خون کی حرمت

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَی وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِکِينَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا وَأَکَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا-
ہارون بن محمد، بن بکار، بن بلال، محمد بن عیسیٰ بن سمیع، حمید طویل، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو مشرکین اور کفار سے جنگ کرنے کے واسطے حکم ہوا ہے کہ میں مشرکین سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں کہ کوئی سچا پروردگار نہیں علاوہ اللہ تعالٰی کے اور بلاشبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے ہیں اور نماز پڑھیں ہماری نماز کی طرح اور ہمارے قبلہ کی جانب منہ کریں نماز میں اور ہمارے ذبح کیے ہوئے جانور کھائیں جس وقت یہ تمام باتیں کرنے لگیں (یعنی یہ سب کام انجام دینے لگیں) تو ہم پر حرام ہو گئے ان کے خون اور مال لیکن کسی حق کے عوض۔
Maimun bin Siyah asked Anas bin Malik: “Abu Hamzah, what makes the blood and wealth of a Muslim forbidden?” He said: “Whoever bears witness to La ilaha iliallah (there is none worthy of worship except Allah) and that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم faces our Qiblah, prays as we pray, and eats our slaughtered animals, he is a Muslim, and has the same rights and obligations as the Muslims.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا وَأَکَلُوا ذَبِيحَتَنَا وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ-
ترجمہ حسب سابق ہے۔ اس روایت کا مضمون مذکورہ بالا حدیث کے مطابق ہے صرف اس قدر اضافہ ہے کہ ان کے واسطے مسلمانوں کے واسطے ہے اور ان پر ہے جو مسلمانوں پر ہے۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died, the ‘Arabs apostatized, so ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the ‘Arabs?’ Abu Bakr said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that I am the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and they establish Saah and pay Zakah.” By Allah, if they withhold from me a young goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for it.’ ‘Umar said: ‘By Allah, as soon as I realized how certain Abu Bakr was, I knew that it was the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْمُسْلِمِ وَمَالَهُ فَقَالَ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَصَلَّی صَلَاتَنَا وَأَکَلَ ذَبِيحَتَنَا فَهُوَ مُسْلِمٌ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِ مَا عَلَی الْمُسْلِمِينَ-
محمد بن مثنی، محمد بن عبد اللہ، حمید، حضرت میمون بن سیاہ نے حضرت انس بن مالک سے دریافت کیا کہ ابوحمزہ مسلمان کے واسطے خون اور مال کو کیا شے حرام کرتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا جو شخص شہادت دے اس بات کی کہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی عبادت کے قابل نہیں ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خداوند قدوس کے بھیجے ہوئے ہیں اور ہمارے قبلہ کی جانب چہرہ کرے اور جانور کھائے (یعنی ہمارا ذبح حلال سمجھے) تو وہ شخص مسلمان ہے اور اس کے واسطے وہ تمام حقوق ہیں جو کہ مسلمان پر ہیں (یعنی جس طریقہ سے دوسرے مسلمانوں کے حقوق واجب ہیں اسی طریقہ سے اس کا حق بھی ہم پر واجب ہوگیا)
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died and Abu Bakr became the Khalifah after him, and some of the ‘Arabs reverted to Kufr, ‘Umar said to Ab Bakr: ‘How can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La ilaha iIlallah, his wealth and his life are safe from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah.?’ Abu Bakr said: ‘By Allah, I will fight whoever separates Salah and Zakah, for Zakah is the compulsorY right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: ‘By Allah, as soon as I realized that Allah has expanded the chest of Abci Bakr for fighting, I knew that it was the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتْ الْعَرَبُ فَقَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَکْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ-
محمد بن بشار، عمرو بن عاصم، عمران، ابوعوام، معمر، زہری، انس بن مالک سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی تو عرب کے بعض لوگ اسلام سے منحرف ہو گئے۔ حضرت عمر نے فرمایا اے ابوبکر تم اہل عرب سے کس طریقہ سے جہاد کرو گے؟ (حالانکہ وہ لوگ کلمہ تو حید کے ماننے والے ہیں) حضرت ابوبکر نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے جہاد کرنے کا جس وقت تک کہ وہ شہادت دیں اس بات کی کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے علاوہ خداوند قدوس کے اور میں خداوند قدوس کے بھیجا ہوا ہوں اور نماز ادا کریں اور زکوة ادا کریں۔ خدا کی قسم اگر وہ ایک بکری کا بچہ نہیں دیں گے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ (زکوة میں) دیتے تھے تو میں ان سے جہاد کروں گا۔ یہ سن کر حضرت عمر نے فرمایا جس وقت میں نے حضرت ابوبکر کی (مذکورہ) رائے صاف ستھری (یعنی مضبوط) دیکھی تو میں نے سمجھ لیا کہ حق یہی ہے (یعنی اس قدر صفائی اور استقلال حق بات میں ہی ہو سکتا ہے)
