روزہ کی نیت اور سیدہ عائشہ صدیقہ کی حدیث میں طلحہ بن یحیٰی کے متعلق اختلاف

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ فَقُلْتُ لَا قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِکَ الْيَوْمِ وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ وَکَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَخَبَأْتُ لَکَ مِنْهُ قَالَ أَدْنِيهِ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَأَکَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ فَإِنْ شَائَ أَمْضَاهَا وَإِنْ شَائَ حَبَسَهَا-
عمرو بن منصور، عاصم بن یوسف، ابواحوص، طلحہ بن یحیی بن طلحہ، مجاہد، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور دریافت فرمایا کھانے کے واسطے کچھ موجود ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا تو روزہ ہے پھر دوسرے روزہ تشریف لائے اور میرے پاس حصہ آیا تھا حیس کا ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے وہ چھپا کر رکھا تھا۔ اس واسطے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حیس پسند تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے پاس حیس کا حصہ آیا ہے جو کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے چھپا کر رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم وہ لے کر آؤ۔ میں نے روزہ رکھا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ کھایا۔ اس کے بعد فرمایا نفلی روزہ کا ایسی مثال ہے جسے کوئی شخص اپنے مال میں سے (نفل) صدقہ نکالے اب اس کو اختیار ہے چاہے وہ صدقہ دے یا نہ دے۔
It was narrated that Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to me one day and said: ‘Do you have anything (to eat)?’ I said: ‘No.’ He said: ‘Then I am fasting.’ Then he came to me after that day, and I had been given some Hais. I had kept some for him as he liked Hais. She said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we have been given some Hais and I kept some for you.’ He said: ‘Bring it here. I started the day fasting.’ Then he ate some of it, then he said: ‘The likeness of a Voluntaiy fast is that of a man who allocated some of his wealth to give in charity; if he wishes he may go ahead and give it, and if he wishes he may keep it.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا شَرِيکٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَارَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَوْرَةً قَالَ أَعِنْدَکِ شَيْئٌ قَالَتْ لَيْسَ عِنْدِي شَيْئٌ قَالَ فَأَنَا صَائِمٌ قَالَتْ ثُمَّ دَارَ عَلَيَّ الثَّانِيَةَ وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَجِئْتُ بِهِ فَأَکَلَ فَعَجِبْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَخَلْتَ عَلَيَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ ثُمَّ أَکَلْتَ حَيْسًا قَالَ نَعَمْ يَا عَائِشَةُ إِنَّمَا مَنْزِلَةُ مَنْ صَامَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ أَوْ غَيْرِ قَضَائِ رَمَضَانَ أَوْ فِي التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخْرَجَ صَدَقَةَ مَالِهِ فَجَادَ مِنْهَا بِمَا شَائَ فَأَمْضَاهُ وَبَخِلَ مِنْهَا بِمَا بَقِيَ فَأَمْسَکَهُ-
ابوداؤد، یزید، شریک، طلحہ بن یحیی بن طلحہ، مجاہد، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک مرتبہ میرے پاس تشریف آوری ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کے واسطے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ کھانے کے واسطے نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا تو روزہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے نزدیک دوسری مرتبہ تشریف لائے میرے پاس اس وقت حیس (پنیر) کا حصہ پہنچا تھا۔ میں اس کو لے کر حاضر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ حیس کھا لیا۔ مجھ کو اس پر تعجب ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے تشریف لائے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روزہ تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اب حیس کھا لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں! اے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا۔ اے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا جو کوئی روزہ رکھے لیکن وہ روزہ ماہ رمضان کا نہ ہو اور نہ رمضان المبارک کی قضا کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو تو اس کی ایسی مثال ہے کہ جیسے کسی شخص نے اپنے مال سے صدقہ نکالا اس کے بعد جس قدر چاہا سخاوت کرکے اس میں سے دے دیا اور جس قدر چاہا کنجوسی کر کے اس میں سے رکھ لیا
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by my door. He said: ‘Do you have anything (to eat)?’ I said: ‘I do not have anything.’ He said: ‘Then I am fasting.” She said: “Then he passed by my door a second time and we had been given some Hais. I brought it to him and he ate, and I was surprised. I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, you entered upon me and you were fasting, then you ate Hais.’ He said: ‘Yes, ‘Aishah. The one who observes a fast other than in Ramadan, or making up a missed Ramadan fast, is like a man who allocated some of his wealth to give in charity; if he wishes he may go ahead and give it, and if he wishes he may keep it.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيئُ وَيَقُولُ هَلْ عِنْدَکُمْ غَدَائٌ فَنَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ قُلْنَا نَعَمْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَکَلَ خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ-
عبداللہ بن ہیثم، ابوبکر حنفی، سفیان، طلحہ بن یحیی، مجاہد، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور دریافت فرماتے کہ تم لوگوں کے پاس کھانا موجود ہے؟ ہم عرض کرتے کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے میں روزہ دار ہوں پھر ایک دن تشریف لائے تو ہم لوگوں کے پاس حیس آیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے دریافت فرمایا کوئی چیز موجود ہے؟ ہم نے کہا کہ حیس آیا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے صبح کو روزے رکھنے کی نیت کرلی تھی پھر کھانا کھایا۔
It was narrated that ‘Aishah said the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would come and say: “Do you have any food for breakfast?” and we would say no, so he would say: “I am fasting.” One day he came to us and we had been given some ais. He said: “Do you have Lig (to eat)?” and we said: we have been given some Hais.” He said: “I started the dayto fast,” but then he ate.(Hasan) Qasim bin Yazid contradicted…
