دوسرے شخص کی اذان پر قناعت کرنے کا بیان

أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَقْنَا إِلَی أَهْلِنَا فَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَاهُ مِنْ أَهْلِنَا فَأَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَأَقِيمُوا عِنْدَهُمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ-
زیاد بن ایوب، اسماعیل، ایوب ابوقلابة، مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم تمام کے تمام لوگ ہم عمر تھے تو ہم لوگ بیس رات تک اسی جگہ پر رہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ رحم دل اور نرم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خیال ہوا ہم لوگوں کو اپنے مکان پہنچنے کا شوق ہو رہا ہوگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم لوگ اپنے مکان میں کن کن لوگوں کو چھوڑ کر یہاں آئے ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنے اپنے مکان جاؤ اور وہیں پر رہو اور لوگوں کو دین کی باتیں سکھلاؤ اور ان سے کہو کہ جس وقت نماز کا وقت ہوجائے تو ایک شخص اذان کہہ دے اور تمہارے میں سے جو شخص بڑا ہو وہ شخص امامت کرے۔
It was narrated from Ayyub, from Abu Qilabah, from ‘Amr bin Salamah: “Abu Qilabah said to me (Ayyub): He (‘Amr) is still alive, do you want to meet him?” I met him and asked him, and he said: “When Makkah was conquered, all the people hastened to announce their Islam. My father went to announce the Islam of the people of our village, and when he came back we went to see him and he said: ‘By Allah, I have indeed come to you from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ He said: ‘Pray such and such a prayer at such and such a time, pray such and such a prayer at such and such a time. When the time for prayer comes let one of you call the Adhan and let the one who knows the most Qur’an lead the prayer.” (Sahih).
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ فَقَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ هُوَ حَيٌّ أَفَلَا تَلْقَاهُ قَالَ أَيُّوبُ فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمَّا کَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلَامِ أَهْلِ حِوَائِنَا فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ فَقَالَ جِئْتُکُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَقَالَ صَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا وَصَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قُرْآنًاالْمُؤَذِّنَانِ لِلْمَسْجِدِ الْوَاحِدِ-
ابراہیم بن یعقوب، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ابوایوب سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوقلابہ سے انہوں نے سنا حضرت عمرو بن سلمہ سے کہ حضرت ابوقلابہ نے فرمایا کہ حضرت عمرو بن سلمہ زندہ ہیں اور تم نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ حضرت ابوایوب نے فرمایا میں نے ان سے ملاقات کی ہے انہوں نے فرمایا کہ جس وقت مکہ مکرمہ فتح ہوا تو ہر ایک قوم نے اسلام کے قبول کرنے میں جلدی کی۔ میرے والد ماجد قوم کی جانب سے اسلام کی خبر لے کر تشریف لے گئے تھے اور جس وقت وہ واپس آگئے تو ہم سب ان کے استقبال کے واسطے گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ خدا کی قسم! میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم فلاں وقت کی نماز فلاں وقت پڑھو اور تم لوگ یہ نماز اس وقت میں پڑھو پھر جس وقت نماز کا وقت ہوجائے تو تمہارے میں سے ایک شخص اذان دے اور جس شخص کا قرآن کریم زیادہ ہو اس کو دوسرے کی امامت کرنی چاہیے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Bilal calls the Adhan during the night, so eat and drink until Ibn Umm Maktum calls (the Adhan).” (Sahih)