دوران عدت بیری کے پتوں سے سر دھونے سے متعلق

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاکِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَکِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ عَنْ أُمِّهَا أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ وَکَانَتْ تَشْتَکِي عَيْنَهَا فَتَکْتَحِلُ الْجَلَائَ فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ کُحْلِ الْجَلَائِ فَقَالَتْ لَا تَکْتَحِلُ إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَی عَيْنِي صَبْرًا فَقَالَ مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ قُلْتُ إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ قَالَ إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّائِ فَإِنَّهُ خِضَابٌ قُلْتُ بِأَيِّ شَيْئٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَکِ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مخرمہ، ابیہ، مغیرہ بن ضحاک، حضرت ام حکیم بنت اسید رضی اللہ عنہا اپنی والدہ سے نقل کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کی جب وفات ہوگئی تو ان کی آنکھیں دکھنے لگ گئیں انہوں نے اثمد کا سرمہ لگایا اور اپنی باندی کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اثمد کا سرمہ لگانے کا حکم دریافت کرنے کے واسطے بھیجا۔ انہوں نے فرمایا اس وقت تک سرمہ نہ لگاؤ جس وقت تک اس کے بغیر کوئی چارہ باقی نہ رہے۔ اس لیے کہ جس وقت حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اس وقت میں نے اپنی آنکھوں پر ایلوے کا لیپ کیا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا اے ام سلمہ! یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ ایلوہ ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں خوشبو نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے چہرے پر چمک آ جاتی ہے اس وجہ سے تم اس کو صرف رات کے وقت لگا لیا کرو اور تم خوشبودار شئی یا مہندی سے سر نہ دھویا کرو۔ اس لیے کہ یہ خضاب ہے۔ میں نے عرض کیا میں پھر کس چیز سے سر دھوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بیری کے پتوں سے سر دھویا کرو۔
Zainab bint Abi Salamah narrated that her mother Umm Salamah said: “A woman from the Quraish came and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, my daughter’s eyes are inflamed; shall I apply kohl to her?’ (The daughter’s) husband had died so (the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) said: ‘Not until four months and ten days (have passed).’ Then she said: I fear for her sight.’ He said: ‘No, not until four months and ten days (have passed). During the Jahiliyyah one of you would mourn for her husband for a year, then when one year had passed she would throw a piece of dung.” (Sahih).