندی کے عوض کرایہ یا اجرت پر لیا ہو۔ حضرت امام نسائی فرماتے ہیں کہ (راوی) اسرائیل نے اس روایت کو علیحدہ کیا طارق سے سن کر۔ مرسل کہا پہلے کلام کو اور آخری والے کلام کے بارے میں فرمایا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد گرامی ہے اور یہ حدیث نہیں ہے۔
It was narrated that Saeed said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mu Saeed said: “And he narrated soniething similar.” And Su Ath-ThawrI reported it from fariq: (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ قَالَ سَعِيدٌ فَذَکَرَهُ نَحْوَهُ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ طَارِقٍ-
احمد بن سلیمان، عبیداللہ بن موسی، حضرت اسرائیل نے حضرت طارق سے اور طارق نے حضرت سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محاقلہ سے منع فرمایا اسی طرح حضرت سعید بن مسیب نے نقل فرمایا۔
It was narrated that Tariq said: “I heard Saeed bin Al Musayyab say: ‘Cultivating land is not allowed except in three cases: Land which one owns, land which is given to one, or land which one rents in return for gold and silver.” (Hasan) And Az-Zuhri reported the first statement from Saeed, narrating it in Mursal form.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَارِقٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ لَا يُصْلِحُ الزَّرْعَ غَيْرُ ثَلَاثٍ أَرْضٍ يَمْلِکُ رَقَبَتَهَا أَوْ مِنْحَةٍ أَوْ أَرْضٍ بَيْضَائَ يَسْتَأْجِرُهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ وَرَوَی الزُّهْرِيُّ الْکَلَامَ الْأَوَّلَ عَنْ سَعِيدٍ فَأَرْسَلَهُ-
محمد بن علی بن میمون، محمد، حضرت سفیان ثوری، حضرت طارق سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت طارق فرماتے تھے کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے سنا۔ وہ فرماتے تھے کہ تین آدمیوں کے علاوہ کسی دوسرے کے واسطے کھیتی کرنا مناسب نہیں ہے۔ (1) مالک کو (2) اس شخص کو جس کو زمین میں کھیتی کر نے کے واسطے بطور احسان وہ زمین بغیر کسی قیمت کے دی گئی ہو۔ تیسرے اس شخص کو کہ جس نے کوئی میدان کرایہ پر لیا ہو سونے چاندی کے عوض (یا رقم کے عوض) حضرت زہری نے پہلے کلام کو حضرت سعید بن مسیب سے روایت کیا اور حضرت حارث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم سے سنا اور انہوں نے مالک سے اور حضرت مالک نے ابن شہاب سے اور حضرت ابن شہاب نے حضرت سعید سے اور حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیع محاقلہ سے منع فرمایا اور اس کو روایت کیا محمد بن عبدالرحمن بن لبیبہ نے سعید بن مسیب سے۔ حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا حضرت سعد بن ابی وقاص سے۔
It was narrated from Saeed bin ALMusavyab that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mu and Ai-Muzabanah. (Sahih) And Muhammd bin ‘Abdur Rabrnan bin Labibah reported it from Saeed bin Al-Musayyab; so he said: “From Saad bin Abi Waqqas.”…
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ-
حارث بن مسکین، ابن قاسم، ابن شہاب، حضرت سعید بن مسیب نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔ محمد بن عبدالرحمن لبیبہ اسے سعید بن مسیب سے سعد بن ابی وقاص کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں۔
..It was narrated that Saad bin Abi Waqqà said: “At the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم landowners used to lease their arabic land in return for whatever grew on the banks of the streams used for irrigation. They came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and referred a dispute concerning such matters to him, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade them to lease land on such terms, and said: ‘Lease it for gold or silver.” And Sulaiman reported this [ from Rafi’, so he said: “From a man among his paternal uncles: —
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِکْرِمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ الْمَزَارِعِ يُکْرُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَکُونُ عَلَی السَّاقِي مِنْ الزَّرْعِ فَجَائُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِکَ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُکْرُوا بِذَلِکَ وَقَالَ أَکْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ سُلَيْمَانُ عَنْ رَافِعٍ فَقَالَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عُمُومَتِهِ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم، محمد بن عکرمة، محمد بن عبدالرحمن ، حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے کہا کہ کھیتی کرنے والے لوگ اپنے کھیتوں کو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اجرت پر دیا کرتے تھے۔ اس اناج اور غلہ کے عوض جو کہ نالیوں کے کنارے پر نکلتا پھر وہ حضرات رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان لوگوں نے اس زمین کے بعض مقدمات میں جھگڑا کیا تھا پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اجرت پر دینے سے منع کیا اور فرمایا تم یہ معاملہ نقد رقم کے عوض (یا نقد سونے چاندی کے عوض) کیا کرو۔ اس حدیث کو روایت کیا حضرت سلیمان نے حضرت رافع بن خدیج سے اور انہوں نے کسی دوسرے شخص سے جو کہ ان کے چچاؤں میں سے تھے۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “At the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم we used to lease land on the basis of ,- Muhaqaiah, so we would lease it in return for one-third or one-quarter of the yield, or a specified amount of food (produce). One day, a man among my paternal uncles came and said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden me to do something that was beneficial for us, hut obedience to Allah and His Messenger is more beneficial for us. He has forbidden us to lease land on the basis of Al-Muhaqalah and to lease it iii return for one- third or uric-quarter of the yield, and fur a specific amount of food (produce). And he commanded the landowner to cultivate it (himself) or to give it to someone else to cultivate. He did not like leasing it or anything else.” (Sahih) Ayyub (one of the narrators) did not hear from Ya’la.
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُکْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّی فَجَائَ ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي فَقَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ وَنُکْرِيَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّی وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا وَکَرِهَ کِرَائَهَا وَمَا سِوَی ذَلِکَ أَيُّوبُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ يَعْلَی-
زیاد بن ایوب، ابن علیہ، ایوب یعلی بن حکیم، سلیمان بن یسار، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کھیتی فروخت کیا کرتے تھے اور ہم لوگ تہائی یا چوتھائی کے عوض کرایہ اور اجرت پر دیا کرتے تھے یا مقررہ کھانے پر اجرت دیا کرتے تھے چنانچہ ایک دن میرے چچاؤں میں سے ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایسا کام سے منع فرمایا کہ جو کام ہم لوگوں کے نفع کا تھا اور ہمارے لیے خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری زیادہ نفع بخش ہے اور ہم لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا حقل کرنے سے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو تہائی چوتھائی بٹائی کرایہ دینے سے منع فرمایا اور مقرر کھانے پر بھی دینے سے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین والے کو حکم فرمایا کہ وہ خود کھیتی کرے یا دوسرے سے کھیتی کرائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بٹائی کر نے کو برا سمجھا اور جو اس کے علاوہ صورت ہوں ان سے بھی منع فرمایا ہے۔
It was narrated from Ayyub who said: “Ya’la bin Al-Hakim wrote to me (saying): ‘I heard Sulaimán bin Yasar narrating from Rafi’ bin Khadij, who said: “We used to lease land on the basis of Al-Muiiaqalah, leasing it in return for one-third or one-quarter of the yield, and a specified amount of food (produce). (Sahih) (And) Saeed reported it from Ya’la bin Hakim.