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. If they say it then their blood and their wealth are safe from me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah.’ When the people apostatized, ‘Umar said to AbBakr: ‘Will you fight them when you heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say such and such?’ He said: ‘By Allah, I do not separate Salah and Zakah, and I will fight whoever separates them.’ So we fought alongside him, and we realized that that was the right thing.” (Sahih). Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Sufyan is not strong in (his narrations from) Az-Zuhri, and he is Su bin Husain.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا کَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهِ قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنِّي رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ-
قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی اور حضرت ابوبکر صدیق خلیفہ مقرر ہوئے اور عرب کے کچھ لوگ کافر ہو گئے تو حضرت عمر نے حضرت ابوبکر سے فرمایا تم کس طریقہ سے جہاد کرو گے حالانکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے جہاد کرنے کا ۔ جس وقت تک کہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ نہ کہہ لیں پھر میں نے کلمہ تو حید لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہا (اس کلمے کے کہنے کی وجہ سے) اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان کو محفوظ کر لیا لیکن کسی حق کی وجہ سے جس طریقہ سے کہ حد یا قصاص میں) اور اس کا حساب خداوند قدوس کے ذمہ لازم ہے کہ وہ سچے دل سے کہتا ہے یا صرف (زبان سے) حضرت ابوبکر نے فرمایا خدا کی قسم میں تو اس شخص سے جہاد کروں گا کہ جو نماز اور زکوة کے درمیان کسی قسم کا امتیاز کرے (مثلا نماز ادا کرے اور زکوة دے اس سے مراد یہ ہے کہ اسلام کے فرائض میں سے کسی ایک فرض کا اگر منکر ہو تو وہ شخص کافر ہے) کیونکہ زکوة مال کا حق ہے خدا کی قسم اگر رسی وہ لوگ (زکوة میں) نہیں دیں گے جو کہ وہ لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں ان لوگوں سے جہاد کروں گا رسی جہاد میں نہ دینے کی وجہ سے۔ یہ بات سن کر حضرت عمر نے فرمایا خدا کی قسم کچھ نہیں تھا لیکن خدا تعالیٰ نے حضرت ابوبکر کا سینہ کھول دیا جہاد کرنے کے واسطے پس اس وقت مجھ کو علم ہوا کہ یہی (فیصلہ) حق ہے۔
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La Ilaha illallah, his wealth and his life are safe from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah.” (Sahih) Shuaib bin Abi Hamzah combined the two Hadithi together:
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ فَلَمَّا کَانَتْ الرِّدَّةُ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ أَتُقَاتِلُهُمْ وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِکَ رُشْدًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سُفْيَانُ فِي الزُّهْرِيِّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَهُوَ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ-
زیاد بن ایوب، محمد بن یزید، سفیان، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے جہاد کرنے کا یہاں تک کہ وہ لوگ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہیں پھر جس وقت یہ کہا تو مجھ سے اپنی جانوں کو اور اپنی دولت کو محفوظ کر لیا کہ کسی حق کی وجہ سے اور حساب ان کا خداوند قدوس کے پاس ہوگا جس وقت اہل عرب دین سے منحرف ہو گئے یعنی مرتد بن گئے تو حضرت عمر نے حضرت ابوبکر سے فرمایا کیا تم ان لوگوں سے لڑتے ہو اور میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس طریقہ سے سنا ہے وہ فرمانے لگے کہ خدا کی قسم! میں نماز اور زکوة میں کسی قسم کا فرق نہیں کروں گا اور جہاد کروں گا ان لوگوں سے جو کہ ان دونوں کے درمیان فرق کریں گے۔ پھر حضرت ابوبکر کی طرف متوجہ ہوئے اور ہم نے یہی فیصلہ اور معاملہ درست پایا تو گویا کہ اس پر اجماع صحابہ ہوگیا۔ حضرت امام نسائی (مصنف کتاب) نے فرمایا یہ روایت قوی نہیں ہے اس لیے اس کو حضرت زہری سے حضرت سفیان بن حسین نے روایت کیا ہے اور وہ قوی (راوی) نہیں ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died, and Abc Bakr (became Khalifah) after him, and the ‘Arabs reverted to Kufr, ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah, and whoever says La ilaha illallah, his wealth and his life are safe from me, except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah, the Mighty and Sublime?’ Abu Bakr said: ‘I will fight whoever separates aldh and Zakah, for Zakah is the compulsorY right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a young goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I will fight them for withholding it.’ ‘Umar said: ‘By Allah, as soon as I saw that Allah has expanded the chest of Abu Bakr to fighting, I knew that it was the truth.” (Sahih)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ جَمَعَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا-
