خداوند قدوس کی ذات کا واسطہ دے کر سوال سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَکِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَتَيْتُکَ حَتَّی حَلَفْتُ أَکْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَلَّا آتِيَکَ وَلَا آتِيَ دِينَکَ وَإِنِّي کُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُکَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا بَعَثَکَ رَبُّکَ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّکَاةَ کُلُّ مُسْلِمٍ عَلَی مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ مُشْرِکٍ بَعْدَمَا أَسْلَمَ عَمَلًا أَوْ يُفَارِقَ الْمُشْرِکِينَ إِلَی الْمُسْلِمِينَ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، بہز بن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا انہوں نے اپنے دادا سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ اے خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا یہاں تک کہ میں نے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے زیادہ قسمیں کھائی تھیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر نہیں ہوں گا اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دین قبول کروں گا اور میں ایک عقل مند شخص تھا اور میں اب بھی کوئی علم نہیں رکھتا لیکن جو خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سکھلایا میں خداوند قدوس کے منہ (یعنی ذات باری تعالی) کا واسطہ دے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرتا ہوں کہ خداوند قدوس نے کیا حکم دے کر بھیجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام کا ۔ میں نے یہ سن کر عرض کیا کہ مذہب اسلام کی کیا کیا نشانیاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اقرار کرو کہ میں نے اپنا چہرہ خداوند قدوس کے سامنے رکھ دیا۔ وہ جو کچھ اور جس قسم کا حکم صادر فرمائے گا اس کی تعمیل کروں گا اور میں خالی ہوا خدا کے علاوہ کسی دوسرے کے خیال سے (یعنی میں ہر قسم کے شرک سے بالکل بے زار اور علیحدہ ہوں) اور تم نماز ادا کرو اور زکوة ادا کرو اور ہر ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے اور مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور خداوند قدوس مشرک اور کافر کا کوئی اور کسی قسم کا کوئی عمل قبول نہیں فرمائے گا اگرچہ وہ مسلمان ہوجائے جس وقت تک وہ مشرک کو چھوڑ کر مسلمانوں کے ساتھ شامل نہ ہوجائے (مطلب یہ ہے کہ جب تک کہ وہ شخص ہجرت نے کرے گا)۔
Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather Said: “I said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! I did not come to you until I had Sworn more than this many times’ — the number of fingers on his hands ‘that I would never come to you or follow your religion. I am a man who does not know anything except that which Allah and His Messenger teach me. I ask you by the face of Allah, the Mighty and Sublime, with what has your Lord sent you to us?’ He said: ‘With Islam.’ I said: ‘What are the signs of Islam?’ He said: ‘To say: I submit my face to Allah and give up Shirk, and, to establish the Salah and to pay Zakah. Each Muslim is sacred and inviolable to his fellow Muslim; they support one another. Allah does not accept any deed from an idolator after he becomes a Muslim, until he departs from the idolators and joins the Muslims.” (Hasan)