دانت کے قصاص سے متعلق

أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ ذَکَرَ أَنَسٌ أَنَّ عَمَّتَهُ کَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ فَقَضَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَخُوهَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ أَتُکْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ قَالَ وَکَانُوا قَبْلَ ذَلِکَ سَأَلُوا أَهْلَهَا الْعَفْوَ وَالْأَرْشَ فَلَمَّا حَلَفَ أَخُوهَا وَهُوَ عَمُّ أَنَسٍ وَهُوَ الشَّهِيدُ يَوْمَ أُحُدٍ رَضِيَ الْقَوْمُ بِالْعَفْوِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ-
حمید بن مسعدة و اسماعیل بن مسعود، بشر، حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک نے فرمایا ان کی پھوپھی نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس مقدمہ میں) قصاص کا حکم فرمایا ان کے بھائی حضرت انس بن نضر (یعنی حضرت انس بن مالک کے چچا) نے کہا کہ فلاں خاتون (یعنی ان کی بہن) کا دانت نہیں توڑا جائے گا اس ذات کی قسم جس نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچائی اور حق کے ساتھ بھیجا ہے اس کا دانت کبھی نہیں توڑا جائے گا۔ پہلے ان لوگوں نے اس لڑکی کے ورثاء سے کہہ رکھا تھا کہ تم لوگ اس کو معاف کر دو یا اس سے دیت وصول کرو (لیکن وہ لوگ نہیں مانتے تھے) جس وقت ان کے بھائی حضرت انس بن نضر نے (جو کہ حضرت انس بن مالک کے چچا تھے اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ احد میں شہید ہوئے) قسم کھائی کہ اس کے ورثاء معاف کرنے پر رضامند ہوئے۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو خداوند قدوس ان کو سچا کر دے۔
It was narrated from ‘Imran bin Husain that a man bit the hand of another man, who pulled his hand away, and the man’s front tooth (or front teeth) fell out. He complained about that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم th, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “What do you want? Do you want me to tell him to put his hand in your mouth, so that you can bite it like a stallion bites? Or, do you want to give him your hand so that he may bite it, then you can pull it away if you want?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ فَطَلَبُوا إِلَيْهِمْ الْعَفْوَ فَأَبَوْا فَعُرِضَ عَلَيْهِمْ الْأَرْشُ فَأَبَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ قَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُکْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ قَالَ يَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا فَقَالَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ-
محمد بن مثنی، خالد، حمید، انس سے روایت ہے کہ حضرت ربیع نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا تو اس کے ورثہ نے معافی چاہی لیکن لڑکی کے ورثاء نے انکار فرما دیا پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے قصاص لینے کا حکم فرما دیا۔ حضرت انس بن نضر نے کہا یا رسول اللہ! کیا حضرت ربیع کا دانت توڑا جائے گا اس ذات کی قسم کہ جس نے کہ آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے ان کا دانت کبھی نہیں توڑا جائے گا۔ آپ نے فرمایا اے انس! کتاب اللہ اسی طریقہ سے حکم کرتی ہے انتقام لینے کا ۔ پھر وہ لوگ رضامند ہو گئے انہوں نے معاف فرما دیا اس پر آپ نے فرمایا خداوند قدوس کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اس کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو خداوند قدوس ان کو سچا کر دے۔
It was narrated from ‘Imran bin Husain that a man bit another man on the forearm; he pulled it away and a front tooth fell out. The matter was referred to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he canceled (the Diyah) and said: “Did you want to bite your brother’s flesh as a stallion bites?” (Sahih)