حارث بن مسکین، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو لوگوں سے جہاد کرنے کا حکم ہوا ہے یہاں تک کہ وہ لوگ کلمہ تو حید لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کا اقرار کر لیں پھر جس شخص نے لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیا تو اس نے مال وجان کو محفوظ کر لیا لیکن کسی حق کے عوض اور اس کا حساب خداوند قدوس کے پر ہے۔
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah, and whoever says it, his life and his wealth are safe from me, except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah.” (Sahih) Al-Walid bin Muslim contradicted him.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُغِيرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ-
احمد بن محمد بن مغیرة، عثمان، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة، ابوہریرہ، ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے صرف فرق یہ ہے کہ اس روایت میں لفظ عقالا کے بجائے عناقا ہے یعنی ایک بکری کا بچہ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “So Abu Bakr decided to fight them, then ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah, and if they say it, their blood and their wealth will be safe from me except for a right that is due.?’ Abu Balu- said: ‘I will fight whoever separates prayer and Zakah. By Allah, if they withhold from me a young goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ ‘Umar said: ‘By Allah, as soon as I realized that Allah has expanded the chest of Abu Bakr to fight them, I knew that it was the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ-
احمد بن محمد بن مغیرة، عثمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ، ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے صرف فرق یہ ہے کہ اس روایت میں لفظ عقالا کے بجائے عناقا ہے یعنی ایک بکری کا بچہ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been commanded to fight the people until they say La ildha illalldh. If they say it, then their blood and wealth are prohibited for me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah, the Mighty and Sublime” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَذَکَر آخَر عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ فَأَجْمَعَ أَبُو بَکْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ-
احمد بن سلیمان، مؤمل بن فضل، ولید، شعیب بن ابی حمزہ، سفیان بن عیینہ، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ، ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے صرف فرق یہ ہے کہ اس روایت میں لفظ عقالا کے بجائے عناقا ہے یعنی ایک بکری کا بچہ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. If they say it, then their blood and wealth are prohibited for me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، ابومعاویہ، احمد بن حرب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ، ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے صرف فرق یہ ہے کہ اس روایت میں لفظ عقالا کے بجائے عناقا ہے یعنی ایک بکری کا بچہ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “We will fight the people until they say La ilaha illallah. If they say La ilaha illallah then their blood and their wealth become forbidden to us, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ-
اسحاق بن ابراہیم، یعلی بن عبید، اعمش، ابوسفیان، جابر، ابوصالح، ابوہریرہ، ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے صرف فرق یہ ہے کہ اس روایت میں لفظ عقالا کے بجائے عناقا ہے یعنی ایک بکری کا بچہ۔
It was narrated that An Numan bin Bashir said: “We were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and a man came and whispered to him. He said: ‘Kill him.’ Then he said: ‘Does he bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah)?’ He said: ‘Yes, but he is only saying it to protect himself.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Do not kill him, for I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah, and if they say it, their blood and their wealth are safe from me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ-