أَخْبَرَنِي زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ کَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَی بْنُ حَکِيمٍ إِنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا نُحَاقِلُ الْأَرْضَ نُکْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّی رَوَاهُ سَعِيدٌ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ-
ترجمہ سابق میں گزر چکا۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “We used to lease land on the basis of Al-Mui during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said that one of his paternal uncles came to them and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden me to do something that was beneficial for us, but obedience to Allah and His Messenger is more beneficial.” We said: “What is that?” He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever has land, let him cultivate it (himself) or give it to his brother to cultivate, and not lease it in return for one-third or one- quarter of the yield nor a specified amount of food (produce).” (Sahih) Uan bin Qais reported it from Rafi’; and there is a difference over Rabi’ah’s narration of it.
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا نُحَاقِلُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ فَقَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا قُلْنَا وَمَا ذَاکَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُکَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلَا رُبُعٍ وَلَا طَعَامٍ مُسَمًّی رَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ رَافِعٍ فَاخْتَلَفَ عَلَی رَبِيعَةَ فِي رِوَايَتِهِ-
اسماعیل بن مسعود، خالد بن حارث، سعید، یعلی بن حکیم، حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہم لوگ کھیتی کو اناج اور غلہ کے عوض فروخت کر دیا کرتے تھے تو ایک روز ہمارے چچاؤں میں سے ایک چچا میرے پاس آیا اور وہ کہنے لگا کہ مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نفع بحش کام کرنے سے منع فرمایا ہے اور خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری بہت زیادہ نفع بخش ہے ہم لوگوں کے واسطے حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا وہ کون سی شے ہے تو اس نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس زمین ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اس کا مسلمان بھائی تہائی چوتھائی پر کھیتی کرے اور کرایہ اور اجرت نہ دیا کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلہ لے کر کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “My paternal uncle told me that they used to lease land at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in return for what grew on the banks of the streams, and a share of the crop stipulated by the owner of the land. But the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to do that.” I (Hanzalah) said to Rafi’: “How about leasing it in return for Dinars and Dirhams?” Rafi’ said: “There is nothing wrong with (leasing it) for Dinars and Dirhams.” (Sahih) Al-Awzá’i differed with him.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي أَنَّهُمْ کَانُوا يُکْرُونَ الْأَرْضَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَی الْأَرْبِعَائِ وَشَيْئٍ مِنْ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِي صَاحِبُ الْأَرْضِ فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَکَيْفَ کِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، حجین بن مثنیٰ، لیث ربیعة بن ابی عبدالرحمن، حنظلہ بن قیس، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ مجھ کو میرے چچا نے حدیث نقل فرمائی اور کہا کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں زمین کو کرایہ اور اجرت پر دیا کرتے تھے۔ اس پیداوار کے بدلہ میں جو کہ نالیوں پر ہو جو کہ زمین والے کی ہوتی تھی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ حضرت رافع بن خدیج سے ان کے شاگرد نے دریافت کیا نقدی سے کرایہ پر لینا کیسا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے دینار اور درہم سے کرایہ پر دینے میں۔
It was narrated that Hanzalah bin Qais Al-Ansari said: “I asked Rafi’ bin Khadij about leasing land in return for Dinars and silver. He said: ‘There is nothing wrong with that. During the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم they used to rent land to one another in return for what grew on the banks of streams and where the springs emerged — some areas of which might give good produce and some might give none at all — and the people did not lease land in any other way. So that was forbidden. But as for leases where the return is known and guaranteed, there is nothing wrong with that.” (Sahih) Malik bin Anas was in accord with the chain, but he differed in the wordings.
أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی هُوَ ابْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ بِالدِّينَارِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِکَ إِنَّمَا کَانَ النَّاسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَاجِرُونَ عَلَی الْمَاذِيَانَاتِ وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ فَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِکُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِکُ هَذَا فَلَمْ يَکُنْ لِلنَّاسِ کِرَائٌ إِلَّا هَذَا فَلِذَلِکَ زُجِرَ عَنْهُ فَأَمَّا شَيْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَافَقَهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَلَی إِسْنَادِهِ وَخَالَفَهُ فِي لَفْظِهِ-
مغیرة بن عبدالرحمن، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ، حضرت حنظلہ بن قیس انصاری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رافع بن خدیج سے دریافت کیا کہ کیا زمین کو اجرت پر دینا دینار چاندی یا نقد رقم کے عوض جائز ہے؟ اس پر حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو لوگ زمین کو اس پیداوار کے عوض دیا کرتے تھے جو کہ پانی کے بہنے کی جگہ کی جگہوں پر ہوتی تھی پھر کبھی وہاں پر پیداوار ہوتی اور کبھی وہ دوسری جگہ ہوتی اس جگہ نہ ہوتی لیکن لوگوں کا یہی حصہ تھا اس وجہ سے اس کی ممانعت ہوئی اور اگر کرایہ کے عوض کوئی چیز مقرر ہو کہ جس کا کوئی شخص ذمہ دار ہو تو اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے۔
It was narrated that Hanzalah bin Qais said: “I asked Rafi’ bin Khadij about leasing land. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land.’ I said: ‘For gold and silver?’ He said: ‘No, rather he forbade leasing it return for what the land produces As for gold and silver thete is nothing wrotig with that.” Sufyan Ath ha may Allah be pleased with him, reported it from Rabi’ah, hut h did not narrate it in Marfu’ form….
