رمضان المبارک کی راتوں میں ایمان اور اخلاص کے ساتھ عبادت کرنے کے ثواب کا بیان

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ-
قتیبہ، مالک، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رمضان میں ایمان کے ساتھ حصول ثواب کی نیت سے عبادت کرے گا تو اس کے پچھلے تمام کیے گئے گناہ (اللہ عزوجل) بخش دے گا۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed in the Masjid one night, and some people followed his prayer. Then he prayed the following night and more people came. Then they gathered on the third or fourth night and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not come out to them. When morning came he said: “I saw what you did, and nothing prevented me from coming out to you but the fact that I feared that this would be made obligatory for you,” and that was in Ramaclan. (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَصَلَّی بِصَلَاتِهِ نَاسٌ ثُمَّ صَلَّی مِنْ الْقَابِلَةِ وَکَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ الْخُرُوجِ إِلَيْکُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْکُمْ وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ-
قتیبہ، مالک، ابن شہاب، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں نماز ادا فرمائی تو لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوگئے۔ دوسری رات پڑھی تو (پہلے سے) زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ پھر تیسری اور چوتھی رات بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے ہی نہیں۔ پھر صبح کے وقت فرمایا میں نے لوگوں کا عمل دیکھا تو میں صرف اس اندیشہ سے باہر نہیں نکلا کہ کہیں یہ نماز تم لوگوں پر فرض نہ کردی جائے۔ یہ رمضان المبارک کا مہینہ تھا۔
Nu’aim bin Ziyad Abu Talhah said: “I heard An-Numan bin Bashir on the Minbar in Hims saying: ‘We prayed Qiyam with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم during Ramadan on the night of the twenty-third until one-third of the night had passed, then we prayed Qiyam with him on the night of the twenty-fifth until one half of the night had passed, then we prayed Qiyam with him on the night of the twenty-seventh until we thought that we would miss Al-Falah’ — that is what they used to call Suhar.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا حَتَّی بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّی ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ فَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّی ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ قَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّی يَنْصَرِفَ کَتَبَ اللَّهُ لَهُ قِيَامَ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا وَلَمْ يَقُمْ حَتَّی بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَجَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَائَهُ حَتَّی تَخَوَّفْنَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ قُلْتُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ-
عبیداللہ بن سعید، محمد بن فضیل، داؤد بن ابوہند، ولید بن عبدالرحمن، جبیر بن نفیر، ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسویں رات تک تراویح نہیں پڑھائیں۔ پھر تیئسویں کی رات کو تہائی رات تک نماز پڑھاتے رہے۔ پھر چوبیسویں کی رات کو نماز نہیں پڑھائی۔ پھر پچیسویں کی رات کو آدھی رات تک نماز پڑھاتے رہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کاش آپ بقیہ رات بھی اسی طرح ہمارے ساتھ نماز ادا فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص امام کے ساتھ کھڑا ہو اور اس کے فارغ ہونے تک ساتھ رہے اسے پوری نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ستائیسویں کی رات اپنے اہل و عیال اور ازواج مطہرات کو بھی جمع کر کے نماز ادا فرمائی۔ یہاں تک کہ ہمیں فلاح کے فوت ہوجانے کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں میں نے پوچھا فلاح کیا چیز ہے؟ ارشاد فرمایا سحری۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When any one of you goes to sleep, the Shaitan ties three knots on his head, saying each time: “(Sleep) a long night.” If he wakes up and remembers Allah, one knot is undone. If he performs Wudi ’, another knot is undone. If he prays, all the knots are undone and he starts his day in a good mood and feeling energetic. Otherwise he starts his day in a bad mood and feeling lethargic.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ عَلَی مِنْبَرِ حِمْصَ يَقُولُ قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِکَ الْفَلَاحَ وَکَانُوا يُسَمُّونَهُ السُّحُورَ-
احمد بن سلیمان، زید بن حباب، معاویہ بن صالح، نعیم بن زیاد، ابوطلحہ، نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رمضان کی تیئسویں رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تہائی رات تک نماز ادا کرتے رہے۔ پھر پچیسویں رات کو آدھی رات تک اور ستائیسویں رات کو اتنی دیر تک نماز ادا کرتے رہے کہ ہمیں سحری کے وقت کے نکل جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “Mention was made in the presence of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about a man who slept all night until morning. He said: ‘That is a man in whose ear the Shaitan has urinated.” (Sahih)