دیبا پہننا جو کہ سونے کی تار سے بنا گیا ہو

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ إِنَّ سَعْدًا کَانَ أَعْظَمَ النَّاسِ وَأَطْوَلَهُ ثُمَّ بَکَی فَأَکْثَرَ الْبُکَائَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَی أُکَيْدِرٍ صَاحِبِ دُومَةَ بَعْثًا فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَقَعَدَ فَلَمْ يَتَکَلَّمْ وَنَزَلَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ-
حسن بن قزعة، خالد، ابن حارث، محمد بن عمرو، واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ میں حضرت انس بن مالک کی خدمت میں حاضر ہوا جس وقت وہ مدینہ منورہ میں تشریف لائے میں نے ان کو سلام کیا انہوں نے فرمایا تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا میں واقد ہوں۔ حضرت عمرو کا لڑکا اور حضرت سعد بن معاذ کا پوتا۔ حضرت انس نے یہ بات سن کر کہا حضرت سعد بن معاذ تو بڑے آدمی تھے اور وہ بہت لمبے تھے۔ یہ بات کہہ کر وہ روئے اور بہت روئے پھر فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بادشاہ اکیدر کے پاس روانہ فرمایا جو کہ رومہ کا سردار تھا۔ اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ایک جبہ دیبا کا بھیجا جو کہ سونے سے بنا ہوا تھا (یعنی وہ چوغہ سونے کی تاروں سے تیار کیا گیا تھا) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پہنا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور بیٹھ گئے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہوئے) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گفتگو نہیں فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نیچے) اتر آئے لوگ اس کو ہاتھ سے چھونے لگ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تعجب فرمانے لگے (یعنی اس کی چمک دمک سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیران ہو گئے) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا تعجب کر رہے ہو حضرت سعد بن معاذ کے رومال جنت میں اس سے بہتر ہیں (تو ان کے لباس کا کیا حال ہوگا ؟)
KhalIfah said: “I heard ‘Ab bin Az-Zubair say: ‘Do not let your womenfolk wear silk, for heard ‘Umar bin Al-Khattab say: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Whoever wears it in this world will not wear it in the Hereafter.” (Sahih)