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَقَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ قُلْتُ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ قَالَ لَا إِنَّمَا نَهَی عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ فَلَا بَأْسَ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
عمرو بن علی، یحیی، مالک، ربیعہ، حنظلہ بن قیس، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا حضرت رافع بن خدیج کے شاگرد نے دریافت کیا کہ زمین کو سونے چاندی کے ساتھ کرایہ پر دینے سے متعلق کیا حکم ہے؟ حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا جو اشیاء زمین سے پیدا ہوتی ہیں ان کو کرایہ کے عوض دینا منع ہے اور سونے چاندی کے ساتھ دینا اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے۔
It was narrated tim 444t Hanzaiah bin Qais said: “asked Rafi’ bin Khadij about leasing uncultivated land in return for gold and silver. He said: ‘(It is) permissible and there is nothing wrong with that. That is the due of the land.” (Sahih) Yahya bin Saeed reported it from Hanzalah bin Qais and in Marfu’ form; just as Malik did from Rabi’ah.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ الْبَيْضَائِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَقَالَ حَلَالٌ لَا بَأْسَ بِهِ ذَلِکَ فَرْضُ الْأَرْضِ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ وَرَفَعَهُ کَمَا رَوَاهُ مَالِکٌ عَنْ رَبِيعَةَ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، وکیع، سفیان، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ، حضرت حنظلہ بن قیس انصاری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رافع بن خدیج سے سونے چاندی کے بدلہ میں زمین کو (جو کہ صاف) میدان کی شکل میں ہو اس کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا یہ حلال اور درست ہے چاندی یا سونے کے ساتھ کرایہ پر دینا وہ زمین جو صاف میدان ہو اس کو کرایہ پر دینا درست ہے جو کہ زمین کا حق اور حصہ ہے۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to lease our land. At that time there was no gold nor silver. A man would lease his land in return for what grew on the banks of streams and where the springs emerged, and in return for something specific.” (Sahih) And he quoted the rest of it. Salim bin ‘Abdullah bin ‘Umar reported it from Rafi’ bin Khadij, and there is a difference over Az Zuhri’s narration of it.
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ أَرْضِنَا وَلَمْ يَکُنْ يَوْمَئِذٍ ذَهَبٌ وَلَا فِضَّةٌ فَکَانَ الرَّجُلُ يُکْرِي أَرْضَهُ بِمَا عَلَی الرَّبِيعِ وَالْأَقْبَالِ وَأَشْيَائَ مَعْلُومَةٍ وَسَاقَهُ رَوَاهُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَی الزُّهْرِيِّ فِيهِ-
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد بن زید، یحیی بن سعید، حنظلہ بن قیس، حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا ہم کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو کرایہ اور اجرت پر دینے سے منع فرمایا اور اس زمانہ میں لوگوں کے پاس سونا چاندی نہیں تھا اور اس زمانہ میں کوئی شخص اپنی زمین اجرت پر لیا کرتا تھا کہ جس زمین میں کھیتی بوئی جایا کرتی تھی نہروں اور نالیوں پر جو اناج پیدا ہو اس کے عوض اور اشیاء تھیں۔ پھر حدیث آخر تک بیان و نقل فرمائی۔
It was narrated from Az Zuhri that Salim bin ‘Abdullah narrated something similar.(Sahih). ‘Uqail bin Khalid followed him up in that.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ عَنْ جُوَيْرِيَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَذَکَرَ نَحْوَهُ تَابَعَهُ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ-
ترجمہ حدیث سابق میں گزر چکا۔
Salim bin ‘Abdullah narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar used to lease his land until he heard that Rafi’ bin Khadij forbade leasing land. ‘Abdullah met him and said: “Ibn Khadij, what do you narrate from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : about leasing land?” Rafi’ said to ‘Abdullah: “I heard two of my uncles, who had been present at Badr, telling the people in the house, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land.” ‘Abdullah said: “I knew that at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم land used to be leased.” Then ‘Abdullah was concerned that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : had decreed something and he (‘Abdullah) had not known about it, so he stopped leasing land. (Sahih) Shuaib bin Abi Hamzah narrated it in Mursal form.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يُکْرِي أَرْضَهُ حَتَّی بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ کَانَ يَنْهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ يَا ابْنَ خَدِيجٍ مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کِرَائِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَکَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ کُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُکْرَی ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَکُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِکَ شَيْئًا لَمْ يَکُنْ يَعْلَمُهُ فَتَرَکَ کِرَائَ الْأَرْضِ أَرْسَلَهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث بن سعد، ان کے والد، ان کے دادا، عقیل بن خالد، ابن شہاب، حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر اپنی زمین کرایہ پر دیا کرتے تھے تو ان کو یہ اطلاع ملی کہ حضرت رافع بن خدیج زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرماتے ہیں چنانچہ عبداللہ بن عمر نے ان سے ملاقات فرمائی اور ان سے کہا کہ وہ کون سی حدیث ہے کہ جس کو تم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہو زمین کو اجرت پر دینے کے سلسلہ میں۔ تو حضرت رافع بن خدیج نے کہا کہ عبداللہ بن عمر نے فرمایا میں نے اپنے چچاؤں سے سنا اور وہ دونوں غزوہ بدر میں شریک رہ چکے ہیں وہ بیان اور نقل کرتے تھے حدیث اپنے گھر والوں کے سامنے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ چنانچہ عبداللہ بن عمر یہ بات سن کر فرمانے لگے میں اچھی طرح سے واقف ہوں کہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں زمین کرایہ اور اجرت پر دی جایا کرتی تھی پھر عبداللہ بن عمر ڈرے اس بات سے اور انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلہ میں جو فرمایا ہے میں اس سے واقف نہیں ہوں اس وجہ سے زمین کو کرایہ اور اجرت پر دینا چھوڑ دیا۔
similar translation of previous Hadith.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ عَمَّيْهِ وَکَانَا يَزْعُمُ شَهِدَا بَدْرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ رَوَاهُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ وَلَمْ يَذْکُرْ عَمَّيْهِ-
ترجمہ حدیث سابق میں گزر چکا۔
It was narrated that Az Zuhri said: “We heard that Rafi’ bin Khadij used to narrate that his paternal uncles — whom he said had been present at Badr — (said) that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land.” (Sahih) ‘Uthman bin Saeed reported it from Shuaib, but he did not mention his two uncles.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ کَانَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ لَيْسَ بِاسْتِکْرَائِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ وَکَانَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ ذَلِکَ وَافَقَهُ عَلَی إِرْسَالِهِ عَبْدُ الْکَرِيمِ بْنُ الْحَارِثِ-
احمد بن محمد بن مغیرہ، عثمان بن سعید، شعیب، حضرت زہری سے روایت ہے کہ ان کو حضرت رافع بن خدیج سے یہ روایت پہنچی کہ جس کو انہوں نے اپنے چچاؤں سے نقل کیا اور ان ہی کا قول ہے کہ وہ دونوں چچا ان کے بدری تھے۔ ان دونوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا۔
It was narrated from Shuaib: “Az-Zuhri said: ‘Ibn Al Musayyab used to say: ‘There is nothing wrong with leasing land in return for gold and silver, and Rafi’ bin Khadij used to narrate that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade that.” (Sahih) ‘Abdul-Karim bin Al-Harith was in accord in his narrating it in Mawqi f form….
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو خُزَيْمَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَسُئِلَ رَافِعٌ بَعْدَ ذَلِکَ کَيْفَ کَانُوا يُکْرُونَ الْأَرْضَ قَالَ بِشَيْئٍ مِنْ الطَّعَامِ مُسَمًّی وَيُشْتَرَطُ أَنَّ لَنَا مَا تُنْبِتُ مَاذِيَانَاتُ الْأَرْضِ وَأَقْبَالُ الْجَدَاوِلِ رَوَاهُ نَافِعٌ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ-
حارث بن مسکین، ابن وہب، ابوخزیمة عبداللہ بن طریف، حضرت عبدالکریم بن حارث سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج فرماتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا حضرت ابن شہاب فرماتے تھے کہ کسی نے حضرت رافع بن خدیج سے دریافت کیا کہ اس کے بعد کس طریقہ سے لوگ زمین کی اجرت دیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مقررہ غلہ کے ساتھ اور نہ مقرر کرتے تھے جو کہتے تھے چاہے وہ نہروں پر ہو یا اس میں نالیاں جو آتی ہیں اس میں سے اپنا حصہ لیں گے۔
It was narrated from Ibn Shihab that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: forbade leasing land.” Ibn Shihab said: “Rafi’ was asked after that: ‘How did they lease land?’ He said: ‘In return for a set amount of food (produce), and it was stipulated that we would have whatever grew on the banks of the streams and springs.” Nafi’ reported it from Rafi’ bin Khadij, and there are differences over his narration of it.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ عُمُومَتَهُ جَائُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعُوا فَأَخْبَرُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّهُ کَانَ صَاحِبَ مَزْرَعَةٍ يُکْرِيهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنَّ لَهُ مَا عَلَی الرَّبِيعِ السَّاقِي الَّذِي يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْمَائُ وَطَائِفَةٌ مِنْ التِّبْنِ لَا أَدْرِي کَمْ هِيَ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ فَقَالَ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ-
محمد بن عبداللہ بن بزیع، فضیل، حضرت موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ حضرت نافع فرماتے تھے کہ حضرت رافع بن خدیج نے نقل فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر سے اپنے چچاؤں کی روایت بیان کی وہ حضرات (یعنی ان کے چچا) حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور انہوں نے (یعنی چچاؤں نے) نقل کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کرایہ پر دینے سے کھیتوں کو حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا ہم لوگ خوب واقف ہیں کہ کرایہ اور اجرت پر دیا کرتے تھے کھیتی کو یعنی کھیتی والے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کھیت کو کرایہ پر دیا کرتے تھے اس شرط پر کہ کھیت والے کا حصہ اس کھیتی میں ہوگا جو کہ نہروں کے کنارے پر واقع ہے اور اس نہر سے اس زمین کو پانی پہنچتا ہے اور تھوڑی گھاس کے عوض کرایہ دیا کرتے تھے نہ معلوم اس کی مقدار کہ کس قدر گھاس لیتے تھے (یعنی گھاس کی مقدار کا علم نہیں ہے)۔
Rafi’ bin Khadij told ‘Abdullah bin ‘Umar that his paternal uncles went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم then they came back and told them that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had forbidden leasing arable land. ‘Abdullah said: “We knew that he owned some arable land that he leased at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in return for whatever grew on the banks of the streams of water, and for a certain amount of straw, I do not know how much it was.” Ibn ‘Awn reported it from Nafi’ but he said: “From some of his paternal uncles.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ کَانَ ابْنُ عُمَرَ يَأْخُذُ کِرَائَ الْأَرْضِ فَبَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ شَيْئٌ فَأَخَذَ بِيَدِي فَمَشَی إِلَی رَافِعٍ وَأَنَا مَعَهُ فَحَدَّثَهُ رَافِعٌ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَتَرَکَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدُ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یزید، حضرت ابن عون، حضرت نافع سے نقل فرماتے ہیں حضرت ابن عمر زمین کا کرایہ وصول فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں حضرت عبداللہ بن عمر نے حضرت رافع بن خدیج کی کچھ بات سنی۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر نے میرا ہاتھ پکڑا اور وہ حضرت رافع بن خدیج کے پاس چلے (مسئلہ کی تحقیق کرنے کے واسطے) میں بھی ساتھ تھا چنانچہ حضرت رافع بن خدیج نے اپنے چچا کے نام سے حدیث شریف بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کا کرایہ اور اس کی اجرت لینے کی ممانعت فرمائی تھی چنانچہ اس دن سے حضرت عبداللہ بن عمر نے کرایہ لینا چھوڑ دیا۔
It was narrated from Nafi’: “Ibn ‘Umar used to take rent for some land, then he heard something from Rafi’ bin Khadij. He took me by the hand and went to Rafi’, and I was with him. Rafi’ narrated to him from some of his paternal uncles, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land, so ‘Abdullah stopped (doing that) afterward.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَزْرَقُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَأْخُذُ کِرَائَ الْأَرْضِ حَتَّی حَدَّثَهُ رَافِعٌ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَتَرَکَهَا بَعْدُ رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ رَافِعٍ وَلَمْ يَذْکُرْ عُمُومَتَهُ-
ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that he used to take rent for land until Rafi’ narrated to him, from some of his paternal uncles, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land. So he stopped doing that afterward.(Sahih).Ayyub reported it from Nafi’, from Rafi’, and he did not mention: “His paternal uncles.”
