راہ الہی میں جہاد کرنے والا کس چیز کی تمنا کرے گا؟

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ بْنِ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا عَلَی الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ وَلَهَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْکُمْ وَلَهَا الدُّنْيَا إِلَّا الْقَتِيلُ فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَی-
ہارون بن محمد بن بکار، محمد بن عیسی، ابن قاسم، زید بن واقد، کثیر بن مرہ، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی جان قتل نہیں ہوتی جس کے لیے خداوند قدوس کے نزدیک بہتری ہو کہ اس کو اچھا معلوم ہو یہ بات کہ وہ دنیا کی طرف واپس آئے ایسی حالت پر کہ اس کو دنیاحاصل ہو جائے (مراد یہ ہے کہ جس شخص کی بخشش ہوگی تو اس کو تمنا نہیں کہ وہ پھر دنیا میں آئے اگرچہ اس کو سب کچھ مل جائے) لیکن شہید چاہتا اور تمنا کرتا ہے کہ وہ پھر دنیا میں واپس آجائے اور دوبارہ راہ خدا میں قتل ہو جائے۔
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘A man from among the people of Paradise will be brought and Allah, the Mighty and Sublime, will say: “son of Adam, how do you find your place (in Paradise)?” He would say: “Lord, it is the best place.” He will say: “Ask and wish (for whatever you want).” He would say: “I ask You to send me back to the world so that I may be killed in Your cause ten times” — because of what he sees of the virtue of martyrdom.” (Sahih)