قاسم بن زکریا بن دینار، عبیداللہ بن موسی، شیبان، عاصم، زیاد بن قیس، ابوہریرہ ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے لیکن اس روایت میں اس قدر اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم لوگوں نے جہاد کریں گے یہاں تک کہ وہ کلمہ تو حید کہہ لیں۔
It was narrated from An Numan bin Salim that a man said to him: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us while we were in a tent inside the Masjid of Al-Al Madinah, and he said to us: ‘It has been revealed to me that I should fight the people until they say La ilaha illallah.” A similar narration. (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اقْتُلُوهُ ثُمَّ قَالَ أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ نَعَمْ وَلَکِنَّمَا يَقُولُهَا تَعَوُّذًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، اسود بن عامر، اسرائیل، سماک، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے خاموشی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ خداوند قدوس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس شخص نے کہا جی ہاں لیکن وہ یہ بات اپنی شناخت کرنے کے واسطے کہتا ہے (ور نہ اس کو دل میں بالکل یقین نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو قتل نہ کرو اس لیے کہ مجھ کو لوگوں سے جہاد کرنے کا حکم ہوا ہے یہاں تک کہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں پھر جس وقت وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنے مالوں اور جانوں کو بچا لیا لیکن کسی حق کی وجہ سے اور ان کا حساب خداوند قدوس کے ذمہ ہے۔
It was narrated that An Numan bin Salim said: “I heard Aws say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us when we were in a tent.” And he quoted the same Hadith. (Sahih)
قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ قَالَ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ وَقَالَ فِيهِ إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نَحْوَهُ-
عبید اللہ، اسرائیل، سماک، نعمان بن سالم، ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور ہم لوگ اس وقت مدینہ منورہ کی مسجد میں ایک قبے کے اندر تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر وحی آتی ہے کہ میں (کافر) لوگوں سے جہاد کروں تاکہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہیں (ہم نے اس جگہ لفظ قتال کا ترجمہ جہاد سے اس وجہ سے کیا ہے کہ دراصل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کفار سے جنگ کرنا جہاد تھا) باقی روایت مندرجہ بالا مضمون جیسی ہے۔
It was narrated that An Numan bin Salim said: “I heard Aws say: ‘I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم among the delegation of Thaqlf and I was with him in a tent. Everyone in the tent had gone to sleep except him and I. A man came and whispered to him, and he said: Go and kill him. Then he said: Does he not bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that I am the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم? He said: He does bear witness to that. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Leave him alone. Then he said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. If they say it, then their blood and their wealth become forbidden to me, except for a right that is due. (One of the narrators) Muhammad said: I said to Shu’bah: ‘Doesn’t the Hadith contain: Does he not testify to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that I am the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?” He said: ‘I think it is both, but I do not know.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسًا يَقُولُ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
احمد بن سلیمان، حسن بن محمد بن اعین، زہیر، سماک، نعمان بن سالم، اوس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور ہم لوگ ایک قبہ کے اندر تھے پھر اوپر کی روایت کے مطابق حدیث نقل کی۔
