رشتہ بھیجنے والے کی اجازت سے یا اس کے چھوڑنے کے بعد رشتہ بھیجنا

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَی خِطْبَةِ الرَّجُلِ حَتَّی يَتْرُکَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ-
ابراہیم بن حسن، حجاج بن محمد، ابن جریج، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی تاجر آدمی کسی دوسرے تاجر کو کوئی چیز فروخت کرنے کے وقت خریدار کو اپنی چیز کی طرف بلائے (یعنی فروخت ہونی والی شئی کی طرف مائل کرے) نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی دوسرے کے پیغام نکاح کے بعد پیغام بھیجنے کی ممانعت فرما دی لیکن اگر وہ شخص چھوڑ دے یا وہ اس کو نکاح کا رشتہ بھیجنے کی اجازت دیدے تو کسی قسم کا کوئی حرج نہیں۔
It was narrated from Muhammad bin ‘Abdur-Rahman bin Thawban that they asked Fatimah bint Qais about her story and she said: “My husband divorced me three times, and he used to provide me with food that was not good.” She said: “By Allah, if I were entitled to maintenance and accommodation I would demand them and I would not accept this.” The deputy said: “You are not entitled to accommodation or maintenance.” She said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: You are not entitled to accommodation nor maintenance; observe your ‘Iddah in the house of so-and-so.” She said: ‘His Companions used to go to her. Then he said: ‘Observe your ‘Iddah in the house of Ibn Umm Maktum, who is blind, and when your ‘Iddah is over, let me know.” She said: “When my ‘Iddah was over, I let him know. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Who has proposed marriage to you?’ I said: ‘Muawiyah and another man from the Quraish.’ He said: ‘As for Muawiyah, he is a boy among the Quraish and does not have anything, and as for the other he is a bad man with no goodness in him. Rather you should marry Usamah bin Zaid.” She said: “I did not like the idea.” But he said that to her three times so she married him. (Sahih)
أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّهُمَا سَأَلَا فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ عَنْ أَمْرِهَا فَقَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا فَکَانَ يَرْزُقُنِي طَعَامًا فِيهِ شَيْئٌ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ کَانَتْ لِي النَّفَقَةُ وَالسُّکْنَی لَأَطْلُبَنَّهَا وَلَا أَقْبَلُ هَذَا فَقَالَ الْوَکِيلُ لَيْسَ لَکِ سُکْنَی وَلَا نَفَقَةٌ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَيْسَ لَکِ سُکْنَی وَلَا نَفَقَةٌ فَاعْتَدِّي عِنْدَ فُلَانَةَ قَالَتْ وَکَانَ يَأْتِيهَا أَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَی فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ آذَنْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ خَطَبَکِ فَقُلْتُ مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَإِنَّهُ غُلَامٌ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ لَا شَيْئَ لَهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَإِنَّهُ صَاحِبُ شَرٍّ لَا خَيْرَ فِيهِ وَلَکِنْ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَتْ فَکَرِهْتُهُ فَقَالَ لَهَا ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَکَحَتْهُ-
حاجب بن سلیمان، حجاج، ابن ابوذئب، زہری و یزید بن عبداللہ بن قسیط، ابوسلمہ بن عبدالرحمن و حارث بن عبدالرحمن، محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا اپنے بارے میں بیان فرماتی ہیں میرے شوہر نے مجھ کو تین طلاقیں دے دیں تو نفقہ وغیرہ کے طور سے صیحح غلہ نہیں دیا میں کہنے لگ گئی کہ خدا کی قسم اگر میری رہائش اور نان نفقہ ان پر لازم ہے تو میں یقینی طور سے ان سے وصول کروں گی اور یہ روم کا اناج اور غلہ نہیں لوں گی اس پر میرے شوہر کے وکیل کہنے لگے کہ ان کے ذمہ نہ تو تمہاری رہائش لازم ہے اور نہ خرچہ۔ چنانچہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا کہ تمہارا خرچہ اور رہائش کا نظم اس کے واسطے لازم نہیں۔ اس وجہ سے تم فلاں خاتون کے پاس اپنی عدت گزار لو۔ حضرت فاطمہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس حضرات صحابہ کرام کی کافی آمدورفت تھی اس لیے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حضرت ابن مکتوم نابینا صحابی کے پاس عدت گزارنے کا حکم فرمایا اور فرمایا کہ جس وقت عدت گزر جائے تو تم مجھ کو اطلاع دینا۔ حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ جس وقت میں اپنی عدت مکمل کر چکی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم کو کس نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا حضرت معاویہ اور ایک دوسرے قریش شخص نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جہاں تک کہ معاویہ کا تعلق ہے وہ تو قریش کے بچوں میں سے ایک بچہ ہے اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے جب کہ دوسرا شخص یہ ہے کہ اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے اس وجہ سے تم اس طریقہ سے کرو کہ تم حضرت اسامہ بن زید سے شادی کرلو وہ ان کو ناپسند تھے۔ لیکن جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا تو انہوں نے ان سے شادی کر لی۔
It was narrated from Fatimah bint Qais that Abu ‘Amr bin Hafsah issued a final divorce to her while he was absent. His deputy sent some barley to her but she did not like it. He said: “By Allah, you have no rights over us.” She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and he said: “You have no right to maintenance.” He told her to observe her ‘Iddah in the house of Umm Sharik, then he said: “She is a woman whose house is frequented by my Companions. Observe your ‘Iddah in the house of Ibn Umm Maktum, for he is a blind man and you can take off your garment. And when your ‘Iddah is over, let me know.” She said: “When my ‘Iddah was over I told him that Muawiyah bin Abi Sufyan and AbuJahm had proposed marriage to me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘As for Abu Jahm, his stick never leaves his shoulder, and as for Muawiyah he is a poor man who has no wealth. Rather you should marry Usamah bin Zaid.’ I did not like the idea, then he said: ‘Marry Usamah bin Zaid.’ So I married him and Allah created a lot of good in him, and others felt jealous of my good fortune.” (Sahih)