راویوں کے اس حدیث سے متعلق اختلاف

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ وَحَسِبْتُ قَالَ وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا قَالَا خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّی إِذَا کَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِکَ ثُمَّ إِذَا بِمُحَيِّصَةَ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَکَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ الْکُبْرَ فِي السِّنِّ فَصَمَتَ وَتَکَلَّمَ صَاحِبَاهُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مَعَهُمَا فَذَکَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ لَهُمْ أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَکُمْ أَوْ قَاتِلَکُمْ قَالُوا کَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ قَالَ فَتُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا قَالُوا وَکَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ عَقْلَهُ-
قتیبہ، لیث، یحیی، بشیر بن یسار، سہل بن ابوحثمة، رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور حضرت محصیہ بن مسعود ساتھ نکلے جس وقت خیبر میں پہنچے تو وہاں پر کسی جگہ پر علیحدہ ہو گئے۔ حضرت محیصہ نے حضرت عبداللہ بن سہل کو دیکھا کہ وہ قتل ہوئے پڑے ہیں۔ انہوں نے ان کو دفن کیا پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے وہ اور ان کے بھائی حضرت حویصہ اور حضرت عبدالرحمن بن سہل جو کہ سب لوگوں میں کم عمر تھے تو حضرت عبدالرحمن اپنے ساتھی سے پہلے گفتگو کرنے لگے۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو حضرات عمر رسیدہ ہیں ان کی تم عظمت کرو اور ان کے ساتھ احترام کا معاملہ کرو۔ اس پر وہ خاموش رہے اور ان کے دونوں ساتھیوں نے گفتگو کی پھر انہوں نے بھی ان کے ساتھ گفتگو کی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرض کیا جس جگہ حضرت عبداللہ بن سہل قتل ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ پچاس قسمیں کھاتے ہو اور تم لوگ اپنے ساتھی کا خون بہاتے ہو یا تم کو تمہارا قاتل مل گیا ہے ان لوگوں نے کہا ہم کس طریقہ سے قسم کھائیں حالانکہ ہم لوگ وہاں موجود نہیں تھے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا یہود پچاس قسمیں کھا کر تم کو علیحدہ کر دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم کفار کی قسمیں کس طریقہ سے تسلیم کریں گے آخر جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ حالت دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت ادا فرمائی۔
It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah that ‘Abdullah bin Sahl and Mul bin Mas’ud bin Zaid went to Khaibar, and at that time there was a peace treaty. They went their separate ways to go about their business, then Muliayy came upon ‘Abdullah bin Sahl lying dead in a pool of blood. He buried him, then he came to Al-Madinah. ‘Abdur Rahnian bin Sahl, Huwayysah, and Mubayy came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ‘Abdur-Rahman to speak, but he was the youngest of them, so the essenger of Allah said: “Let the elders speak first.” So he fell silent and they (the other two) spoke. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i said: “Will you swear fifty oaths, then you will receive compensation or be entitled to retaliate?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we swear an oath when we did not witness, and did not see (what happened)?” He said: “Then can the Jews swear fifty oaths declaring their innocence?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we accept the oath of a disbelieving people?” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself. (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فِي حَاجَةٍ لَهُمَا فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَجَائَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا عَمِّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُ مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ لِيَبْدَأْ الْأَکْبَرُ فَتَکَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا يُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْکُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ کَيْفَ نَحْلِفُ قَالَ فَتُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ کُفَّارٌ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ قَالَ سَهْلٌ فَدَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَکَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْکَ الْإِبِلِ-
احمد بن عبدة، حماد، یحیی بن سعید، بشیر بن یسار، سہل بن ابوحثمة و رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ حضرت محیصہ اور حضرت عبداللہ بن سہل خیبر میں آئے کسی کام کے لیے پھر کھجوروں کے درختوں میں الگ ہو گئے۔ اس روایت کو مندرجہ بالا روایت کی طرح آخر تک بیان فرمایا۔ حضرت سہل بن ابی حثمۃ والی مذکورہ روایت میں یہ ضرور اضافہ ہے۔ حضرت سہل نے بیان کیا کہ میں ان کے ایک تھان میں گیا تو ان ہی اونٹوں میں سے جو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیت میں دیئے تھے ایک اونٹنی نے میرے لات مار دی۔
