دوران سجدہ زمین پر لگنے والے اعضاء کی فضیلت کا بیان

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمَصِّيْصَةِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا إِلَی أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قَالَ فَتَأْتِي الْمَلَائِکَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَکَرَ الصِّرَاطَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنْ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِکَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْکُلُ کُلَّ شَيْئٍ مِنْ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَائِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ-
محمد بن سلیمان، حماد بن زید، معمرو نعمان بن راشد، زہری، عطاء بن یزید سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری کے نزدیک بیٹھا ہوا تھا ان دونوں میں سے ایک صاحب نے حدیث شفاعت بیان فرمائی اور دوسرے صاحب خاموش رہے تو بیان فرمایا کہ فرشتے آئیں گے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی شفاعت فرمائیں گے پھر پل صراط کا تذکرہ فرمایا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے میں اس پل سے نکل جاؤں گا جس وقت خداوند قدوس اپنی مخلوق کے انصاف سے فارغ ہوگا اور جن حضرات کو آگ سے باہر نکالنا چاہے گا ان کو نکال لے گا۔ اس وقت فرشتوں کو اور پیغمبروں کو شفاعت کا حکم دے گا۔ وہ لوگ ان لوگوں کی شناخت کریں گے (یعنی جو لوگ شفاعت کے اہل ہیں) ان کو نشانیوں سے وہ یہ ہے کہ آگ انسان کے ہر عضو کو کھا لے گی لیکن سجدوں کی جگہ کو پھر ان پر چشمہ حیات کا پانی ڈالا جائے گا اور وہ اس طریقہ سے اگ جائیں گے یعنی دوبارہ ان میں جان آجائے گی کہ جس طریقہ سے دانہ اگتا ہے۔ سیلاب کے کوڑے اور کرکٹ میں یعنی جس طریقہ سے وہ جلدی تروتازہ ہو جاتا ہے اسی طریقہ سے وہ لوگ بھی اس پانی کی برکت سے بالکل تندرست ہو جائیں گے اور آگ کا نشان بالکل ختم ہوجائے گا۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin Al-Aswad from his father — and ‘Alqamah — that ‘Abdullah said: “I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say the Takbir every time he went down and got up, or stood or sat; he said the Salam on his right and his left: ‘As-salamu ‘alaykum wa ra (Peace be upon you and the mercy of Allah),’ until the whiteness of his cheek could be seen.” He said: “And I saw Abu Bakr and ‘Umar, may Allah be pleased with them both, doing the same.” (Sahih)