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ يُکْرِي مَزَارِعَهُ حَتَّی بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُخْبِرُ فِيهَا بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ فَتَرَکَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ فَکَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا قَالَ زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا وَافَقَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَکَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ وَجُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ-
محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید بن زریع، ایوب، حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عمر زمین کا کرایہ وصول کیا کرتے تھے۔ چنانچہ ابن عمر کو معاویہ کی اخیر خلافت میں اطلاع ملی کہ حضرت رافع بن خدیج اس کرایہ وصول کرنے کے سلسلہ میں ممانعت کی حدیث نقل فرماتے ہیں پھر ابن عمر ان کے یہاں تشریف لائے اور اس وقت ان کے ساتھ تھا۔ حضرت ابن عمر نے ان سے دریافت فرمایا انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے زمین کو اجرت پر دینے سے پھر اس کے بعد حضرت ابن عمر نے کرایہ وصول کرنا چھوڑ دیا اور حضرت ابن عمر سے جو شخص مسئلہ دریافت کرتا تو وہ فرماتے تھے کہ حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھیتوں کا کرایہ لینے سے منع فرمایا ہے۔
It was narrated from Náfi’ that Ibn Umar used to lease out his arable land until he heard at the end of Muawiyah’s Khilafah, that Rafi’ bin Khadij used to narrate, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had forbidden that. He went to him — and I (Nafi’) was with him — and asked him (about that). He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to forbid leasing arable land.” So Ibn ‘Umar stopped (doing that) afterward. When he was asked about it he said: “Rafi’ bin Khadij said that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade that.” (Sahih) ‘Ubaidullah bin ‘Umar, Kathir bin Farqad, and Juwairiyah bin Asma’ were in accord with him.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ کَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يُکْرِي الْمَزَارِعَ فَحُدِّثَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَی عَنْ ذَلِکَ قَالَ نَافِعٌ فَخَرَجَ إِلَيْهِ عَلَی الْبَلَاطِ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَعَمْ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ فَتَرَکَ عَبْدُ اللَّهِ کِرَائَهَا-
عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالحکم بن اعین، شعیب بن لیث، لیث، کثیر بن فرقد، حضرت نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کھیت کی زمین کو کرایہ اور اجرت پر دیا کرتے تھے حضرت عبداللہ بن عمر کے سامنے حضرت رافع بن خدیج کا تذکرہ ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کام سے منع فرمایا ہے حضرت نافع بیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ان کی جانب چلے مقام بلاط میں اور میں ان کے ہمراہ تھا تو حضرت رافع بن خدیج سے حضرت ابن عمر نے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھیتوں کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
It was narrated from Nafi’ that ‘Abdullah bin ‘Umar used to lease arabic land, then he was told that Rafi bin Khadij narrated from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم that he forbade that. Nafi’ said: “He went out to him (and met him) in Al Balat, and I was with him. He asked him (about that), and he said: ‘Yes, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing arabic land.’ So ‘Abdullah stopped leasing it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ فِي کِرَائِ الْأَرْضِ حَدِيثًا فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ أَنَا وَالرَّجُلُ الَّذِي أَخْبَرَهُ حَتَّی أَتَی رَافِعًا فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَتَرَکَ عَبْدُ اللَّهِ کِرَائَ الْأَرْضِ-
اسماعیل بن مسعود، خالد بن حارث، عبیداللہ بن عمر، حضرت نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر کو اطلاع دی کہ حضرت رافع بن خدیج ایک روایت بیان فرماتے ہیں زمین کے کرایہ پر دینے سے متعلق۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ میں اور وہ شخص دونوں حضرت عبداللہ بن عمر کے ساتھ حضرت رافع بن خدیج کے پاس جانے کے لیے روانہ ہوئے حضرت رافع بن خدیج نے حضرت عبداللہ بن عمر کو یہ اطلاع سنائی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا تھا زمین کو اجرت پر دینے سے چنانچہ اس روز سے حضرت عبداللہ بن عمر نے زمین کو اجرت پر دینا چھوڑ دیا۔
It was narrated from Nafi’: “A man told Ibn ‘Umar that Rafi’ bin Khadij had narrated a Hadith concerning leasing of land. He and I, along with the man who had told him that, went to Rafi’, and he told us that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had forbidden leasing land. So ‘Abdullah stopped leasing land.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ-
ترجمہ حسب سابق ہے۔
It was narrated from Nafi’ that Rafi’ bin Khadij told ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing arable land. (Sahih)
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ يُکْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِکَ وَقَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ کُنَّا نُکْرِي الْأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی مَنْکِبِي حَتَّی دُفِعْنَا إِلَی رَافِعٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُکْرُوا الْأَرْضَ بِشَيْئٍ-
ہشام بن عمار، یحیی بن حمزہ، اوزاعی، حفص بن غیاث، حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر اپنی زمین کو اس غلہ کے عوض اجرت پر دیا کرتے تھے کہ جو غلہ اس زمین سے پیدا ہو پس حضرت عبداللہ بن عمر کو یہ اطلاع ملی حضرت رافع بن خدیج سے کہ کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اور وہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس پر حضرت عمر فرمانے لگے کہ ہم لوگ زمین کو کرایہ پر چلاتے تھے جب کہ ہم لوگ حضرت رافع بن خدیج کو نہیں پہچانتے تھے پھر جب کچھ خیال آیا تو انہوں نے اپنا ہاتھ میرے کاندھے پر رکھ دیا چنانچہ میں نے حضرت رافع بن خدیج تک ان کو پہنچایا۔ حضرت رافع سے عبداللہ بن عمر نے دریافت کیا کہ کیا تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بات سنی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا ہے؟ تو حضرت رافع نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ زمین کو کسی شے کے بدلہ اجرت پر نہ دیا کرو۔
It was narrated from Nafi’ that he narrated: “Ibn ‘Umar used to lease his land in return for some of its produce. Then he heard that Rafi’ bin Khadij warned against that. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade that.’ He said: ‘We used to lease our land before we came to know Rafi’.’ Then he (Ibn ‘Umar) became unsure, so he put his hand on my shoulder and we went to Rafi’. ‘Abdullah said to him: ‘Did you hear the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbid leasing land?’ Rafi’ said: ‘I heard the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Do not lease land in return for anything.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ وَنَافِعٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَی عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ-
ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے۔
It was narrated from Rafi’ bin Khadij that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land. (Sahih) Ibn ‘Umar reported it from Rafi’ bin Khadij, but there is disagreement is (reported from) ‘Amr bin Dinar (for it).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ کُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا حَتَّی زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُخَابَرَةِ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، وکیع، سفیان، حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ہم لوگ مخابرة کرتے تھے اور ہم اس میں کسی قسم کی کوئی برائی نہیں محسوس کرتے تھے یہاں تک کہ حضرت رافع نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو مخابرہ سے منع فرمایا ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin Dinar said: “I heard Ibn ‘Umar say: ‘We used to sell grain before it was ripe and before it was evident that it was free of disease and blight (by means of Al-Mukhabarah). We did not see anything wrong with that, until Rafi’ bin Khadij said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had forbiddenAl-Mukhabarah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يَقُولُ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْخِبْرِ فَيَقُولُ مَا کُنَّا نَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا حَتَّی أَخْبَرَنَا عَامَ الْأَوَّلِ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْخِبْرِ وَافَقَهُمَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ-
عبدالرحمن بن خالد، حضرت حجاج سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں گواہ ہوں لیکن میں نے حضرت ابن عمر سے سنا کہ جس وقت ان سے کوئی شخص مخابرہ سے متعلق مسئلہ دریافت کرتا تھا تو وہ فرماتے تھے کہ میری رائے میں تو مخابرہ کرنے میں کسی قسم کی کوئی برائی نہیں ہے لیکن ہم کو شروع سال میں یہ اطلاع ملی کہ حضرت رافع بن خدیج فرماتے تھے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ وہ مخابرہ کرنے سے منع فرماتے تھے یعنی زمین کو اجرت اور بٹائی پر دینے سے منع فرماتے تھے۔
‘Amr bin Dinár said: “I bear witness that I heard Ibn ‘Umar asking about Al-Khibr (the agreement to Al-Mukhabarah) and he said: ‘We did not see anything wrong with that, until Ibn Khadij told us earlier that he heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbidding Al-Khibr.” Hammad bin Zaid was in accord with the two of them. (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ کُنَّا لَا نَرَی بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّی کَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهُ خَالَفَهُ عَارِمٌ فَقَالَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ-
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد بن زید، عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں گواہ ہوں لیکن میں نے حضرت ابن عمر سے سنا کہ جس وقت ان سے کوئی شخص مخابرہ سے متعلق مسئلہ دریافت کرتا تھا تو وہ فرماتے تھے کہ میری رائے میں تو مخابرہ کرنے میں کسی قسم کی کوئی برائی نہیں ہے لیکن ہم کو شروع سال میں یہ اطلاع ملی کہ حضرت رافع بن خدیج فرماتے تھے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ وہ مخابرہ کرنے سے منع فرماتے تھے یعنی زمین کو اجرت اور بٹائی پر دینے سے منع فرماتے تھے۔
It was narrated that ‘Amr bin Dinar said: “I heard Ibn ‘Umar say: ‘We did not see anything wrong with Al-Khibr until last year, when Rafi’ said that the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade it.” (Sahih) ‘Arim differed with him; so he said: “From Hammad, from ‘Amr, from Jabir.”
