حضرت علقمہ بن وائل کی روایت میں راویوں کا اختلاف

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ عَنْ وَائِلٍ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جِيئَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ بِهِ فَوَلَّی مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوئُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَکَهُ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، عوف بن ابوجمیلة، حمزة، ابوعمر عائذی، علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت وائل بن حجر سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا جس وقت مقتول کا وارث قاتل کو پکڑ کر کھینچتا ہوا لایا ایک رسی سے باندھ کر۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وارث سے فرمایا کیا تم معاف کر رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کی دیت لے رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم قتل کرتے ہو؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا لے جا اس کو۔ جس وقت وہ اس کو لے چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا کیا تم معاف کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم قتل کرتے ہو۔ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم قتل کرتے ہو۔ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خیر تم اس کو لے جاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کو معاف کرو گے تو وہ اپنا گناہ اور اپنے ساتھی (یعنی مقتول کا گناہ) بھی لے لے گا۔ اس نے اس کو معاف کر دیا اور چھوڑ دیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ یعنی قاتل اپنی رسی کھینچ رہا تھا۔
It was narrated from ‘Alqamah bin Wa’il that his father said: “I was sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i when a man came with a string around his neck and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, this man and my brother were diggiiig a hole, and he raised his pickax and struck his companion in the head, killing him.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Forgive him,’ but he refused and said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, this man and my brother were digging a hole, and he raised his pickax and struck his companion in the head, killing him.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , said: ‘Forgive him,’ but he refused, then he stood up and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, this man and my brother were digging a hole, and he raised his pickax and struck his companion in the head, killing him.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Forgive him,’ but he refused. He (the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) said: ‘Go, but if you kill him, you will be like him.’ So he took him out, and they called out to him: ‘Didn’t you hear what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said?’ So he came back and he said: ‘If I kill him will I be like him?’ He said: ‘Yes. Forgive him.’ Then he went out, dragging his string, until he disappeared from our view.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ الْحَبَطِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ يَحْيَی وَهُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ-
ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
‘Alqamah bin Wa’il narrated from his father that he was sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when a man came leading another man by a string. He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, this man killed my brother.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “Did you kill him?” He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, even if he did not confess I would have brought proof against him.” He said: “Yes, I killed him.” He said: “How did you kill him?” He said: “He and I were chopping firewood from a tree and he insulted me, so I got angry and struck him with the ax on the forehead.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Do you have any wealth with which you can pay the Diyah to save yourself?” He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I do not have anything but my ax and my clothes.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “Do you think your people will pay to save you?” He said: “I am too insignificant to them for that.” He threw the string to the man and said: “Here, take him.” When he turned to go, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If he kills him, he will be like him.” They caught up with the man, and said: “Woe to you! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘If he kills him, he will be like him.” So he went back to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I have been told that you said: ‘If he kills him, he will be like him.’ But I only took him because you told me to. He said: ‘Don’t you want him to carry your sin and the sin of your companion (the victim)?’ He said: ‘Yes, if that is the case.’ He said: ‘And that is how it is.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ الْحَوْضِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ رَجُلٌ فِي عُنُقِهِ نِسْعَةٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا وَأَخِي کَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْفُ عَنْهُ فَأَبَی وَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ هَذَا وَأَخِي کَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ فَقَالَ اعْفُ عَنْهُ فَأَبَی ثُمَّ قَامَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا وَأَخِي کَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ أُرَاهُ قَالَ فَضَرَبَ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ فَقَالَ اعْفُ عَنْهُ فَأَبَی قَالَ اذْهَبْ إِنْ قَتَلْتَهُ کُنْتَ مِثْلَهُ فَخَرَجَ بِهِ حَتَّی جَاوَزَ فَنَادَيْنَاهُ أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَ فَقَالَ إِنْ قَتَلْتُهُ کُنْتُ مِثْلَهُ قَالَ نَعَمْ أَعْفُ فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ حَتَّی خَفِيَ عَلَيْنَا-
