حضرت مغیرہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف اور قتل شبہ عمد اور پیٹ کا بچہ کی دیت کس پر ہے؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ وَهِيَ حُبْلَی فَقَتَلَتْهَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَکَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ فَجَعَلَ عَلَيْهِمْ الدِّيَةَ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated that Al Mughira bin Shu’bah said: “A woman of Banu Liliyan struck her co-wife with a tent pole and killed her, and the slain woman was pregnant. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that the Diyah was to be paid by the ‘A of the killer, and that a slave should be given (as Diyah) for the child in her womb.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ ضَرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَقَضَی لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ تُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَکَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ سَجْعٌ کَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ وَقَضَی لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔ کہ کیا سجع بولتا ہے؟ دور جاہلیت میں لوگ سجع کرتے تھے۔
It was narrated from Al Mughira bin Shu’bah that two women were married to a man of Hudhail, and one of them threw a tent pole at the other and caused her to miscarry. They referred the dispute to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and they said: “How can we pay the Diyah for one who neither shouted nor cried (at the moment of birth), or ate or drank? Such a one should be overlooked.” He said: “Rhyming verse like the verse of the Bedouins?” And he ruled that the ‘Aqilah of the women should give a slave (as Diyah). (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَقَتَلَتْهَا وَکَانَ بِالْمَقْتُولَةِ حَمْلٌ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ وَلِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated from Al Mughira bin Shu’bah that a man of Hudhail had two wives, and one of them threw a tent pole at the other and caused her to miscarry. It was said: “What do you think of one who neither ate or drank, or shouted nor cried (at the moment of birth)?” He said: “Rhyming verse like the verse of the Bedouins.” And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that a male or female slave should be given (as Diyah) for him (the unborn child), to be paid by the ‘Aqilah of the woman. (Sahih) Al-A’ma reported it in Mursal form.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ کَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ فَاخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا کَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ فَقَضَی بِالْغُرَّةِ عَلَی عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated from Al A’mash, from Ibrahim who said: “I woman struck her co-wife, who was pregnant, with a rock and killed her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that a slave should be given (as Diyah) for the child in her womb, and that her Diyah should be paid by her ‘Asabah. They said: ‘Should we be penalized for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.’ He said: ‘Rhyming verse like the verse of the Bedouins? It is what I say to you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ هُذَيْلٍ کَانَ لَهُ امْرَأَتَانِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَأَسْقَطَتْ فَقِيلَ أَرَأَيْتَ مَنْ لَا أَکَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَقَالَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ فَقَضَی فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ وَجُعِلَتْ عَلَی عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ أَرْسَلَهُ الْأَعْمَشُ-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “There were two women neighbors between whom there was some trouble. One of them threw a rock at the other and she miscarried a boy — whose hair had already grown — who was born dead, and the woman died too. He ruled that the ‘Aqilah had to pay the Diyah. Her paternal uncle said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, she miscarried a boy whose hair had grown.’ The father of the killer said: ‘He is lying. By Allah he never cried or shouted (at the moment of birth), nor drank nor ate. Such a one should be overlooked.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Rhyming verse like the verse of the Jahiliyyah and of its soothsayers? A slave must be given (as Diyah) for the boy Ibn ‘Abbas said: “One of them was Mulaikah and the other was Umm Ghatif.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِحَجَرٍ وَهِيَ حُبْلَی فَقَتَلَتْهَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةً وَجَعَلَ عَقْلَهَا عَلَی عَصَبَتِهَا فَقَالُوا نُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ هُوَ مَا أَقُولُ لَکُمْ-
محمد بن رافع، مصعب، داؤد، الاعمش، ابراہیم ترجمہ سابق کے مطابق ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت ابراہیم سے مرسلا اسی قسم کی روایت ہے اور اس روایت میں اس طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کیا سجع بولتے ہو گنواروں کی طرح اور حکم فرمایا یہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں یعنی اس کے مطابق کرنا ہوگا ۔
Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that every clan should take part in paying the blood money, and it is not permissible for a freed slave to take a Muslim (other than the one who freed him) as his Mawla (patron) without the permission (of his former master who set him free).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَسْبَاطَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَتْ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ کَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِحَجَرٍ فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا وَمَاتَتْ الْمَرْأَةُ فَقَضَی عَلَی الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ فَقَالَ عَمُّهَا إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ إِنَّهُ کَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ فَمِثْلُهُ يُطَلَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ وَکِهَانَتِهَا إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْکَةَ وَالْأُخْرَی أُمَّ غَطِيفٍ-
احمد بن عثمان بن حکیم، عمرو، اسباط، سماک، عکرمة، ابن عباس سے روایت ہے کہ دو خواتین تھیں ان میں آپس میں تکرار ہوگئی ایک نے دوسری کے پتھر مار دیا اس کے پیٹ سے ایک لڑکا گر گیا (یعنی حمل میں لڑکا تھا جو کہ چوٹ کی وجہ سے گر گیا) اور اس لڑکے کے بال نکل آئے تھے وہ لڑکا مرا ہوا تھا اور ماں یعنی وہ عورت بھی مر گئی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دیت کا حکم فرمایا مار نے والی کے کہنے اس کے چچا نے کہا یا رسول اللہ! لڑکا بھی تو گرا اس کے بال نکل آئے تھے (یعنی اس کی بھی دیت کراؤ) اس مارنے والی خاتون کے والد نے کہا وہ جھوٹا ہے خدا کی قسم! نہ اس بچہ نے آواز نکالی اس نے خدا کی قسم کھایا نہ پیا ایسے خون کا کیا (تاوان ہے) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر ارشاد فرمایا دور جاہلیت کی طرح کیا سجع کرتا ہے بلاشبہ لڑکے کے عوض ایک غرہ (یعنی ایک غلام یا باندی) ادا کرنا ہوگا ۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ایک خاتون ملیکہ تھی اور دوسری کا نام ام غطیف تھا۔
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, that his grandfather said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said:‘Whoever practices medicine when he is not known for that, he is liable.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ کَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی کُلِّ بَطْنٍ عُقُولَةً وَلَا يَحِلُّ لِمَوْلًی أَنْ يَتَوَلَّی مُسْلِمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِ-
عباس بن عبدالعظیم، ضحاک بن مخلد، ابن جریج، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر قوم کے لیے تحریر فرمایا ہر قوم پر اس کی دیت ہے اور کسی شخص کو حلال نہیں ہے ولا کرنا بغیر اجازت اپنے مالک کے۔
A similar report was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grand father. (Da’if)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِکَ فَهُوَ ضَامِنٌ-
عمرو بن عثمان و محمد بن مصفی، ولید، ابن جریج، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص لوگوں کا علاج کرے اور وہ علم طب (اور علاج) سے ناواقف ہو تو وہ ذمہ دار ہے اور ضامن ہے۔
It was narrated that Abu Rimthah said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my father and he said: ‘Who is this with you?’ He said: ‘My son, I bear witness (that he is my son).’ He said: ‘You cannot be affected by his sin or he by yours.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ جَدِّهِ مِثْلَهُ سَوَائً-
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لیے کہ جس بچہ یا حمل نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔
It was narrated that Tha’labah bin Zahdam Al-Yarbu’i said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was delivering a speech to some people of An and they said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, these are Banu Tha’labah bin Yarbu’ who killed so and so during the Jahili)yah.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said, raising his voice: ‘No soul is affected by the sin of another.” (Sahih)