قَالَ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ-
حرمی بن یونس، عارم، حماد بن زید، عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا محمد بن مسلم طائفی نے بھی اسی کی مثل روایت نقل کی ہے
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمforbade leasing land. (Sahih) Muhammad bin Muslim At-Ta’ifI followed him up (in narrating it).
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ جَمَعَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ فَقَالَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ-
محمد بن عامر، سریج، محمد بن مسلم، عمرو بن دینار، جابر فرماتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا سفیان بن عیینہ نے ابن عمر اور جابر دونوں کو ایک روایت میں اکٹھا کیا ہے
It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mukhabarah, Al Mu and Al-Muzabanah.” (Hasan) Sufyan bin ‘Uyainah combined the two Hadiths, so he said: “From Ibn ‘Umar and Jabir.”
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّی يَبْدُوَ صَلَاحُهُ وَنَهَی عَنْ الْمُخَابَرَةِ کِرَائِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ رَوَاهُ أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَائُ بْنُ صُهَيْبٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ-
عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن ، سفیان بن عیینہ، حضرت عمرو بن دینار، حضرت ابن عمر اور حضرت جابر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھلوں کو اس وقت تک فروخت کرنے سے منع فرمایا کہ جس وقت تک کہ وہ اپنے مقصد کو نہ پہنچ جائیں (یعنی جب تک وہ پک نہ جائیں) اور کھانے کے قابل نہ ہو جائیں اور آپ نے (زمین کو) اجرت پر دینے سے منع فرمایا اور کرایہ پر زمین کو دینے سے منع فرمایا یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی پر دینے سے منع فرمایا
It was narrated from Ibn ‘Umar and Jabir that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade selling fruits until it was clear that they were free of blemish, and (he forbade from) Al-Mukhabarah; leasing land in return for one-third or one-quarter (of the yield).” (Sahih) Abu An-Najashi, ‘Ata’ bin Suhaib reported it, and disagreement is reported from him in it.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّبَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُبَارَکُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَافِعٍ أَتُؤَاجِرُونَ مَحَاقِلَکُمْ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ نُؤَاجِرُهَا عَلَی الرُّبُعِ وَعَلَی الْأَوْسَاقِ مِنْ الشَّعِيرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَعِيرُوهَا أَوْ امْسِکُوهَا خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ فَقَالَ عَنْ رَافِعٍ عَنْ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ-
ابوبکر محمد بن اسماعیل طبرانی، عبدالرحمن بن یحیی، مبارک بن سعید، یحیی بن ابی کثیر، حضرت ابونجاشی سے روایت ہے کہ مجھ سے حضرت رافع بن خدیج نے حدیث نقل فرمائی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے رافع تم لوگ کھیتوں کو اجرت پر دیا کرتے ہو؟ حضرت رافع بن خدیج نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگ کھیتوں کو چوتھائی پر دیتے ہیں یا کسی سے وسق (وزن کا نام ہے) جو لے لیا کرتے ہیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ ایسا کام نہ کرو بلکہ خود ہی کھیتی کیا کرو یا کسی کو زمین مانگے ہوئے پر یعنی عاریت پر دے دیا کرو اگر تم ایسا نہ کرو تو اپنی زمین کو بغیر کھیتی کے اس طرح رکھ لو (لیکن مستقلا) ایسا نہ ہو کہ تم اپنی زمین کو اسی طریقہ سے بغیر کھیتی کرے ہی (بیکار) ڈال دو۔
Rafi’ bin Khadij narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to Rafi’: “Do you rent out your arable land?” I said: “Yes, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. We rent it out in return for one-quarter, and in return for (a number of) Wasqs of barley.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Do not do that. Cultivate it (yourselves), or lend it, or keep it.” (Sahih) Al-Awza’i differed with him; he said: “From Rafi’, from Zuhair bin Rafi’.”
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ عَنْ رَافِعٍ قَالَ أَتَانَا ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ فَقَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا رَافِقًا قُلْتُ وَمَا ذَاکَ قَالَ أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَقٌّ سَأَلَنِي کَيْفَ تَصْنَعُونَ فِي مَحَاقِلِکُمْ قُلْتُ نُؤَاجِرُهَا عَلَی الرُّبُعِ وَالْأَوْسَاقِ مِنْ التَّمْرِ أَوْ الشَّعِيرِ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ امْسِکُوهَا رَوَاهُ بُکَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعٍ فَجَعَلَ الرِّوَايَةَ لِأَخِي رَافِعٍ-
ہشام بن عمار، یحیی بن حمزہ، اوزاعی، ابونجاشی، حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ ہمارے یہاں ایک روز حضرت ظہیر بن رافع تشریف لائے اور وہ بیان فرمانے لگے کہ ہم لوگوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نفع بخش کام کرنے سے منع فرمایا ہے اس پر ہم لوگوں نے دریافت کیا کہ کیا بات ہے؟ یعنی کس چیز سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے؟ وہ جواب میں کہنے لگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مبارک برحق ہے بہر حال مجھ سے یہ دریافت کیا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کے معاملہ میں کس طریقہ سے کیا کرتے ہو؟ حضرت ظہیر بن رافع فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا چوتھائی حصہ پر دے دیتے ہیں اور کبھی چند وسق کھجوروں اور جو پر بھی اجرت مقرر کر کے معاملہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس طریقہ سے نہ کیا کرو کہ دوسرے کو دے دو یا خالی رکھ چھوڑو۔
It was narrated that Rafi’ said: “Zuhair bin Rafi’ came to us and said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade me to do something that was convenient for us.’ I said: ‘What was that?’ He said: ‘The command of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is true. He asked me: What do you do with your land? I said: We rent it out in return for one-quarter (of the yield) and a number of Wasqs of dates or barley. He said: Do not do that. Cultivate it, give it to someone else to cultivate, or keep it.” (Sahih). Bukair bin ‘Abdullah bin AlAshajj reported it from Usaid bin Rafi’, and he reported it as a narration of Rafi’s brother.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ لَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُکَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ أَخَا رَافِعٍ قَالَ لِقَوْمِهِ قَدْ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ عَنْ شَيْئٍ کَانَ لَکُمْ رَافِقًا وَأَمْرُهُ طَاعَةٌ وَخَيْرٌ نَهَی عَنْ الْحَقْلِ-