It was narrated that Sahl bin Abi Hathmah said: “Abdullah bin Sahl and Mu bin Mas’ud bin Zaid went to Khaibar, and at that time there was a peace treaty. They went their separate ways to go about their business, then Muhayy came upon ‘Abdullah bin Sahl lying dead in a pool of blood. He buried him, then he came to Al-Madinah. ‘Abdur Raliman bin Sahl and Huwhayy and Muhayy the two Sons of Mas’dd, came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ‘Abdur-Rallmàn started to speak, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let the elders speak first,” for he was the youngest of them. So he fell silent and they (the other two) spoke. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Will you swear fifty oaths, then you will receive compensation or be entitled to retaliate?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we swear an oath when we did not witness and did not see (what happened)?” He said: “Then can the Jews swear fifty oaths declaring their innocence?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we accept the oath of a disbelieving people?” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا خَيْبَرَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ فَتَفَرَّقَا لِحَوَائِجِهِمَا فَأَتَی مُحَيِّصَةُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَحَّطُ فِي دَمِهِ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ وَهُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ سِنًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ الْکُبْرَ فَسَکَتَ فَتَکَلَّمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَحْلِفُونَ بِخَمْسِينَ يَمِينًا مِنْکُمْ فَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ أَوْ قَاتِلِکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ قَالَ تُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ-
عمرو بن علی، بشر، ابن مفضل، یحیی بن سعید، بشیر بن یسار، سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور حضرت محصیہ بن مسعود خیبر میں داخل ہوئے اور ان دنوں وہاں پر صلح کا ماحول تھا پھر دونوں حضرات علیحدہ ہو گئے اپنے کاموں کے واسطے۔ اس کے بعد حضرت محیصہ حضرت عبداللہ بن سہل کے پاس آئے اور دیکھا کہ وہ اپنے خون میں لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں پھر ان کو دفن کیا اور مدینہ میں آئے آخر تک۔
It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah that ‘Abdullah bin Sahl Al-Ansari and Muha bin Mas’ud went out to Khaibar and went their separate ways to go about their business. ‘Abdullah bin Sahl Al-Ansari was killed, and Muhayysah, ‘Abdur-Rahman, who was the brother of the victim, and Huwayysah, came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘Abdur-Rahman started to speak, but the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “Let the elders speak first.” So Mu and IIuwayy spoke and told him about the case of ‘Abdullah bin Sahl. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Will you swear fifty oaths, then you will receive compensation or be entitled to retaliate?” They said: “How can we swear an oath when we did not witness (what happened) and we were not there?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Then can the Jews swear fifty oaths declaring their innocence?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we accept the oath of a disbelieving people?” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself. (One of the narrators) Bushair said: “Sahl bin Abi Hathmah told me: ‘One of those camels kicked me in a Mirbad of ours.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ انْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ إِلَی خَيْبَرَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا فَأَتَی مُحَيِّصَةُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَحَّطُ فِي دَمِهِ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ الْکُبْرَ وَهُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ فَسَکَتَ فَتَکَلَّمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَحْلِفُونَ بِخَمْسِينَ يَمِينًا مِنْکُمْ وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَکُمْ أَوْ صَاحِبَکُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ فَقَالَ أَتُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ-
سابقہ روایت کے مطابق ترجمہ ہے۔
It was narrated that Sahl bin Abi Hathmah said: “Abdullah bin Sahl was found slain, and his brother, and two paternal uncles, uwayy and Huwayisah, who were the paternal uncles of ‘Abdullah bin Sahl, came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘Abdur Rahman started to speak, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let the elders speak first.” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we found ‘Abdullah bin Sahl slain in one of the dry wells of Khaibar.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whom do you suspect?” They said: “We suspect the Jews.” He said: “Will you swear fifty oaths saying that the Jews killed him?” They said: “How can we swear an oath about something that we did not see?” He said: “Then can the Jews swear fifty oaths declaring that they did not kill him?” They said: “How can we accept their oaths, when they are Mushriki So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself. (Sahih) Malik narrated this in Mursal form.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي حَاجَتِهِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيُّ فَجَائَ مُحَيِّصَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخُو الْمَقْتُولِ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّی أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ فَتَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ فَذَکَرُوا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا فَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَکُمْ قَالُوا کَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَحْضُرْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُشَيْرٌ قَالَ لِي سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ لَقَدْ رَکَضَتْنِي فَرِيضَةٌ مِنْ تِلْکَ الْفَرَائِضِ فِي مِرْبَدٍ لَنَا-
ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے۔
It was narrated from Bushair bin Yasar that ‘Abdullah bin Sahl Al-Ansari and Mu bin Mas’ud went out to Khaibar, where they went their separate ways to go about their business. ‘Abdullah bin Sahl was killed, and Muhayysah came (to Madinah) and went with his brother Huwayysah and ‘Abdur Rahman bin Sahl to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم . ‘Abdur-Rahrnan started to speak, because of his position as brother (of the slain man) but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let the elders speak first.” So Huwayysah and Muhayysah spoke, and told him about what happened to ‘Abdullah bin Sahl. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to them: “Will you swear fifty oaths, then you will receive compensation or be entitled to retaliate?” (In his narration) Malik said: “Yahya said: ‘Bushair said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself, but Saeed bin ‘Ubaid At-Ta’j disagreed with them (in reporting that).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ وُجِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ قَتِيلًا فَجَائَ أَخُوهُ وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ وَهُمَا عَمَّا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ قَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ بَعْضِ قُلُبِ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَتَّهِمُونَ قَالُوا نَتَّهِمُ الْيَهُودَ قَالَ أَفَتُقْسِمُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا أَنَّ الْيَهُودَ قَتَلَتْهُ قَالُوا وَکَيْفَ نُقْسِمُ عَلَی مَا لَمْ نَرَ قَالَ فَتُبَرِّئُکُمْ الْيَهُودُ بِخَمْسِينَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقْتُلُوهُ قَالُوا وَکَيْفَ نَرْضَی بِأَيْمَانِهِمْ وَهُمْ مُشْرِکُونَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ أَرْسَلَهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ-
محمد بن منصور، سفیان، یحیی بن سعید، بشیربن یسار، سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل قتل ہوئے تو ان کے بھائی اور دونوں چچا حویصہ اور محصیہ جو کہ عبداللہ بن سہل کے بھی چچا تھے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت عبدالرحمن نے بات کرنی چاہی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بڑے کا احترام و خیال کرو۔ ان دونوں نے کہا یا رسول اللہ! ہم نے عبداللہ بن سہل کو مرا ہوا پایا۔ ان کو قتل کر کے یہودیوں کے ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا تھا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کس پر گمان کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہمارا یہود پر گمان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پچاس قسمیں کھاتے ہو کہ یہود نے اس کو ہلاک کر ڈالا۔ انہوں نے کہا ہم کس وجہ سے قسم کھائیں میں اس بات پر جس کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو یہودی بری ہو جائیں گے پچاس قسمیں کھا کر ہم نے اس کو نہیں مارا۔ انہوں نے کہا ہم ان کی قسموں پر کس طریقہ سے رضامند ہوں گے وہ تو مشرک ہیں۔ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت ادا فرمائی۔
It was narrated from Saeed bin ‘Ubaid At-Ta’i from Bushair bin Yasar who said: “A man from among the Ansár who was called Sahl bin Abi Hathmah told him that some of his people went to Khaibar, where they went their separate ways. Then they found one of their number slain. They said to those in whose land they found him: ‘You killed our companion!’ They said: ‘We did not kill him and we do not know who killed him.’ They went to the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we went to Khaibar and we found one of our number slain.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Let the elders speak first.’ And he said to them: ‘Bring proof of the one whom you suspect killed him.’ They said: ‘We do not have any proof.’ He said: ‘Then let them swear an oath to you.’ They said: ‘We will not accept the oath of the Jews.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not want his blood to have been shed with no justice done, so he paid a Diyah of one hundred camels from the Sadaqah.” ‘Amr bin Shuaib differed with them. (Sahih)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَقَدِمَ مُحَيِّصَةُ فَأَتَی هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَکَلَّمَ لِمَکَانِهِ مِنْ أَخِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ کَبِّرْ فَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ فَذَکَرُوا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ أَوْ قَاتِلِکُمْ قَالَ مَالِکٌ قَالَ يَحْيَی فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ مِنْ عِنْدِهِ خَالَفَهُمْ سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ-
حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل انصاری اور حضرت محیصہ بن مسعود دونوں خیبر کے لیے روانہ ہوئے اور اپنے اپنے کاموں کے واسطے الگ ہوئے حضرت عبداللہ بن سہل مارے اور قتل کر دیئے گئے۔ حضرت محیصہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمن بن سہل حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عبدالرحمن نے گفتگو کرنا چاہی کیونکہ وہ (حقیقی) بھائی تھے حضرت عبداللہ بن سہل کے۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے سے بڑے کا احترام کرو پھر حضرت حویصہ اور حضرت محیصہ نے گفتگو کی اور حضرت عبداللہ بن سہل کی حالت بیان کی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اور تم اپنے صاحب یا قاتل کے خون کے مستحق معلوم ہو۔ حضرت امام مالک نے فرمایا کہ حضرت یحیی نے کہا حضرت بشیر بن یسار نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت ادا فرمائی۔
