دریائی مرے ہوئے جانور

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَائِ الْبَحْرِ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ-
اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، مالک، صفوان بن سلیم، سعید بن سلمہ، مغیرة بن ابی بردة، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔
It was narrated that ‘Amr said: “I heard Jabir say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent us, three hundred riders led by ‘Ubaidah bin Al-Jarrah, to lie in wait for the caravan of the Quraish. We stayed on the coast and became very hungry, so much so that we ate Khabat. Then the sea cast ashore a beast called (Al ‘Anbar), and we ate from it for half a month, and daubed our bodies with its fat, and our health was restored. Abu ‘Ubaidah took one of its ribs and looked for the tallest camel and the tallest man in the army, and he passed beneath it. Then they got hungry again and a man slaughtered three camels, then they got hungry and a man slaughtered three camels, then they got hungry and a man slaughtered three camels. Then Abu ‘Ubaidah told him not to do that.” (One of the narrators) Sufyan said: “Abd Az-Zubair said, narrating from Jabir: “We asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘Do you have anything left of it?” He said: “We took out, such-and-such an amount of fat from its (the whale’s) eyes, and four men could fit into its eye socket. Abu ‘Ubaidah had a sack of dates and he used to give them out b the handful, then he started to give one date at a time, and when we ran out of dates it became very difficult for us.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَی رِقَابِنَا فَفَنِيَ زَادُنَا حَتَّی کَانَ يَکُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا کُلَّ يَوْمٍ تَمْرَةٌ فَقِيلَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْنَ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنْ الرَّجُلِ قَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا فَأَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا بِحُوتٍ قَذَفَهُ الْبَحْرُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا-
محمد بن آدم، عبدة، ہشام، وہب بن کیسان، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم تین سو افراد کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاد کے واسطے روانہ فرمایا اور ہمارا سامان سفری ہماری گردنوں پر تھا (یعنی سفر میں کھانے پینے وغیرہ کھانے کا سامان ناکافی تھا) پھر وہ بھی ختم ہوگیا۔ یہاں تک کہ ہم میں سے ہر ایک شخص کو روزانہ ایک کھجور ملتی۔ لوگوں نے عرض کیا اے عبد اللہ! ایک کھجور میں انسان کا کیا ہوگا ؟ حضرت جابر نے فرمایا کہ جس وقت وہ بھی نہیں ملی تو ہم کو معلوم ہوا کہ ایک کھجور سے (بھی) کس قدر طاقت رہتی تھی۔ پھر ہم لوگ سمندر کے پاس آئے تو وہاں پر ایک مچھلی پائی جس کو کہ دریا نے پھینک دیا تھا اس میں سے ہم لوگ اٹھارہ دن تک کھاتے رہے۔
It was narrated that Jabir said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent us with Abu ‘Ubaidah on a campaign. Our supplies ran out. then we passed by a whale that had been east ashore by the sea. We wanted to eat from it, but Abu Ubaidah told u not to. Then he said: We are the envoys of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for the sake of Allah ‘.So eat. So we ate from it for several days.‘ When we came to Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we told him about that and he said: If you have anything left of it then sent it to us."(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاکِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّی أَکَلْنَا الْخَبَطَ قَالَ فَأَلْقَی الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَکِهِ فَثَابَتْ أَجْسَامُنَا وَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَظَرَ إِلَی أَطْوَلِ جَمَلٍ وَأَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ فَمَرَّ تَحْتَهُ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ مَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ قَالَ فَأَخْرَجْنَا مِنْ عَيْنَيْهِ کَذَا وَکَذَا قُلَّةً مِنْ وَدَکٍ وَنَزَلَ فِي حَجَّاجِ عَيْنِهِ أَرْبَعَةُ نَفَرٍ وَکَانَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ جِرَابٌ فِيهِ تَمْرٌ فَکَانَ يُعْطِينَا الْقَبْضَةَ ثُمَّ صَارَ إِلَی التَّمْرَةِ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا-
