رسول اللہ کی (تہجد) نماز کا بیان

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَا کُنَّا نَشَائُ أَنْ نَرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْنَاهُ وَلَا نَشَائُ أَنْ نَرَاهُ نَائِمًا إِلَّا رَأَيْنَاهُ-
اسحاق بن ابراہیم، یزید، حمید، انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم جب چاہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھیں تو نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے اور جب چاہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سونے کی حالت میں دیکھیں تو سوئے ہوئے دیکھتے۔
It was narrated from Ya’la bin Mamlak that he asked Umm Salamah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about the recitation and prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمShe said: “What do you want to know about his prayer (i.e., you can never match it)? He used to pray, then sleep for as long as he had prayed, then he would pray as long as he had slept, then he would sleep as long as he had prayed, until dawn came.” Then she described to him his recitation, and she described a clear recitation in which every letter was distinct. (Hasan)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِيهِ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ يَعْلَی بْنَ مَمْلَکٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي الْعَتَمَةَ ثُمَّ يُسَبِّحُ ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا مَا شَائَ اللَّهُ مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَرْقُدُ مِثْلَ مَا صَلَّی ثُمَّ يَسْتَيْقِظُ مِنْ نَوْمِهِ ذَلِکَ فَيُصَلِّي مِثْلَ مَا نَامَ وَصَلَاتُهُ تِلْکَ الْآخِرَةُ تَکُونُ إِلَی الصُّبْحِ-
ہارون بن عبد اللہ، حجاج، ابن جریج، ابن ابوملیکة، یعلی بن مملک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء ادا کرنے کے بعد سنتیں ادا فرماتے۔ پھر جتنی دیر تک اللہ کو منظور ہوتا نماز ادا فرماتے رہتے۔ پھر جتنی دیر نماز پڑھنے میں لگاتے (تقریبا) اتنی ہی دیر تک آرام فرماتے پھر اٹھ کر جتنی دیر آرام فرمایا ہوتا اتنی ہی دیر نماز ادا فرماتے اور یہ نماز (اذان) فجر تک جاری رہتی۔
It was narrated from ‘Amr bin Aws that he heard ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’Aas say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The most beloved of fasting to Allah is the fasting of Dawud, peace be upon him. He used to fast one day and not the next. And the most beloved of prayer to Allah is the prayer of Dawud. He used to sleep half the night, spend one-third of the night in prayer and sleep for one-sixth of it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَائَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ صَلَاتِهِ فَقَالَتْ مَا لَکُمْ وَصَلَاتَهُ کَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی يُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ لَهُ قِرَائَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَائَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا-
قتیبہ، لیث، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابوملیکة، یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ انہوں نے ام سلمہ سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرآت (قرآن) کس طرح ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کس طرح ادا فرمایا کرتے تھے؟ فرمایا تم لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز سے کیا کام؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھتے پھر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اتنی دیر سو جاتے پھر اٹھتے اور جتنی دیر سوئے تھے اتنی ہی دیر تک نماز ادا فرماتے تھے۔ پر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اتنی دیر تک آرام فرماتے۔ یہاں تک کہ (اذان) فجر ہوجاتی۔ پھر ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرآت کے متعلق بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے تھے ایک ایک حرف الگ الگ سنائی دیتا۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “On the night on which I was taken on the Night Journey (Al-Isra’) I came to Musa, peace be upon him, at the red dune, and he was standing, praying in his grave.” (Hasan)