محمد بن حاتم، حبان، عبداللہ بن مبارک، لیث، بکیر بن عبداللہ بن اشج، حضرت اسید بن رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ حضرت رافع کے بھائی نے اپنی برادری سے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چیز سے منع فرمایا کہ وہ چیز تم لوگوں کے نفع کی ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم اور فرمانبرداری بہتر ہے تمام فائدوں سے اور جس چیز سے منع فرمایا وہ حقل ہے۔
It was narrated from Usaid bin Rafi’ bin Khadij that the brother of Rafi’ said to his people: “Today the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden something which was convenient for you, but following his command is an act of obedience (to Allah) and is good. He forbade Al- (Sahih)
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ سَمِعْتُ أُسَيْدَ بْنَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ يَذْکُرُ أَنَّهُمْ مَنَعُوا الْمُحَاقَلَةَ وَهِيَ أَرْضٌ تُزْرَعُ عَلَی بَعْضِ مَا فِيهَا رَوَاهُ عِيسَی بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعٍ-
ربیع بن سلیمان، شعیب بن لیث، لیث، جعفر بن ربیعہ، حضرت عبدالرحمن بن ہرمز سے روایت ہے کہ میں نے حضرت اسید بن رافع بن خدیج انصاری سے سنا وہ نقل فرماتے تھے کہ ان لوگوں کو محاقلہ سے ممانعت ہوئی اور محاقلہ اس کو کہتے ہیں کہ زمین میں کھیتی کرنے کے لیے کھیتی پر دیں اور اس کی پیداوار میں سے ایک حصہ زمین کے عوض مقرر کر لیں۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman bin Hurmuz said: “I heard Usaid bin Rafi’ bin Khadij Al Ansari say that they did not allow Al-Muhaqalah, which is land that is cultivated in return for some of its produce.” (Sahih) ‘Elsa bin Sahl bin Rafi’ reported it.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حَبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِيسَی بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حَجْرِ جَدِّي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَبَلَغْتُ رَجُلًا وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَجَائَ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَقَالَ يَا أَبَتَاهُ إِنَّهُ قَدْ أَکْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ يَا بُنَيَّ دَعْ ذَاکَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيَجْعَلُ لَکُمْ رِزْقًا غَيْرَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ-
محمد بن حاتم، حبان، عبد اللہ، سعید بن یزید ابوشجاع، حضرت عیسیٰ بن سہل بن رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ میں یتیم تھا اور میں اپنے دادا حضرت رافع بن خدیج کی گود میں پرورش پاتا تھا جس وقت میں جوان ہوا اور ان کے ساتھ حج کیا تو میرا بھائی عمران بن سہل بن رافع آیا اور کہنے لگا کہ اے باپ (یعنی دادا سے کہا) کہ ہم نے فلاں زمین دو سو درہم کے عوض اجرت پر دی ہے انہوں نے کہا بیٹا تم اس معاملہ کو چھوڑ دو۔ خداوند قدوس تم کو دوسرے راستہ سے رزق عطا فرمائے گا۔ اس لیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
It was narrated that ‘Urwah bin Az-Zubair said: “Zaid bin Thabit said: ‘May Allah forgive Rafi’ bin Khadij. By Allah, I have more knowledge of the Hadith than him. We were two men who fought and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: If this is how it is between you, then do not lease land. And he only heard the words: Do not lease land.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: (this is an example of) A sharecropping contract based on the condition that the seeds and expenses be provided by the owner of the land, and the share cropper will have one-quarter of whatever Allah brings forth from the land: This contract was written by so and so the son of so and so the son of so and so, while he is still in good health, and in full control of his wealth. (It is addressed to) so and so the son of so and so; stating that you will give me all of your land that is situated in such and such location, in such and such city, to cultivate it on the basis of sharecropping. This is the (piece of) land that is known as such and such, defined by four boundaries that enclose the entire area (he defines the four boundaries). You have given to me all of the land defined in this contract, within the boundaries specified, and everything in it, water, rivers and streams, uncultivated, empty land with no crops planted therein, for a complete year, starting at the beginning of such and such month of such and such year, and ending at the end of such and such month of such and such year, on the basis that I will cultivate all of the land specified in this contract, the location of which is described herein, in the year described herein, from beginning to end. I may cultivate anything I want and see fit of wheat, barley, sesame, rice, cotton, fresh dates, herbs, chickpeas, beans, lentils, cucumbers, melons, carrots, radishes, onions, garlic, and any other kind of winter or summer produce, using your seeds which are all to be provided by you and not by me, on the basis that I will do the work myself, or with whomever I want of my helpers, and hired workers, my oxen, and my tools, and equipment. I will cultivate it and take care of it so that it will grow well and yield the best produce, plowing the land and clearing it of brush, supplying water and manure to those crops that need them, digging irrigation ditches, picking whatever needs to be picked, harvesting whatever needs to be harvested, gathering it, threshing and winnowing what needs to be threshed and winnowed. All of that will be done at your expense and not mine, and it will be done by me and my helpers, and not by you. From all that Allah brings forth from all of that, during the period specified in this contract, from beginning to end, you will have three quarters in return for you land, your water, your seeds and your spending, and I will have the remaining quarter of all that in return for my cultivation and labor, done by myself and my helpers. You have given me all the land of yours defined in this contract, with all its rights and facilities, and I have accepted all of that from you on such and such a day in such and such a month, of such-and-such a year. All of that has come under my control, but I do not own any of it, and I have no claim to any of it except this sharecropping as described in this contract, during the year described therein. Once that time ends, then it all reverts to you and to your control, and you have the right to expel me from it when that year is over, and to take it out of my control, and out of the control of anyone who had anything to do with it because of me. Signed by so and so and so and so. Two copies were made of this contract.