It was narrated from An Numan bin Salim that ‘Amr bin Aws told him that his father Aws said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been commanded to fight the people until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah), then their blood and their wealth become forbidden to me, except for a right that is due.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسًا يَقُولُ أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ فَکُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ فَنَامَ مَنْ کَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي وَغَيْرُهُ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَشْهَدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَرْهُ ثُمَّ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ مُحَمَّدٌ فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَظُنُّهَا مَعَهَا وَلَا أَدْرِي-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، نعمان بن سالم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت اوس سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا قبیلہ ثقیف کے لوگوں کے ہمراہ حاضر ہوا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا ایک قبہ میں تمام لوگ سو گئے صرف میں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جاگتے تھے کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور وہ شخص خاموشی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جا تم اس کو قتل کر ڈالو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا وہ شخص اس بات کی شہادت نہیں دیتا کہ خداوند قدوس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور اللہ کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے اور میں خداوند قدوس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں۔ اس شخص نے کہا کیوں نہیں! میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو چھوڑ دو۔ پھر فرمایا مجھ کو لوگوں سے جنگ (یعنی جہاد) کرنے کا حکم ہوا ہے یہاں تک کہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں۔ جس وقت انہوں نے یہ کہا تو ان کی جانیں اور ان کے مال محفوظ ہو گئے لیکن کسی حق کے عوض۔ محمد نے کہا کہ میں نے حضرت شعبہ سے دریافت کیا کہ یہ حدیث شریف میں نہیں ہے اگر وہ لوگ کلمہ پڑھ لیں تو ان کے جان و مال مجھ پر حرام ہو گئے۔ مگر کسی حق کے بدلہ میں۔
It was narrated that Abu Idris said: “I heard Muawiyah delivering a Khutbah, and he narrated a few Hadiths from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .” He said: “I heard him delivering a Khutbah and he said: ‘I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Evexy sin may be forgiven by Allah except a man who kills a believer deliberately, or a man who dies as disbeliever.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَحْرُمُ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا-
ہارون بن عبد اللہ، عبداللہ بن بکر، حاتم بن ابوصغیرة، نعمان بن سالم، عمرو بن اوس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے جنگ کرنے کا یہاں تک کہ وہ شہادت دیں اس بات کی کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے علاوہ خداوند قدوس کے پھر حرام ہو جائیں گے ان خون اور مال لیکن کسی حق کے عوض۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “No person is killed wrongfully, but a share of responsibility for his blood will be upon the first son of Adam, because he was the first one to set the precedence, of killing.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ وَکَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُلُّ ذَنْبٍ عَسَی اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا أَوْ الرَّجُلُ يَمُوتُ کَافِرًا-
محمد بن مثنی، صفوان بن عیسی، ثور، ابوعون، ابوادریس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت معاویہ سے سنا وہ خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت کم احادیث روایت کی ہیں وہ فرماتے تھے کہ میں نے سنا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ میں فرماتے تھے ہر ایک گناہ خداوند قدوس معاف فرمائے گا (یعنی مغفرت کی توقع ہے) یا جو شخص کفر کی حالت میں مرے تو اس کی بخشش کی توقع نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’As said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By the One in Whose Hand is my soul, killing a believer is more grievous before Allah than the extinction of the whole world.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: (One of the narrators) Ibrahim bin Al-Muhajir is not strong.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِهَا وَذَلِکَ أَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ-
عمرو بن علی، عبدالرحمن، سفیان، الاعمش، عبداللہ بن مرة، مسروق، عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ظلم کی وجہ سے کوئی خون نہیں ہوتا (یعنی کوئی شخص قتل نہیں ہوتا) مگر حضرت آدم کے پہلے لڑکے (قابیل کی گردن) پر اس کے خون کا گناہ کا ایک حصہ ڈال دیا جاتا ہے اس لیے کہ میں اس نے پہلے خون کرنا ایجاد کیا اور اس نے اپنے بھائی (ہابیل) کو قتل کیا اس طریقہ سے جو شخص بری بات (یا گناہ کا کام) ایجاد کرے تو اس کا وبال اس پر ہوتا رہے گا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The extinction of the whole world is less significant before Allah than killing a Muslim man.” (Hasan)