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, that the younger son of Muhayysah was found slain one morning at the gates of Khaibar. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Bring two witnesses to (say) who killed him, and he will hand him over to you.” He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, where shall I get two witnesses? He was found slain in the morning at their gates.” He said: “Will you swear fifty oaths?” He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم how can I swear concerning something I do not know?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Then will you accept fifty oaths from them?” He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can we accept their oaths when they are Jews?” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told them (the Jews) to pay the Diyah and he would help them with half.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَی خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ فَقَالَ لَهُمْ تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَی مَنْ قَتَلَ قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ فَيَحْلِفُونَ لَکُمْ قَالُوا لَا نَرْضَی بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ وَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْطُلَ دَمُهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ خَالَفَهُمْ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ-
احمد بن سلیمان، ابونعیم، سعید بن عبید الطائی، بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ ایک آدمی انصاری نے جس کا نام حضرت سہل بن ابی حثمہ تھا ان سے بیان کیا کہ ان کی قوم کے کئی شخص خیبر میں گئے وہاں پر الگ الگ ہو گئے پھر ان میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ قتل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ان لوگوں سے جو کہ وہاں پر رہتے تھے کہ جس جگہ وہ قتل کر دیا گیا ہے کہ تم لوگوں نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کو نہیں مارا اور نہ ہی ہم اس کے قاتل سے واقف ہیں وہ لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم لوگ خیبر کی طرف گئے تھے ہم نے وہاں پر اپنے ساتھی کو پایا یا قتل کر دیا گیا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بڑائی کا خیال کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم گواہ لا سکتے ہو کہ کس نے تم کو قتل کیا؟ انہوں نے کہا ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تو خلف کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہود کی قسم پر رضامند نہ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا محسوس ہوا کہ خون اس کا ضائع ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کے اونٹ میں سے ایک سو اونٹ دیت کے ادا فرمائے۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible to shed the blood of a Muslim except in one of three cases: A soul for a soul, a adulterer who has been married, and one who separates leaving his religion.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ ابْنَ مُحَيِّصَةَ الْأَصْغَرَ أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَی أَبْوَابِ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِمْ شَاهِدَيْنِ عَلَی مَنْ قَتَلَهُ أَدْفَعْهُ إِلَيْکُمْ بِرُمَّتِهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنْ أَيْنَ أُصِيبُ شَاهِدَيْنِ وَإِنَّمَا أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَی أَبْوَابِهِمْ قَالَ فَتَحْلِفُ خَمْسِينَ قَسَامَةً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ أَحْلِفُ عَلَی مَا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَحْلِفُ مِنْهُمْ خَمْسِينَ قَسَامَةً فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَسْتَحْلِفُهُمْ وَهُمْ الْيَهُودُ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ عَلَيْهِمْ وَأَعَانَهُمْ بِنِصْفِهَا-
محمد بن معمر، روح بن عبادة، عبیداللہ بن الاخنس، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ حضرت محیصہ کا چھوٹا بھائی قتل کر دیا گیا تھا خیبر کے دروازہ پر تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم دو گواہ قائم کرو اس شخص پر کہ جس نے قتل کیا مع اس کی رسی کے اس کو تم کو دوں گا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ! میں دو گواہ کس جگہ سے لاؤں گا؟ وہ تو قتل ہو چکا ہے اور ان کے دروازہ پر قتل ہوا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو قسامت کی پچاس قسم کھاؤ گے۔ اس نے عرض کیا جس بات سے میں واقف نہیں ہوں میں اس پر کس طرح سے قسم کھاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو وہ لوگ قسامت کی پچاس قسم کھائیں گے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ! ہم ان سے کس طریقہ سے قسم لیں وہ لوگ تو یہودی ہیں (یعنی مشرک اور کافر ہیں ان کا کیا اعتبار ہے؟) آخر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دیت یہودیوں پر تقسیم کی اور آدھی دیت اپنے پاس سے ادا کر کے ان کی امداد کی۔
It was narrated that Abu urairah said: “A man was killed during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and the killer was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe handed him over to the heir of the victim, but the killer said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, by Allah I did not mean to kill him.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to the next of kin: ‘If he is telling the truth and you kill him, you will go to the Fire.’ So he let him go. He had been tied with a string and he went out dragging his string, so he became known as Dhul-Nis ‘ah (the one with the string). (Sahih)