رات کے ابتدائی یا آخری حصہ میں غسل کیا جا سکتا ہے؟

أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُرْدٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهَا قُلْتُ أَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ أَوْ مِنْ آخِرِهِ قَالَتْ کُلَّ ذَلِکَ رُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ أَوَّلِهِ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ آخِرِهِ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً-
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد، برد، عبادة بن نسی، غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ میں ام المومنین عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے دریافت کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے آغاز میں غسل فرمایا کرتے تھے یا رات کے آخر میں؟ انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل اور معمول دونوں طریقہ سے تھا کبھی رات کے شروع حصہ میں اور کبھی آخر رات میں۔ میں نے سن کر رب قدوس کا شکر ادا کیا اور کہا کہ اس پروردگار کا شکر ہے جس نے وسعت وگنجائش رکھی۔
It was narrated that Ghudaif bin Al-Harith said: “I entered upon ‘Aishah and asked her: ‘Did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم perform Ghusl at the beginning of the night or at the end?’ She said: ‘Both. Sometimes he performed Ghusl at the beginning and sometimes at the end.’ I said: ‘Praise be to Allah Who has made the matter flexible.” (Hasan)