روزوں کی فرضیت کا بیان

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ قَالَ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصِّيَامِ قَالَ صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الزَّکَاةِ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا لَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ-
علی بن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، ابوسہیل، وہ اپنے والد سے، طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ایک دیہاتی شخص خدمت میں حاضر ہوا جس کے بال پریشان (بکھرے ہوئے) تھے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ ارشاد فرمائیں کہ مجھ پر خداوند قدوس نے کتنی نمازیں فرض قرار دی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پانچ وقت کی نمازیں فرض قرار دی گئی ہیں اور اس سے زیادہ نفل ہیں۔ اس پر اس شخص نے عرض کیا یہ ارشاد فرمائیں کہ خداوند قدوس نے مجھ پر کس قدر روزے فرض قرار دیئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان کے روزے اور اس کے علاوہ نفلی روزے ہیں۔ پھر اس شخص نے عرض کیا یہ ارشاد فرمائیں کہ خداوند قدوس نے کس قدر زکوة فرض قرار دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو اسلامی احکام ارشاد فرمائے۔ اس نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بزرگی عطا فرمائی میں اس میں کسی قسم کا اضافہ یا کمی نہیں کروں گا کہ جس قدر خدا نے فرض قرارا دیا ہے (وہی کروں گا) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اس شخص نے سچ بات کہی ہے تو اس نے نجات حاصل کرلی اور یہ شخص کامیاب ہوگیا اور جنت حاصل کرلی۔
It was narrated from Talhah bin ‘Ubaidullah that a Bedouin came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with unkempt hair and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, tell me what Allah has enjoined upon me of alah.” He said: “The five daily prayers, unless you do any more voluntarily.” He said: “Tell me what Allah has enjoined upon me of fasting.” He said: “Fasting the month of Ramadan, unless you do any more voluntarily.” He said: “Tell me what Allah has enjoined Upon me of Zakah.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told him of the laws of Islam. He said: “By the One Who has honored you, I will not do anything voluntarily, and I will not do less than that which Allah has enjoined upon me.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “He Will succeed if he is sincere,” or, “He will enter Paradise if he is $Iflcere.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ فَکَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيئَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُکَ فَأَخْبَرَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَکَ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ جَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَائَ وَالْأَرْضَ وَنَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ وَجَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا زَکَاةَ أَمْوَالِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي کُلِّ سَنَةٍ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَوَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدَنَّ عَلَيْهِنَّ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ-
محمد بن معمر، ابوعامرعقدی، سلیمان بن مغیرة، ثابت، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگوں کو قرآن کریم کی رو سے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو کچھ دریافت کرنے کی (یعنی غیرضروری سوال کی) ممانعت تھی۔ تو ہم لوگوں کو یہ بات اچھی لگتی تھی (یعنی ہم لوگ اس کے منتظر رہتے تھے کہ) کوئی سمجھ دار دیہاتی شخص حاضر ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی سوال دریافت کرے کہ اتفاق سے ایک جنگل کا باشندہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارا پیغام پہنچانے والا شخص ہمارے پاس حاضر ہوا ہے اور عرض کرنے لگا کہ تم لوگ کہتے ہو کہ خداوند قدوس نے مجھ کو بھیجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص نے سچ کہا۔ اس شخص نے عرض کیا آسمان کس نے پیدا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس نے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا کہ پہاڑ کس نے بنائے اور کس نے ان کو زمین میں جمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس نے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا ان میں منافع (یعنی قسم قسم کے پھل اور میوے) کس نے پیدا کیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس نے۔ پھر اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم کہ جس نے زمین اور آسمان بنائے پھر زمین میں اس نے پہاڑ کھڑے کئے پھر ان میں قسم قسم کے فائدے رکھے اور کیا خداوند قدوس نے رسول بنا کر تم کو بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ پھر اس شخص نے عرض کیا کہ تمہارا پیغام پہنچانے والے نے ہم سے کہا ہے کہ ہم پر پانچ نمازیں (فرض) ہیں۔ ہر دن اور رات میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سچ کہا۔ اس نے عرض کیا۔ اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا ہے۔ خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے ان نمازوں کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ پھر اس نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام پہنچانے والے نے بیان کیا کہ ہم پر ہر سال ایک ماہ کے روزے فرض ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سچ کہا۔ اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم کہ جس نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (نبی بنا کر) بھیجا ہے خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روزوں کا حکم فرمایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ پھر اس نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام پہنچانے والے نے ہم سے کہا کہ ہم پر حج فرض ہے بیت اللہ شریف کا جو حج کے لیے جانے کی استطاعت حاصل کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے میں ان باتوں کو پورا کروں گا۔ نہ تو میں ان میں کسی قسم کا کوئی اضافہ کروں گا اور نہ کسی قسم کی کمی کروں گا۔ جس وقت وہ شخص پشت موڑ کر چل دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر اس شخص نے سچ بولا تو یہ شخص جنت میں داخل ہوگا۔
It was narrated that Anas Said: “We were forbidden in the Qur’an to ask the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about anything not imperative, so We liked it when a wise man from among the people of the desert came and asked him. A man from among the desert people came and said: ‘Muhammad, your messenger came to us and told us that you say that Allah, the Mighty and Sublime, has sent you.’ He said: ‘He spoke the truth.’ He said: ‘Who created the heavens?’ He said: ‘Allah.’ He said: ‘Who created the Earth?’ He said: ‘Allah.’ He said: ‘Who set up the mountains in it?’ He said: ‘Allah.’ He said: ‘Who created beneficial things in them?’ He said: ‘Allah.’ He said: ‘By the One Who created the heavens and the Earth, and set up the mountains therein, and created beneficial things in them, has Allah sent you?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Your messenger said that we have to offer five prayers each day and night.’ He said: ‘He spoke the truth.’ He said: ‘By the One Who sent You, has Allah commanded you to do this?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Your messenger said that we have to pay Zakah on our wealth.’ He said: ‘He spoke the truth.’ He said: ‘By the One Who sent You, has Allah commanded you to do this?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Your messenger said that we have to fast the month of Ramadan each year.’ He said: ‘He spoke the truth.’ He said: ‘By the One Who sent You, has Allah commanded you to do this?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Your messenger said that we have to perform Hajj, those who can afford it.’ He said: ‘He spoke the truth.’ He said: ‘By the One Who sent You, has Allah commanded you to do this?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘By the One Who sent you with the truth, I will not do more than this or less.’ When he left, the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘If he is sincere, he will certainly enter Paradise.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ جَائَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ فَقَالَ لَهُمْ أَيُّکُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ قُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّکِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُکَ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي سَائِلُکَ يَا مُحَمَّدُ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْکَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِکَ قَالَ سَلْ مَا بَدَا لَکَ فَقَالَ الرَّجُلُ نَشَدْتُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ إِلَی النَّاسِ کُلِّهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَی فُقَرَائِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ-
عیسی بن حماد، لیث، سعید، شریک بن ابونمیر، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر حاضر ہوا اور اس نے مسجد میں اونٹ کو بٹھلایا پھر اس نے اونٹ باندھا۔ پھر لوگوں سے کہا تم لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا یہ صاحب ہیں جو کہ سفید تکیہ لگائے تشریف فرما ہیں۔ اس نے عرض کیا اے عبدالمطلب کے صاحبزادے! (مراد یہ ہے کہ میں یہاں ہوں آواز دینا ضروری نہیں ہے) اس شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ دریافت کرنے والا ہوں اور میں یہ بات بلند آواز سے دریافت کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بات کا برا نہ ماننا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دریافت کرو جو دل چاہے۔ اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں تمہارے پروردگار اور تم سے قبل جو لوگ گزرے ان کے پروردگار کی کیا خداوند قدوس نے تم کو تمام آدمیوں کی جانب بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ اے خدا۔ (یعنی خدا کو گواہ بنایا اپنے اس کہنے پر) پھر اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں کیا خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کا دن اور رات میں؟ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں! اور اے پروردگار! تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کیا خداوند قدوس ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس ماہ (یعنی ماہ رمضان المبارک) کے ہر سال روزے رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں اور اے خداوند قدوس تو میرے اس قول کا گواہ ہے۔ اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ کیا خداوند قدوس ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے مال داروں سے زکوة وصول کرکے ہم لوگوں میں غرباء اور مساکین میں وہ تقسیم کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں اور اے خداوند قدوس تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا میں اس مذہب پر ایمان لاتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لائے ہیں میں اپنی قوم کا قاصد اور نمائندہ ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میں قبیلہ بنوسعد بن بکر کا ایک فرد ہوں۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “While we were sitting in the Masjid, a man came on a camel and made it kneel in the Masjid, then he hobbled it and said to them: ‘Which of you is Muhammad?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was reclining amid his Companions, and we said to him: ‘This white man who is reclining.’ The man said to him: ‘son of ‘Abdul-Muttalib.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have answered You.’ The man said: ‘Muhammad, I am going to ask you questions, and I will be harsh in asking; do not get upset.’ He said: Ask whatever you like.’ The man said: ‘I adjure you by your Lord and the Lord of those who came before you, has Allah sent you to all the people?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah conimanded you to offer five prayers each day and night?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to fast this month each year?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to take this charity from our rich and distribute it among our poor?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said, ‘By Allah, yes.’ The man said: ‘I believe in that which you have brought, and I am the envoy of my people who are coming after me. I am Dimam bin Tha’labah, the brother of Banu Saad bin Bakr.” Ya’qub bin Ibrahim contradicted him.(Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ کِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ مُحَمَّدٌ وَهُوَ مُتَّکِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَقُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّکِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُکَ قَالَ الرَّجُلُ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي سَائِلُکَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْکَ فِي الْمَسْأَلَةِ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ قَالَ أَنْشُدُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ إِلَی النَّاسِ کُلِّهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَی فُقَرَائِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ خَالَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم، لیث، ابن عجلان، سعید مقبری، شریک بن ابونمیر، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر حاضر ہوا اور اس نے مسجد میں اونٹ کو بٹھلایا پھر اس نے اونٹ باندھا۔ پھر لوگوں سے کہا تم لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے کہا یہ صاحب ہیں جو کہ سفید تکیہ لگائے تشریف فرما ہیں۔ اس نے عرض کیا اے عبدالمطلب کے صاحبزادے! (مراد یہ ہے کہ میں یہاں ہوں آواز دینا ضروری نہیں ہے) اس شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ دریافت کرنے والا ہوں اور میں یہ بات بلند آواز سے دریافت کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بات کا برا نہ ماننا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دریافت کرو جو دل چاہے۔ اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں تمہارے پروردگار اور تم سے قبل جو لوگ گزرے ان کے پروردگار کی کیا خداوند قدوس نے تم کو تمام آدمیوں کی جانب بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ اے خدا۔ (یعنی خدا کو گواہ بنایا اپنے اس کہنے پر) پھر اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں کیا خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کا دن اور رات میں؟ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں! اور اے پروردگار! تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کیا خداوند قدوس ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس ماہ (یعنی ماہ رمضان المبارک) کے ہر سال روزے رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں اور اے خداوند قدوس تو میرے اس قول کا گواہ ہے۔ اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ کیا خداوند قدوس ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے مال داروں سے زکوة وصول کرکے ہم لوگوں میں غرباء اور مساکین میں وہ تقسیم کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں اور اے خداوند قدوس تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا میں اس مذہب پر ایمان لاتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لائے ہیں میں اپنی قوم کا قاصد اور نمائندہ ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میں قبیلہ بنوسعد بن بکر کا ایک فرد ہوں۔
