خلع کر نے والی خاتون کی عدت

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخُو عَبْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ فَکَسَرَ يَدَهَا وَهِيَ جَمِيلَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَتَی أَخُوهَا يَشْتَکِيهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی ثَابِتٍ فَقَالَ لَهُ خُذْ الَّذِي لَهَا عَلَيْکَ وَخَلِّ سَبِيلَهَا قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَرَبَّصَ حَيْضَةً وَاحِدَةً فَتَلْحَقَ بِأَهْلِهَا-
ابوعلی محمد بن یحیی، شاذان بن عثمان، ابیہ، علی بن مبارک، یحیی بن ابی کثیر، حضرت عبدالرحمن بن مسعود بن عفراء کی لڑکی ربیع سے سن کر بیان کرتے ہیں کہ حضرت ثابت بن شماس نے اپنی اہلیہ جمیلہ، عبداللہ بن ابی کی لڑکی کے مارا اور اس کا ہاتھ توڑ دیا اس کے بھائی نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ثابت کو طلب فرمایا جس وقت حضرت ثابت حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس خاتون سے اپنی چیز واپس لے لو اور تم اس کا راستہ چھوڑ دو۔ حضرت ثابت نے عرض کیا کہ بہت بہتر ہے پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس خاتون کو ایک حیض کی عدت گزارنے کے واسطے پھر اس کو اس کے والدین کے گھر چلے جانے کے لیے حکم فرمایا۔
It was narrated that Abu Maimunah said: “While I was with Abu Hurairah he said: ‘A woman came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: May my father and mother be ransomed for you! My husband wants to take my son away, but he helps me, and brings me water from the well of Abu ‘Inabah. Her husband came and said: Who is going to take my son from me? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “boy, this is your father and this is your mother; take the hand of whichever of them you want.” He took his mother’s hand and she left with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَ قُلْتُ لَهَا حَدِّثِينِي حَدِيثَکِ قَالَتْ اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ فَسَأَلْتُهُ مَاذَا عَلَيَّ مِنْ الْعِدَّةِ فَقَالَ لَا عِدَّةَ عَلَيْکِ إِلَّا أَنْ تَکُونِي حَدِيثَةَ عَهْدٍ بِهِ فَتَمْکُثِي حَتَّی تَحِيضِي حَيْضَةً قَالَ وَأَنَا مُتَّبِعٌ فِي ذَلِکَ قَضَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ کَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم بن سعد، عمی، ابیہ، ابن اسحاق، عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت، حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے اپنے شوہر سے خلع حاصل کیا پھر میں عثمان کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں نے دریافت کیا کیا حکم ہے میری عدت کے واسطے یعنی میں کتنی عدت گزاروں؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہارے ذمہ عدت واجب نہیں جس وقت تم ان ہی دنوں میں اپنے شوہر کے پاس رہی ہو تو تم ٹھہر جانا یہاں تک کہ تم کو ایک حیض آجائے اور بیان کیا کہ میں اس مسئلہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ کا تابع ہوں جو کہ مریم مغالیہ کا فیصلہ تھا وہ مریم ثابت بن قیس کی اہلیہ تھی کہ جنہوں نے شوہر سے خلع کیا تھا۔
Ar-Rubayy’ bint Mu’awwidh bin ‘Afra’ narrated that Thabit bin QaiS bin Shammas hit his wife and broke her arm — her name was jamIlah bint ‘Abdullah bin Ubayy. Her brother came to the essenger of Allah to complain about him, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent for Thabit and said: “Take what she owes you and let her go.” He said: “Yes.” And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered her to wait for one menstrual cycle and then go to her family. (Hasan)