محمد بن منصور، سفیان، عمرو، جابر سے روایت ہے ہم لوگ تین سو سواروں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روانہ فرمایا اور حضرت ابوعبیدہ کو امیر قافلہ بنا کر قریش کے قبیلہ کو لوٹنے کو (اس جگہ لفظ خبط سے معنی درخت کے پتے چبانے کے ہیں) تو ہم لوگ سمندر کے کنارے پر پڑھے رہے قافلہ کے انتظار میں۔ ایسی بھوک لگی کہ آخر کار ہم لوگ بھوک کی شدت کی وجہ سے پتے چبانے لگے۔ پھر سمندر نے ایک جانور پھینکا جسے عنبر کہتے ہیں۔ اس کو ہم لوگوں نے آدھے مہینے تک کھایا اور اس کی چربی تیل کی جگہ استعمال کرنے لگے یہاں تک کہ ہم لوگوں کے جسم پھر موٹے تازے اور فربہ ہو گئے (جو کہ بھوک کی وجہ سے کمزور ہو گئے تھے) حضرت ابوعبیدہ نے اس کی ایک پسلی لے لی اور سب سے لمبا اونٹ لیا اور سب سے پہلے شخص کو اس پر سوار کیا وہ اس کے نیچے سے نکل گیا پھر لوگوں کو بھوک لگی تو ایک آدمی نے تین اونٹ کاٹ ڈالے پھر بھوک ہوئی تو تین دوسرے ذبح کیے پھر بھوک لگی تو تین اور ذبح کیے۔ اس کے بعد حضرت ابوعبیدہ نے اس خیال سے منع فرمایا کہ زیادہ جانور ذبح کرنے کی وجہ سے سواری کے جانور نہیں رہیں گے۔ حضرت سفیان نے فرمایا کہ جو اس حدیث شریف کے روایت کرنے والے ہیں حضرت ابوزبیر نے حضرت جابر سے سنا کہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کے پاس اس کا گوشت باقی ہے؟ حضرت جابر نے فرمایا ہم نے اس کی آنکھوں سے چربی کا ایک ڈھیر نکالا اور اس کی آنکھوں کے حلقوں میں چار آدمی اتر گئے۔ حضرت ابوعبیدہ کے پاس اس وقت کھجور کا ایک تھیلا تھا وہ ہم کو ایک مٹھی دیتے تھے پھر ایک ایک کھجور دینے لگ گئے ہم جس وقت وہ بھی نہیں ملی تو ہم کو معلوم ہوا کہ اس کا نہ ملنا (یعنی اس کے نہ ملنے کی وجہ سے جس قدر تکلیف ہوئی وہ ناقابل بیان ہے) کیونکہ ایک ہی کھجور اگر کم از کم روزانہ ملتی رہتی تو کچھ تسلی ہوتی۔
It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent us with Abu Ubaidah and we numbered over three hundred men. He supplied us with a sack of dates and gave them out by the handful. When he ran short, he gave us one date at a time, until we used to suck on it like an infant, and we would drink water with it. When we ran out of them it became very difficult for us. We used to hit the Khabat leaves with our bows (to knock them down) and swallow them, then drink water with it. We became known as faith Al-Khabat (the Khabat army). Then, when we were about to turn inland, we saw a beast like a hill, called Al ‘Anbar. Abu ‘Ubaidah said: ‘It is dead meat, do not eat it.’ Then he said: ‘The army of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, and we are forced by necessity; eat in the name of Allah.’ So we ate from it and we made some of it into jerked meat. Thirteen men could sit in its eye socket. Abu ‘Ubaidah took one of its ribs and seated a man on the biggest camel that the people had, and they passed beneath it. When we came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم he said: ‘What kept you so long?’ We said: ‘We were waiting for the caravans of the Quraish,’ and we told him about the beast. He said: ‘That is provision that Allah granted to you. Do you have anything of it with you?’ We said: ‘Yes.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَنَفِدَ زَادُنَا فَمَرَرْنَا بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَ بِهِ الْبَحْرُ فَأَرَدْنَا أَنْ نَأْکُلَ مِنْهُ فَنَهَانَا أَبُو عُبَيْدَةَ ثُمَّ قَالَ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ کُلُوا فَأَکَلْنَا مِنْهُ أَيَّامًا فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ إِنْ کَانَ بَقِيَ مَعَکُمْ شَيْئٌ فَابْعَثُوا بِهِ إِلَيْنَا-