Anas bin Malik said: “While we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sitting in the Masjid, a man entered on a camel. He made it kneel in the Masjid, then he hobbled it. Then he said: ‘Which of you is Muhammad?’ He was reclining among them, and we said to him: ‘This white man who is reclining.’ The man said to him: ‘son of ‘Abdul-Muttalib.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘I have answered you.’ The man said: ‘Muhammad, I am going to ask you questions and I will be harsh in asking.’ He said: ‘Ask whatever you like.’ The man said: ‘i adjure you by your Lord, and the Lord of those who came before you has Allah sent you to all the people?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to fast this month each year?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to take this charity from our rich and divide it among our poor?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ The man said: ‘I believe in that which you have brought, and I am the envoy of my people who are coming after me. I am imam bin Tha’labah, the brother of Banu Saad bin Bakr.” (Sahih) ‘Ubaidullah bin ‘Umar contradictetd him.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْکُرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ جَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ قَالَ أَيُّکُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالُوا هَذَا الْأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ قَالَ حَمْزَةُ الْأَمْغَرُ الْأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْکَ فِي الْمَسْأَلَةِ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ قَالَ أَسْأَلُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ وَرَبِّ مَنْ بَعْدَکَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا فَتَرُدَّهُ عَلَی فُقَرَائِنَا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ بِهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ-
ابوبکربن علی، اسحاق، ابوعمارة حمزة بن حارث بن عمیر، وہ اپنے والد سے، عبیداللہ بن عمیر، سعید بن ابوسعید مقبری، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک آدمی جو کہ جنگل کا باشندہ تھا وہ حاضر ہوا اس نے دریافت کیا کہ تمہارے میں سے عبدالمطلب کا لڑکا کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ صاحب ہیں جو کہ سرخ اور سفید چہرے والے اور تکیہ لگائے تشریف فرما ہیں۔ اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ دریافت کرنا چاہتا ہوں اور میں کچھ سخت لہجہ میں دریافت کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا جو کچھ دل چاہتا ہے تم وہ دریافت کر لو۔ اس شخص نے کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرتا ہوں اس ذات کی قسم جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پروردگار ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قبل لوگوں کا بھی پروردگار ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کے لوگوں کا بھی پروردگار ہے۔ کیا خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ اے اللہ! ہاں۔ پھر اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دیتا ہوں کہ خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے ہر دن اور رات میں پانچ وقت نماز ادا کرنے کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (خدا گواہ ہے) اے خدا ہاں۔ پھر اس شخص نے عرض کیا خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدقہ وصول کرنے کا حکم فرمایا ہے؟ یعنی مال دار اور دولت مند لوگوں کے مال میں سے صدقہ وصول کرنے اور غرباء فقراء کو تقسیم کرنے کا حکم فرمایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے خدا ہاں۔ پھر اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دیتا ہوں اس ذات کی کہ (واقعی) خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے خداوند قدوس! جی ہاں۔ اس شخص نے عرض کیا کہ میں ایمان لایا اور میں نے سچ جان لیا اور میں ضمام ثعلبہ کا لڑکا ہوں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “While the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was with his Companions a man from among the desert people Came and said: ‘Which of you is the SOfl of ‘Abdul-Muttalib?’ They said: ‘This Amghar man who is reclining Ott a pillow.’ — (One of the narrators) Hamzah said: “Amghar means white with a reddish complexion’ — The man said: ‘I am going to ask you questions and I ‘ be harsh in asking.’ He said: ‘Ask whatever you like.’ He said: ‘I ask you by your Lord and the Lord of those who came before you, and the Lord of those who will come after you; has Allah sent you?’ He said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Him, has Allah commanded you to offer five prayers each day and night?’ He said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Him, has Allah commanded you to take from the wealth of our rich and give it to our poor?’ He said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to fast this month out of the twelve months?’ He said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Him, has Allah commanded you to go on pilgrimage to this House, whoever can afford it?’ He said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I believe, and I am Dimam bin Tha’labah.” (Sahih)