دعا کے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا-
محمد بن بشار، ابوہشام مغیرة بن سلمہ، وہیب، یحیی بن سعید، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا فرمائی تھی اللَّهُمَّ اسْقِنَا۔ یعنی اے اللہ! ہمیں پانی پلا۔
It was narrated from Anas bin Malik that a man entered the Masjid when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was standing and delivering the Khutbah. He turned to face the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم standing and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, our wealth has been destroyed and the routes have been cut off. Pray to Allah to send us rain.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم raised his hands then said: “Allah, send us rain; Allah, send us rain.” Anas said: “By Allah, we had not seen even a wisp of a cloud in the sky and there were no houses or buildings between us and (the mountain of) Sai’. Then a cloud like a shield appeared, and when it reached the middle of the sky it spread and it began to rain.” Anas said: “By Allah, we did not see the sun for a week. Then a man entered through that door on the following Friday, when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was standing and delivering the Khutbah. He turned to face him standing and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم may Allah send blessings upon you. Our wealth has been destroyed and the routes have been cut off. Pray to Allah to withhold (the rain) from us.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم raised his hands and said: ‘Allah, around us and not on us; Allah, on the hills and mountains, the bottoms of the valleys and where trees grow.’ Then it stopped raining and we went out walking in the sun.” Sharik said: “I asked Anas: ‘Was he the same man?’ He said: ‘No.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَتْ الْمَطَرُ وَهَلَکَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ قَالَ فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی وَانْصَرَفَ النَّاسُ فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَی يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِکْلِيلِ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، عبیداللہ بن عمر، عمریٰ، ثابت، انس فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہو کر بولنا شروع ہوگئے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! بارش نہ ہونے کی وجہ سے جانور مر گئے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ بارش برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی کہ یا اللہ! ہمیں پانی دے۔ اللہ کی قسم اس وقت ہمیں آسمان پر (دور دور تک) بادل کا ایک ٹکڑا بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اتنے میں ایک بادل دکھائی دیا اور پھر پھیلتا گیا۔ پھر بارش ہونے لگی۔ رسول اللہ منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھ کر فارغ ہوئے۔ پھر اگلے جمعہ تک مسلسل مینہ برستا رہا۔ جب اگلے جمعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے تو لوگ پکارنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! گھر تباہ ہوگئے راستے بند ہوگئے۔ پروردگار سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرانے لگے اور دعا کی کہ یا اللہ! ہم پر نہیں ہمارے اردگرد برسا۔ یہ فرمانا تھا کہ بادل مدینہ سے چھٹ گئے اور مدینہ کے اردگرد مینہ برستا رہا لیکن مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہیں گرا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ کی طرف (نظر اٹھا کر دیکھا) تو یوں محسوس ہوا گویا اس نے تاج پہن رکھا تھا اور اس پر مینہ برس رہا تھا۔
It was narrated that Ibn Shihab said: ‘Abbad bin Tamim told me that he heard his paternal uncle, who was one of the Companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out one day to pray for rain. He turned his back toward the people, praying to Allah, and he turned to face the Qiblah. He turned his Rida’ around, then he prayed two Rak’ahs.” (One of the narrators) Ibn Abi Dhi’b said in the Hadith: “And he recited in them both.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ فَطَلَعَتْ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْکَ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِکَهَا عَنَّا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَی الْآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيکٌ سَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ قَالَ لَا-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، شریک بن عبد اللہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عین سامنے جا کر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے۔ رب قدوس سے دعا کیجئے کہ ہم پر مینہ برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے اور دعا کی کہ اے اللہ مینہ برسا۔ اے اللہ مینہ برسا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم! آسمان پر کہیں بادل یا بادل کی ایک ٹکڑی بھی نظر نہیں آرہی تھی۔ ہمارے اور سلع کے درمیان (پہاڑ کا نام ہے) کوئی آڑ نہیں تھی۔ پھر بادل کا ایک ٹکڑا ڈھال کی طرح ظاہر ہوا اور آسمان کے وسط میں آکر پھیل گیا۔ پھر مینہ برسنے لگا۔ انس کہتے ہیں اللہ کی قسم! پھر ایک ہفتے تک ہمیں سورج نہیں دکھائی دیا۔ پھر آئندہ جمعہ اسی دروازے سے ایک شخص اندر داخل ہوا اور دوران خطبہ رسول اللہ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جانور مر گئے اور راستے مخدوش ہوگئے۔ اللہ سے دعا فرمائیے کہ بارش رک جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ بلند کئے اور دعا کی یا اللہ! ہمارے ارد گرد بارش برسا ہم پر نہیں۔ اے اللہ ٹیلوں پست جگہوں وادیوں اور درختوں پر برسا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمانا تھا کہ بادل چھٹ گئے اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے نکلے۔ شریک کہتے ہیں کہ میں نے انس سے پوچھا کیا یہ وہی شخص تھا جو پچھلے جمعہ آیا تھا ؟ فرمایا نہیں ۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Zaid that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out to pray for rain, and he prayed two Rak’ahs facing the Qiblah. (Sahih)