زیاد بن ایوب، ہشیم، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو حضرت ابوعبیدہ کے ساتھ ایک (چھوٹے) لشکر میں بھیجا ہم لوگوں کی سفر کی تمام خوراک وغیرہ ختم ہوگئی تو ہم کو ایک مچھلی ملی جس کو کہ دریا کے کنارے پر ڈال دیا تھا۔ ہم لوگوں نے ارادہ کیا اس میں سے کچھ کھانے کا ۔ حضرت ابوعبیدہ نے منع فرمایا پھر کہا ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں اور اس کے راستہ میں نکلے ہیں تم لوگ کھاؤ تو کتنے روز تک اس میں کھاتے رہے جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں سے کچھ باقی ہو تو وہ تم ہمارے پاس بھیج دو۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin ‘Uthman that a physician made mention of the use of frogs in a remedy in the presence of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade killing them. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ فَأَعْطَانَا قَبْضَةً قَبْضَةً فَلَمَّا أَنْ جُزْنَاهُ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً حَتَّی إِنْ کُنَّا لَنَمُصُّهَا کَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَائَ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا حَتَّی إِنْ کُنَّا لَنَخْبِطُ الْخَبَطَ بِقِسِيِّنَا وَنَسَفُّهُ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهِ مِنْ الْمَائِ حَتَّی سُمِّينَا جَيْشَ الْخَبَطِ ثُمَّ أَجَزْنَا السَّاحِلَ فَإِذَا دَابَّةٌ مِثْلُ الْکَثِيبِ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَيْتَةٌ لَا تَأْکُلُوهُ ثُمَّ قَالَ جَيْشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ مُضْطَرُّونَ کُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَکَلْنَا مِنْهُ وَجَعَلْنَا مِنْهُ وَشِيقَةً وَلَقَدْ جَلَسَ فِي مَوْضِعِ عَيْنِهِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَرَحَلَ بِهِ أَجْسَمَ بَعِيرٍ مِنْ أَبَاعِرِ الْقَوْمِ فَأَجَازَ تَحْتَهُ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَبَسَکُمْ قُلْنَا کُنَّا نَتَّبِعُ عِيرَاتِ قُرَيْشٍ وَذَکَرْنَا لَهُ مِنْ أَمْرِ الدَّابَّةِ فَقَالَ ذَاکَ رِزْقٌ رَزَقَکُمُوهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَمَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ-
محمد بن عمر بن علی بن مقدم مقدمی، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو حضرت ابوعبیدہ کے ہمراہ بھیجا اور ہم لوگ تین سو دس اور چند لوگ تھے (یعنی ہماری تعداد تین سو دس سے زائد تھی) اور ہمارے ہاتھ کھجور کا ایک تھیلا کر دیا (اس لیے کہ جلد ہی واپسی کی امید تھی) حضرت ابوعبیدہ نے اس میں سے ایک مٹھی ہم کو دے دی جس وقت وہ پوری ہونے لگیں تو ایک ایک کھجور تقسیم فرمائی ہم لوگ اس کو اس طریقہ سے چوس رہے تھے کہ جیسے کوئی لڑکا چوسا کرتا ہے اور ہم لوگ اوپر سے پانی پی لیتے تھے جس وقت وہ بھی نہ ملی تو ہم کو اس قدر کی معلوم ہوئی آخر کار یہاں تک نوبت آگئی کہ ہم لوگ اپنی کمانوں سے درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے پھر ان کو پھانک کر ہم لوگ اس کے اوپر پانی پی لیتے۔ اسی وجہ سے لشکر کا نام حبیش خبط (یعنی پتوں کا لشکر) ہوگیا جس وقت ہم لوگ سمندر کے کنارہ پر پہنچے تو وہاں پر ایک جانور پایا۔ جو کہ ایک ٹیلہ کی طرح سے تھا جس کو کہ عنبر کہتے ہیں حضرت ابوعبیدہ نے کہا کہ یہ مردار ہے اس کو نہ کھا پھر کہنے لگے کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لشکر ہے اور راہ خدا میں نکلا ہے اور ہم لوگ بھوک کی وجہ سے بے چین ہیں (کیونکہ سخت اضطراری حالت میں تو مردار بھی حلال اور جائز ہے) اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کھا (ایسے وقت میں تو مردار کی بھی حلال ہے) اور اس کے بعد ہم لوگوں نے اس میں سے کھایا اور کچھ گوشت اس کا پکانے کے بعد خشک کیا (تا کہ راستہ میں وہ کھا سکیں) اور اس کی آنکھوں کے حلقہ میں تیرہ آدمی آگئے یعنی داخل ہو گئے ہم لوگ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا تم نے کس وجہ سے تاخیر کی؟ ہم نے عرض کیا قریش کے قافلوں کو تلاش کرتے تھے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس جانور کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ خداوند قدوس کا رزق تھا جو کہ اس نے تم کو عطاء فرمایا۔ کیا تم لوگوں کے پاس کچھ باقی ہے؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں۔
It was narrated from Abu Ya’fur that he heard ‘Abdullah bin Abi Awfa say: “We went on seven campaigns with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم th and we used to eat locusts.”(Sahih).