خواتین کو زیور اور سونے کے اظہار کی کراہت سے متعلق

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ هُوَ الْمَعَافِرِيُّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْنَعُ أَهْلَهُ الْحِلْيَةَ وَالْحَرِيرَ وَيَقُولُ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِيرَهَا فَلَا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا-
وہب بن بیان، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابوعشانة، معافری، عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ممانعت فرماتے تھے یعنی بیویوں کو زیور اور ریشم پہننے سے اور فرماتے تھے اگر تم چاہتی ہو جنت کے زیور اور اس کا ریشم تو تم اس کو دنیا میں نہ پہنو۔
Asma’ bint Yazid narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Any woman who puts on a necklace of gold, Allah will put something similar of fire around her neck. Any woman who puts earings of gold on her ears, Allah, Mighty and Sublime, will put earrings of fire on her ears on the Day of Resurrection.” (Da`if)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ امْرَأَتِهِ عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ أَمَا لَکُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ-
علی بن حجر، جریر، منصور، محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، منصور، ربعی، امراتہ، اخت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا خواتین! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں دیکھو جو خاتون تمہارے میں سے سونے کا زیور پہن کر دکھلائے (یعنی غیر محرموں کو یا فخر و تکبر سے) تو اس کو عذاب ہوگا ۔
It was narrated from Abu Asma’ Ar-Rababi that Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told him: “Fatimah bint Hubairah came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with a big ring on her hand.” He (the narrator) said: “This is what I found in the book of my father, a huge ring.” — “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم started hitting her hand, so she entered upon Fatimah, the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and complained to her about what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had done. Fatimah took off a gold chain from her neck and said: ‘This was given to me by Abu Hasan.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came in and (saw) the chain in her hand. He said: ‘Fatimah, would you like the people to say that the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has a chain of fire in her hand?’ Then he went out, Without sitting down. Fatimah sent the chain to the market and sold it, and she bought a slave with the money, and set him free. He was told of that and he said: ‘Praise be to Allah Who has saved Fatimah from the Fire.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ امْرَأَتِهِ عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ أَمَا لَکُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْکُنَّ امْرَأَةٌ تُحَلَّی ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ-
اس حدیث کا ترجمہ سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated that Thawban said: “The daughter of Hubairah came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and on her hand were large gold rings.” — a similar report. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ يَعْنِي بِقِلَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنْ النَّارِ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أُذُنِهَا مِثْلَهُ خُرْصًا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
عبیداللہ بن سعید، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، یحیی بن ابوکثیر، محمود بن عمرو، اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو عورت سونے کا ہار پہنے تو اس کے گلے میں اسی طرح کا آگ کا ہار ڈالا جائے گا اور جو عورت اپنے کان میں سونے کی بالی پہنے تو خداوند قدوس اس کو اسی طرح کی بالی (یعنی بندے) آگ کے قیامت کے روز پہنائے گا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “I was sitting with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , when a woman came to him and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, two bracelets of gold.’ He said: ‘Two bracelets of fire.’ She said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, a necklace of gold.’ He said: ‘A necklace of fire.’ She said: ‘Two earrings of gold.’ He said: ‘Two earrings of fire.’ She was wearing two bracelets of gold, so she took them off and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, if a woman does not adorn herself for her husband, she will become unattractive to him.’ He said: ‘What is there to keep any one of you from making earrings of silver and painting them yellow with saffron or some ‘Abir’?”This is the wording of Ibn Harb.(Da`if)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدٌ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ جَائَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ فَقَالَ کَذَا فِي کِتَابِ أَبِي أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا فَدَخَلَتْ عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْکُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ وَقَالَتْ هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَيَغُرُّکِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَی السُّوقِ فَبَاعَتْهَا وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلَامًا وَقَالَ مَرَّةً عَبْدًا وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِکَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَی فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ-
عبیداللہ بن سعید، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، یحیی بن ابوکثیر، زید، ابوسلام، ابواسماء رحبی، ثوبان سے روایت ہے کہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے فرمایا فاطمہ جو کہ ھبیرہ کی لڑکی تھیں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں ان کے ہاتھ میں بڑے بڑے موٹے چھلے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاتھ پر مارنا شروع کیا۔ وہ حضرت فاطمہ کی خدمت میں پہنچیں جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور انہوں نے ان سے شکوہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ۔ حضرت فاطمہ نے یہ سن کر اپنے گلے کا ہار نکال دیا جو کہ سونے کا تھا اور کہا یہ مجھ کو ابوالحسن نے تحفہ بخشا ہے (ابوالحسن یعنی حضرت علی نے)۔ اس دوران میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور وہ ہار حضرت فاطمہ کے ہاتھ میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ! کیا تم پسند کرتی ہو کہ لوگ کہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی کے ہاتھ میں ایک آگ کی زنجیر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور قیام نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ نے وہ زنجیر بازار میں بھیج دی اور اس کو فروخت کر کے ایک غلام خریدا پھر اس کو آزاد کر دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ملی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس کا شکر احسان ہے کہ جس نے (حضرت) فاطمہ کو دوزخ کی آگ سے نجات عطاء فرمائی۔
It was narrated from ‘ishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw her wearing two bracelets of gold. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Shall I not tell you of something that is better than this? Why don’t you take these off and wear two bracelets of silver, and paint them yellow with saffron, and they will look fine.” (Da’if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is not preserved, and Allah knows best.