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَا وَاللَّهِ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ مِنْهُ إِنَّمَا کَانَا رَجُلَيْنِ اقْتَتَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کَانَ هَذَا شَأْنُکُمْ فَلَا تُکْرُوا الْمَزَارِعَ فَسَمِعَ قَوْلَهُ لَا تُکْرُوا الْمَزَارِعَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ کِتَابَةُ مُزَارَعَةٍ عَلَی أَنَّ الْبَذْرَ وَالنَّفَقَةَ عَلَی صَاحِبِ الْأَرْضِ وَلِلْمُزَارِعِ رُبُعُ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا هَذَا کِتَابٌ کَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ إِنَّکَ دَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِکَ الَّتِي بِمَوْضِعِ کَذَا فِي مَدِينَةِ کَذَا مُزَارَعَةً وَهِيَ الْأَرْضُ الَّتِي تُعْرَفُ بِکَذَا وَتَجْمَعُهَا حُدُودٌ أَرْبَعَةٌ يُحِيطُ بِهَا کُلِّهَا وَأَحَدُ تِلْکَ الْحُدُودِ بِأَسْرِهِ لَزِيقُ کَذَا وَالثَّانِي وَالثَّالِثُ وَالرَّابِعُ دَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِکَ هَذِهِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْکِتَابِ بِحُدُودِهَا الْمُحِيطَةِ بِهَا وَجَمِيعِ حُقُوقِهَا وَشِرْبِهَا وَأَنْهَارِهَا وَسَوَاقِيهَا أَرْضًا بَيْضَائَ فَارِغَةً لَا شَيْئَ فِيهَا مِنْ غَرْسٍ وَلَا زَرْعٍ سَنَةً تَامَّةً أَوَّلُهَا مُسْتَهَلَّ شَهْرِ کَذَا مِنْ سَنَةِ کَذَا وَآخِرُهَا انْسِلَاخُ شَهْرِ کَذَا مِنْ سَنَةِ کَذَا عَلَی أَنْ أَزْرَعَ جَمِيعَ هَذِهِ الْأَرْضِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْکِتَابِ الْمَوْصُوفُ مَوْضِعُهَا فِيهِ هَذِهِ السَّنَةَ الْمُؤَقَّتَةَ فِيهَا مِنْ أَوَّلِهَا إِلَی آخِرِهَا کُلَّ مَا أَرَدْتُ وَبَدَا لِي أَنْ أَزْرَعَ فِيهَا مِنْ حِنْطَةٍ وَشَعِيرٍ وَسَمَاسِمَ وَأُرْزٍ وَأَقْطَانٍ وَرِطَابٍ وَبَاقِلَّا وَحِمَّصٍ وَلُوبْيَا وَعَدَسٍ وَمَقَاثِي وَمَبَاطِيخَ وَجَزَرٍ وَشَلْجَمٍ وَفُجْلٍ وَبَصَلٍ وَثُومٍ وَبُقُولٍ وَرَيَاحِينَ وَغَيْرِ ذَلِکَ مِنْ جَمِيعِ الْغَلَّاتِ شِتَائً وَصَيْفًا بِبُزُورِکَ وَبَذْرِکَ وَجَمِيعُهُ عَلَيْکَ دُونِي عَلَی أَنْ أَتَوَلَّی ذَلِکَ بِيَدِي وَبِمَنْ أَرَدْتُ مِنْ أَعْوَانِي وَأُجَرَائِي وَبَقَرِي وَأَدَوَاتِي وَإِلَی زِرَاعَةِ ذَلِکَ وَعِمَارَتِهِ وَالْعَمَلِ بِمَا فِيهِ نَمَاؤُهُ وَمَصْلَحَتُهُ وَکِرَابُ أَرْضِهِ وَتَنْقِيَةُ حَشِيشِهَا وَسَقْيِ مَا يُحْتَاجُ إِلَی سَقْيِهِ مِمَّا زُرِعَ وَتَسْمِيدِ مَا يُحْتَاجُ إِلَی تَسْمِيدِهِ وَحَفْرِ سَوَاقِيهِ وَأَنْهَارِهِ وَاجْتِنَائِ مَا يُجْتَنَی مِنْهُ وَالْقِيَامِ بِحَصَادِ مَا يُحْصَدُ مِنْهُ وَجَمْعِهِ وَدِيَاسَةِ مَا يُدَاسُ مِنْهُ وَتَذْرِيَتِهِ بِنَفَقَتِکَ عَلَی ذَلِکَ کُلِّهِ دُونِي وَأَعْمَلَ فِيهِ کُلِّهِ بِيَدِي وَأَعْوَانِي دُونَکَ عَلَی أَنَّ لَکَ مِنْ جَمِيعِ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَلِکَ کُلِّهِ فِي هَذِهِ الْمُدَّةِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْکِتَابِ مِنْ أَوَّلِهَا إِلَی آخِرِهَا فَلَکَ ثَلَاثَةُ أَرْبَاعِهِ بِحَظِّ أَرْضِکَ وَشِرْبِکَ وَبَذْرِکَ وَنَفَقَاتِکَ وَلِي الرُّبُعُ الْبَاقِي مِنْ جَمِيعِ ذَلِکَ بِزِرَاعَتِي وَعَمَلِي وَقِيَامِي عَلَی ذَلِکَ بِيَدِي وَأَعْوَانِي وَدَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِکَ هَذِهِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْکِتَابِ بِجَمِيعِ حُقُوقِهَا وَمَرَافِقِهَا وَقَبَضْتُ ذَلِکَ کُلَّهُ مِنْکَ يَوْمَ کَذَا مِنْ شَهْرِ کَذَا مِنْ سَنَةِ کَذَا فَصَارَ جَمِيعُ ذَلِکَ فِي يَدِي لَکَ لَا مِلْکَ لِي فِي شَيْئٍ مِنْهُ وَلَا دَعْوَی وَلَا طَلِبَةَ إِلَّا هَذِهِ الْمُزَارَعَةَ الْمَوْصُوفَةَ فِي هَذَا الْکِتَابِ فِي هَذِهِ السَّنَةِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ فَإِذَا انْقَضَتْ فَذَلِکَ کُلُّهُ مَرْدُودٌ إِلَيْکَ وَإِلَی يَدِکَ وَلَکَ أَنْ تُخْرِجَنِي بَعْدَ انْقِضَائِهَا مِنْهَا وَتُخْرِجَهَا مِنْ يَدِي وَيَدِ کُلِّ مَنْ صَارَتْ لَهُ فِيهَا يَدٌ بِسَبَبِي أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَکُتِبَ هَذَا الْکِتَابُ نُسْخَتَيْنِ-
حسین بن محمد، اسماعیل بن ابراہیم، عبدالرحمن بن اسحاق ، ابوعبیدہ بن محمد، ولید بن ابی ولید، حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت زید بن ثابت نے فرمایا کہ خداوند قدوس حضرت رافع بن خدیج کی مغفرت فرمائے میں ان سے زیادہ اس حدیث شریف سے بخوبی واقف ہوں اصل واقعہ یہ ہے کہ دو اشخاص نے آپس میں ایک دوسرے سے لڑائی کی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کی یہی حالت ہے تو تم لوگ کھیتوں کو کرایہ اور اجرت پر نہ دیا کرو۔
Ibn ‘Awn said: “Muhammad used to say: ‘In my view land is like the wealth put into a Mudarabah (limited partnership) contract. Whatever is valid with regard to the wealth put into a Mudarabah partnership, is valid with regard to land, and whatever is not valid with regard to the wealth put into a Mudarabah partnership, then it is not valid with regard to land.” He said: “He did not see anything wrong with giving all of his land to the plowman on the basis that he would work with it himself, or with his children, and helpers, and oxen, and, that he would not spend anything on it; all expenses were to be paid by the owner of the land.” (Sahih)