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَاسِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقُلْنَا أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَدْ جَعَلْنَا لَکَ مِنْهُ نَصِيبًا فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَأَفْطَرَ-
احمد بن حرب، قاسم، سفیان، طلحہ بن یحیی، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے۔ ہم نے عرض کیا ہمارے پاس حیس کا حصہ آیا تھا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حصہ رکھ لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں روزہ سے ہوں پھر روزہ توڑ ڈالا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us one day and we said: ‘We have been given some Hais and we set aside some for you.’ He said: ‘I am fasting,’ but he broke his fast. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ فَقَالَ أَصْبَحَ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ تُطْعِمِينِيهِ فَنَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ جَائَهَا بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَتْ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ فَقَالَ مَا هِيَ قَالَتْ حَيْسٌ قَالَ قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَکَلَ-
عمرو بن علی، یحیی، طلحہ بن یحیی، عائشہ صدیقہ بنت طلحہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس روزہ کی حالت میں تشریف لائے اور دریافت فرماتے کہ کچھ کھانے کے واسطے ہے؟ ہم عرض کرتے کہ جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ میں روزہ سے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات کے ایک دن کے بعد تشریف لائے میں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس (حیس کا) حصہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا چیز ہے۔ ہم نے کہا کہ حیس آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے تو روزہ رکھا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ حیس تناول فرما لیا۔
It was narrated from ‘Aishah, the Mother of the Believers, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to come to her when he was fasting and say: “Do you have anything this morning that you can give me to eat?” We would say no, and he would say: “I am fasting.” Then after that he came and she said: “I have been given a gift.” He said: “What is it?” She said: “Hais.” He said: “I started the day fasting,” but then he ate. (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ قُلْنَا لَا قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ-
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، طلحہ بن یحیی، عائشہ صدیقہ بنت طلحہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ موجود ہے؟ میں نے عرض کیا جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا تو روزہ ہے۔
It was narrated that ‘Aishah, the Mother of the Believers, said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , came to me one day and said: ‘Do you have anything (to eat)?’ We said: ‘No.’ He said: ‘Then I am fasting.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ وَمُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ طَعَامٌ فَقُلْتُ لَا قَالَ إِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ جَائَ يَوْمًا آخَرَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَدَعَا بِهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَکَلَ-
ابوبکر بن علی، نصر بن علی، وہ اپنے والد سے، قاسم بن معن، طلحہ بن یحیی، عائشہ صدیقہ بنت طلحہ و مجاہد، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک دن حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور دریافت کیا کہ تمہارے پاس کھانے کے واسطے کچھ موجود ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا تو روزہ ہے پھر ایک اور دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ ہمارے پاس حیس کا تحفہ آیا ہے چنانچہ وہ حیس کا تحفہ منگایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تو صبح کو روزے کی نیت کی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (حیس) میں سے کچھ تناول فرما لیا۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to her and said: “Do you have any food?” We said: “No.” He said: “I am fasting.” Then he came on another day, and ‘Aishah said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we have been given some Iais.” So he called for it, and said: “I started the day fasting,” then he ate.(Sahih)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ مُجَاهِدٍ وَأُمِّ کُلْثُومٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ طَعَامٌ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ-
عمرو بن یحیی بن حارث، معافی بن سلیما ن، قاسم، طلحہ بن یحیی، مجاہد و ام کلثوم نے بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے اسی قسم کی روایت نقل کی ہے۔
It was narrated from Mujahid and Umm Kulthum that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered upon ‘Aishah and said: “Do you have any food?” a similar report. (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’l) said: Simak bin Harb reported it, he said: “A man narrated to me, from ‘Aishah bint Talhah.”
أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ طَعَامٍ قُلْتُ لَا قَالَ إِذًا أَصُومُ قَالَتْ وَدَخَلَ عَلَيَّ مَرَّةً أُخْرَی فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ إِذًا أُفْطِرُ الْيَوْمَ وَقَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ-
صفوان بن عمرو، احمد بن خالد، اسرائیل، سماک بن حرب، رجل، عائشہ صدیقہ بنت طلحہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے ایک روز حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کچھ کھانا موجود ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس حیس کا ایک حصہ ایک جگہ سے آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو میں وہ روزہ افطار کئے لیتا ہوں اور میں تو روزہ فرض اور لازم کر چکا تھا۔
It was narrated that ‘Aishah, the Mother of the Believers, said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came one day and said: ‘Do you have any food?’ I said: ‘No.’ He said: ‘Then I will fast.’ She said: ‘He came in to me on another occasion, and I said: ‘o Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we have been given some IIais.’ He said: ‘Then I will break my fast today, although I had started my day fasting.” (Sahih)