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ جَائَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ مِنْ ذَهَبٍ أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ نَحْوَهُ-
سلیمان بن سلم بلخی، نضر بن شمیل، ہشام، یحیی، ابوسلام، ابواسماء، ثوبان سے روایت ہے کہ حضرت ہبیرہ کی لڑکی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ان کے ہاتھ میں موٹی موٹی انگوٹھیاں تھیں پھر اسی مضمون کو بیان کیا جو کہ اوپر مذکور ہے۔
‘Ali bin Ab Talib said: “The Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم took hold of some silk in his right hand and Some gold in his left, then he said: ‘These two are forbidden for the males of my Ummah.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ مُطَرِّفٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي الْجَهْمِ عَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ طَوْقٌ مِنْ نَارٍ قَالَتْ قُرْطَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ قُرْطَيْنِ مِنْ نَارٍ قَالَ وَکَانَ عَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَرَمَتْ بِهِمَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا لَمْ تَتَزَيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ قَالَ مَا يَمْنَعُ إِحْدَاکُنَّ أَنْ تَصْنَعَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تُصَفِّرَهُ بِزَعْفَرَانٍ أَوْ بِعَبِيرٍ اللَّفْظُ لِابْنِ حَرْبٍ-
اسحاق بن شاہین واسطی، خالد، مطرف، احمد بن حرب، اسباط، مطرف، ابوجہم، ابوزید، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ اس دوران ایک خاتون آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس دو کنگن ہیں سونے کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو کنگن ہیں آگ کے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایک ہار ہے سونے کا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آگ کا ہار ہے۔ اس خاتون نے عرض کیا یا رسول اللہ! سونے کی دو بالیاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آگ کی دو بالیاں ہیں۔ راوی نے نقل کیا کہ اس خاتون کے پاس سونے کے دو کنگن تھے اس نے وہ اتار کر پھینک دیئے اور اس نے کہا یا رسول اللہ! اگر عورت اپنا بناؤ سنگھار نہ کرے شوہر کے سامنے تو وہ اس پر بھاری ہو جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے میں سے کوئی خاتون یہ نہیں کر سکتی کہ وہ چاندی کی دو بالیاں بنائے اور پھر اس کو زعفران یا عبیر سے زرد کرے۔
‘Ali bin Abi Talib said: “The Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم took hold of some silk in his right hand, and some gold in his left, then he said:‘These two are forbidden for the males of my Ummah.” (Sa
أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی عَلَيْهَا مَسَکَتَيْ ذَهَبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکِ بِمَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا لَوْ نَزَعْتِ هَذَا وَجَعَلْتِ مَسَکَتَيْنِ مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ صَفَّرْتِهِمَا بِزَعْفَرَانٍ کَانَتَا حَسَنَتَيْنِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
ربیع بن سلیمان، اسحاق بن بکر، وہ اپنے والد سے، عمرو بن حارث، ابن شہاب، عروة، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو سونے کی پازیب پہنے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو بتلاتا ہوں اس سے بہتر ہے تم اس کو اتار دو اور تم چاندی کی پازیب بنا لو۔ پھر تم اس کو زعفران سے رنگ لو یہ بہتر ہے۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ یہ حدیث محفوظ نہیں ہے۔
‘Ali said: “The Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم took hold of some silk in his right hand, and some gold in his left, then he said: ‘These two are forbidden for the males of my Ummah.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’l) said: The Hadith of Ibn Al Mubarak is more worthy of being correct, except for his saying: “Aflah” (narrated it) because Abu Aflah is more appropriate.