رات میں نماز جنازہ ادا کرنا

أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ قَالَ اشْتَکَتْ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْکِينَةٌ فَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا وَقَالَ إِنْ مَاتَتْ فَلَا تَدْفِنُوهَا حَتَّی أُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَتُوُفِّيَتْ فَجَائُوا بِهَا إِلَی الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ فَکَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا فَقَالُوا قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ جِئْنَاکَ فَوَجَدْنَاکَ نَائِمًا فَکَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَکَ قَالَ فَانْطَلِقُوا فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ حَتَّی أَرَوْهُ قَبْرَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَائَهُ فَصَلَّی عَلَيْهَا وَکَبَّرَ أَرْبَعًا-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوامامة بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون عوالی میں بیمار ہوئی (عوالی ان بستیوں کا نام ہے جو کہ مدینہ منورہ کے مضافات میں ہیں) جو کہ غریب تھی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام سے اس کا حال دریافت فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر وہ مر جائے تو تم اس کی تدفین نہ کرنا۔ جس وقت تک کہ میں اس پر نماز جنازہ نہ پڑھوں۔ وہ خاتون مر گئی تو لوگ اس کو مدینہ منورہ میں نماز عشاء کے بعد لے کر حاضر ہوئے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے تھے حضرات صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نیند سے بیدار کرنا مناسب خیال نہیں کیا اور اس پر نماز ادا کرکے جنت البقیع میں دفن فرما دیا۔ جس وقت صبح ہوئی تو صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی حالت دریافت کی۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی تدفین ہوگئی اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے لیکن اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے تھے تو ہم لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیدار کرنا برا سمجھا یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہو گئے اور صحابہ کرام بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہو گئے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اس کی قبر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دکھلائی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز ادا فرمائی اور تکبیرات پڑھیں
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم announced the death of An Najashi to the people on the day that he died, then he took them OUt to the prayer place and put them in rows and offered the funeral prayer for him, saying the Takbir four times. (Sahih)