دوسرے کسی شخص کی نیت کے موافق حج کرنے سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ حَيْثُ حَجَّ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْکَ بِإِهْلَالٍ کَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَحِلَّ فَفَعَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِکَ حَتَّی کَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا مُوسَی رُوَيْدَکَ بَعْضَ فُتْيَاکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُکِ بَعْدَکَ قَالَ أَبُو مُوسَی يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ کُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْکُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ وَقَالَ عُمَرُ إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّی بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبة، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں ملک یمن سے واپس آیا تو (دیکھا کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام بطحاء میں اونٹ بٹھلائے ہوئے تھے کہ جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فریضہ حج انجام دیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کس طریقہ سے؟ میں نے عرض کیا میں نے اس طریقہ سے نیت کی تھی میں بالکل اسی طرح نیت کرتا ہوں کہ جس طریقہ کی نیت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی تھی۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم طواف کرو اور کوہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے کے بعد احرام کھول دو۔ بہرحال میں نے حکم کے مطابق اس طریقہ سے عمل کیا اور پھر ایک خاتون کے پاس پہنچا اس نے میرے سر کی جوئیں نکال دیں پھر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت تک اسی طریقہ سے لوگوں کو فتوی ٰدیتا رہا کہ ایک روز ایک آدمی نے کہا اے ابوموسی تم اس طرح فتوی ٰدینا ترک کر دو اس لئے کہ تم کو علم نہیں کہ تمہارے بعد میں حضرت امیر المومنین نے حج کے بارے میں نیا حکم جاری فرمایا ہے۔ یہ سن کر میں نے لوگوں سے کہا کہ میں نے جس کو فتویٰ بتلایا ہو تو وہ شخص اس پر عمل نہ کرے اس لئے کہ حضرت امیر المومنین خود تشریف لانے والے ہیں۔ تم ان ہی کے حکم کے مطابق عمل کرنا۔ بہرحال حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اگر ہم لوگ قرآن کریم پر عمل کرتے ہیں تو وہ ہم کو (دونوں یعنی حج اور عمرہ کو) پورا کرنے کا حکم فرماتا ہے اور اگر ہم لوگ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل پیرا ہوتے ہیں تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا
Abu Musa said: “I came from Yemen and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had stopped in Al-Batha’ at the time of Hajj. He asked: ‘Have you performed Hajj?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘What did you say?’ I said: ‘ (Here I am (Allah, entering Ihram for that for which the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Ii’zram).’ He said: Circumambulate the House and (perform a’I) between As Safa and Al-Marwah, and exit Ihram.’ Then I went to a woman who combed my hair. I started to issue Fatwas to the people based on that. Then during the Khilafah of ‘Umar, a man said to me: ‘Abu Musa, withhold some of your Fatwas from us, for you do not know what the Commander of the Believers has introduced into the rites after you.” Abu Musa said: “people, people, whoever heard our Fatwa, let him not rush to follow it, for the Commander of the Believers is coming to you and you should follow him.” ‘Umar said: “If we follow the Book of Allah, then indeed He commands us to complete Hajj and ‘Umrah, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not exit Ihram until the HadI had reached its place.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا قَالَ لِعَلِيٍّ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ الْهَدْيُ قَالَ فَلَا تَحِلَّ-
محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ان کے والد نے بیان کیا کہ ہم لوگ جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے ان سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حج کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ ملک یمن سے اپنی قربانی کے واسطے جانور (ھدی) لے کر آئے تھے۔ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ تم نے کیا نیت کی تھی؟ انہوں نے کہا میں نے اس طریقہ سے کہا کہ اے اللہ! میں بھی اس شئی کی نیت کرتا ہوں کہ جس شئی کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی ہے اور میں اپنے ہمراہ قربانی کا جانور بھی لے کر آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں پھر احرام نہیں کھولتا۔
It was narrated that Ja’far bin Muhammad said: “My father told us: ‘We came to Jabir bin ‘Abdullah and asked him about the Hajj of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe told us: “All came from Yemen with a HadI, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم A brought a HadI from Al Madinah. He said to ‘All: ‘For what have you entered Ii’irdm?’ He said: ‘I said: “Allah, I am entering Ihram for that for which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Jhrdm,” and I have the HadI with me.’ He said: ‘Do not exit Ihrdm.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَاهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ قَالَ وَأَهْدَی عَلِيٌّ لَهُ هَدْيًا-
عمران بن یزید، شعیب، ابن جریج، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ملک یمن سے اپنے کام سے فراغت کے بعد واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کس چیز کی نیت کی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا جس شئی کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم قربانی کرلو اور تم اسی طریقہ سے حالت احرام میں رہو حضرت جابر رضی اللہ عنہ یہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی قربانی کا جانور ہمراہ لے کر آئے تھے۔
Jabir said: “All came from collecting Zakah and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘For what have you entered Ihrarn, ‘All?’ he said: ‘For that for which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Ihram.’ He said: ‘Then offer the HadI and remain in Ihram as you are.’ So ‘All offered a HadI.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْيَمَنِ فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِي فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلِيٌّ وَجَدْتُ فَاطِمَةَ قَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ قَالَ فَتَخَطَّيْتُهُ فَقَالَتْ لِي مَا لَکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي کَيْفَ صَنَعْتَ قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ-
احمد بن محمد بن جعفر، یحیی بن معین، حجاج، یونس بن ابواسحاق، ابواسحاق ، براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں جس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھا جس وقت کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ملک یمن کا امیر متعین فرمایا میں نے ان کے ساتھ چند اوقیہ کی آمدن کی۔ اس کے بعد جس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس تشریف لائے تو فرماتے ہیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے پورے مکان میں خوشبو کر رکھی ہے جس وقت میں نے ان سے کہا کہ تم نے غلط بات کی ہے تو انہوں نے جواب دیا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو احرام کھولنے کا حکم فرمایا ہے تو آپ کو کیا ہوگیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو اسی طرح کی نیت کی ہے جو نیت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے کس طرح سے نیت کی ہے؟ میں نے عرض کیا جس طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو ہدی یعنی قربانی کا جانور ساتھ لے کر آیا ہوں اور میں نے قِران کی نیت کی ہے۔
It was narrated that Al-Bara’ said: “I was with ‘Ali when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم appointed him as goveror of Yemen. When ‘All came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘Ali said: ‘I found that Fatimah had perfumed the house with perfume.’ He said: ‘I tried to avoid it, and she said to me: What is the matter with you? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told his Companions to exit Ii!iram.’ He said: ‘I said: I have entered Ifram for that for which the Prophet entered Ihram.” He said: ‘So I went to the Prophet gf and he said to me: “What did you do?” I said: “I entered Ihram for that for which you entered Ihrarn.” He said: “I have brought the HadI and am performing Qiran.” (Sahih).