زدر رنگ سے خضاب کرنا

أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْخَلُوقِ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّکَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَکَ بِالْخَلُوقِ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ بِهَا لِحْيَتَهُ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ مِنْ الصِّبْغِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا وَلَقَدْ کَانَ يَصْبُغُ بِهَا ثِيَابَهُ کُلَّهَا حَتَّی عِمَامَتَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا أَوْلَی بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ-
یعقوب بن ابراہیم، الدر اور دی، زید بن اسلم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو دیکھا وہ اپنی ڈاڑھی رنگتے تھے زرد خلوق سے۔ میں نے عرض کیا اے عبدالرحمن تم اپنی ڈاڑھی زرد کرتے ہو خلوق سے۔ انہوں نے فرمایا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ڈاڑھی اسی سے زرد کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی دوسرا رنگ زیادہ پسندیدہ نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تمام کپڑے اس میں رنگتے تھے یہاں تک کہ عمامہ بھی۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم disliked ten things: Yellow dye, meaning Khaluiq, changing gray hair, dragging one’s Izar, wearing gold rings, playing with dice (Ki (a woman) showing her adornment to people to whom it is not permissible for her to show it, reciting Ruqyah, unless it is with Al- Mu ‘awidhat (Verses seeking refuge with Allah), hanging amulets, removing to ejaculate in other than the right place, and taking away the milk of an infant boy (by having intercourse with his mother) — but he did not say that this is Haram. (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ سَأَلَهُ هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَبْلُغْ ذَلِکَ إِنَّمَا کَانَ شَيْئٌ فِي صُدْغَيْهِ-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، ہمام، قتادة، انس سے روایت ہے کہ قتادہ نے ان سے دریافت کیا کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خضاب کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا ان کو خضاب کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
It was narrated from ‘Aishah that a woman reached out her hand (to give) a letter to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he withdrew his hand. She said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I reached out my hand (to give you) a letter and you did not take it.” He said: “I did not know Whether it was the hand of a Woman or a man.” She said: “It is the hand of a woman.” He said: “If You were a woman, you would change your nails (by dyeing them) with Henna. (Da`if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَخْضِبُ إِنَّمَا کَانَ الشَّمَطُ عِنْدَ الْعَنْفَقَةِ يَسِيرًا وَفِي الصُّدْغَيْنِ يَسِيرًا وَفِي الرَّأْسِ يَسِيرًا-
محمد بن مثنی، عبدالصمد، مثنی، ابن سعید، قتادة، انس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خضاب نہیں کیا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفیدی تھوڑی سی نیچے کے ہونٹ کے بالوں میں تھی اور کچھ سفیدی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنپٹیوں کی طرف اور کچھ سفیدی سر میں ہوتی تھی۔
Karimah said: “I heard a woman asking ‘Aishah about dyeing the hair with Henna. She said: ‘There is nothing wrong with it, but I do not like to do it because my beloved — meaning the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم — disliked its smell.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ الرُّکَيْنَ يُحَدِّثُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَکْرَهُ عَشْرَ خِصَالٍ الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ وَجَرَّ الْإِزَارِ وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ وَالضَّرْبَ بِالْکِعَابِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا وَالرُّقَی إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ وَتَعْلِيقَ التَّمَائِمِ وَعَزْلَ الْمَائِ بِغَيْرِ مَحَلِّهِ وَإِفْسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، قاسم بن حسان، عمہ عبدالرحمن بن حرملة، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس باتوں کو برا خیال فرماتے تھے ایک تو خلوق سے زردی لگانے کو دوسرے بڑھاپے کا رنگ بدلنے کو تیسرے ٹخنے کے نیچے تہہ بند لٹکانے کو۔ چوتھے سونے کی انگوٹھی پہننے کو پانچویں شطرنج کھیلنے کو چھٹی بے موقع خوبصورتی کے اظہار کو (یعنی عورت کا غیر محرم کے سامنے اپنے حسن و جمال کے اظہار کو) اور ساتویں منتر پڑھنے کو علاوہ معوذات کے (یعنی قُل اَعُوذُ بِرَبِّ الفَلَق اور قُل اَعُوذُ بِرَبِّ النَّاس کے علاوہ دم کرنے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برا سمجھتے تھے) آٹھویں تعویذ لٹکانے کو نویں نطفہ کو بے جگہ بہانے کو (جیسے کہ مشت سے منی نکالنے یا کسی دوسری طرح نطفہ ضائع کرنے کو) دسویں لڑکے کو بگاڑنے کو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان باتوں کو حرام نہیں کرتے تھے۔
It was narrated from Abu Al-Husain Al-Haitham bin Shufayy (Abu Al-Aswad said: Shufayy) that he said: “A friend of mine who was called Abu ‘Amir, from Al-Ma’afir, and I went out to pray in Jerusalem. Their preacher was a man from (the tribe of) Azd who was called Abu Raihanah, one of the Companions.” Abu Al- said: “My companion reached the Masjid before I did, then I caught up with him, and sat beside him. He said: ‘Have you heard the preaching of Abu Raibanah?’ I said: ‘No.’ He said: ‘I heard him say ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade ten things: Filing (the teeth), tattoos, plucking (hair), for two men to lie under one cover with no barrier between them, for two women to lie under one cover with no barrier between them, for a man to add more than four fingers’ width of silk to the bottom of his garment like the foreigners (Persians), or to wear more than four fingers’ width of silk on his shoulders like the foreigners (Persians), (and he forbade) plundering, riding (while sitting on) on leopard skins and wearing rings — except for rulers.” (Da’if)