عمرو بن منصور، حفص بن عمر، جامع بن مطر، علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے روایت کی انہوں نے کہا میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اس کی گردن میں رسی پڑی ہوئی تھی (اس کو ایک دوسرا شخص لے کر حاضر ہوا) اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی اور میرا بھائی دونوں کنواں کھود رہے تھے اس دوران اس نے کدال اٹھائی اور میرے بھائی کے سر پر ماری وہ مر گیا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس کو معاف کر دے۔ اس نے انکار کر دیا اور کہا یا رسول اللہ! یہ شخص اور میرا بھائی دونوں ایک کنویں میں تھے وہ کنواں کھود رہے تھے کہ اس دوران اس نے کدال اٹھائی اور میرے بھائی کے سر پر مار دی وہ مر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا تم اس کو معاف کر دو۔ اس شخص نے انکار کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تم اگر اس کو قتل کر دو گے تو تم بھی اسی جیسے ہو جاؤ گے یعنی تم کو ثواب بالکل نہیں ملے گا۔ بلکہ جس طریقہ سے اس شخص نے (ناحق) قتل کیا تھا تم بھی اس کو قتل کرو گے۔ اس کے برابر ہو جاؤ گے۔ چنانچہ وہ شخص اس کو لے گیا جس وقت دور نکل گیا تو ہم نے آواز دی کہ کیا تم نہیں سنتے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں۔ انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اگر تم اس کو قتل کرو گے تو اس کے برابر ہو جاؤ گے۔ انہوں نے کہا جی ہاں میں اس کو معاف کر دیتا ہوں پھر وہ قاتل اپنی رسی کھینچتا ہوا نکلا۔ یہاں تک وہ ہم لوگوں کی نگاہ سے غائب ہوگیا۔
It was narrated from Simak bin Uarb that ‘Alqamah bin Wa’il told him that his father said: “I was sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when a man came leading another” (and he narrated) a similar report. (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ سِمَاکٍ ذَکَرَ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَتَلَ هَذَا أَخِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ قَالَ نَعَمْ قَتَلْتُهُ قَالَ کَيْفَ قَتَلْتَهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَحْتَطِبُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِي فَأَغْضَبَنِي فَضَرَبْتُ بِالْفَأْسِ عَلَی قَرْنِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ مِنْ مَالٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي إِلَّا فَأْسِي وَکِسَائِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُرَی قَوْمَکَ يَشْتَرُونَکَ قَالَ أَنَا أَهْوَنُ عَلَی قَوْمِي مِنْ ذَاکَ فَرَمَی بِالنِّسْعَةِ إِلَی الرَّجُلِ فَقَالَ دُونَکَ صَاحِبَکَ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ فَأَدْرَکُوا الرَّجُلَ فَقَالُوا وَيْلَکَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ فَرَجَعَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حُدِّثْتُ أَنَّکَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ وَهَلْ أَخَذْتُهُ إِلَّا بِأَمْرِکَ فَقَالَ مَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوئَ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ قَالَ بَلَی قَالَ فَإِنْ ذَاکَ قَالَ ذَلِکَ کَذَلِکَ-
اسماعیل بن مسعود، خالد، حاتم، سماک، علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران ایک شخص آیا۔ ایک دوسرے شخص کو کھینچتا ہوا رسی پکڑ کر انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے دریافت کیا کہ کیا تم نے اس کو قتل کیا ہے؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر یہ اقرار نہ کرتا تو میں گواہ لاتا۔ اس دوران اس نے کہا میں نے قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کس طریقہ سے مارا اور قتل کیا ہے۔ اس نے کہا میں اور اس کا بھائی دونوں لکڑیاں اکھٹا کر رہے تھے ایک درخت کے نیچے اس دوران اس نے مجھ کو گالی دی مجھ کو غصہ آیا میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری (وہ مر گیا) اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس مال ہے جو کہ تم اپنی جان کے عوض ادا کرے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تو کچھ نہیں ہے علاوہ اس کمبل اور کلہاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو سمجھتا ہے کہ تمہاری قوم تجھ کو خرید کر لے گی۔ (یعنی دیت ادا کرے) وہ کہنے لگا میں اپنی قوم کے نزدیک زیادہ ذلیل اور رسوا ہوں دولت سے (یعنی میری جان کی ان کو اس قدر پرواہ نہیں ہے کہ مال ادا کریں) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسی اس شخص کی جانب (یعنی وارث کی جانب پھینک دی) اور فرمایا تم اس کو لے جا یعنی جو تمہارا دل چاہے وہ کرو۔ جس وقت وہ شخص پشت کر کے روانہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کو قتل کر دو گے تو یہ بھی اسی جیسا ہوگا لوگ جا کر اس سے ملے اور کہا تیری خرابی ہو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں اگر تم اس کو قتل کر دو گے تو تمہارا انجام اسی شخص جیسا ہوگا وہ شخص واپس خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پھر حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں نے مجھ کو اس طریقہ سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں اس کو قتل کر دوں تو اسی جیسا ہوں گا اور میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے حکم سے اس کو لے کر گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارا اور تمہارے ساتھی (یعنی مقتول کا) گناہ جمع کر لے گا۔ اس نے کہا کس وجہ سے نہیں چاہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی بات ہوگی۔ اس نے کہا پھر اسی طرح سے صحیح ہے (میں اس کو چھوڑتا ہوں)
It was narrated from ‘Alqamah bin Wa’il that his father told them that a man who had killed another man was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he handed him over to the heir of the victim to kill him. Then the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to those who were sitting with him: “The killer and the slain will both be in Fire.” A man went after him and told him that, and when he told him that, he left him (let him go). He (the narrator) said: “I saw him dragging his string when he let him go. I mentioned that to -Iabib and he said: ‘Saeed bin Ashwa’ told me that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded the man to forgive him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ نَحْوَهُ-
اسماعیل بن مسعود، خالد، حاتم، سماک، علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران ایک شخص آیا۔ ایک دوسرے شخص کو کھینچتا ہوا رسی پکڑ کر انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے دریافت کیا کہ کیا تم نے اس کو قتل کیا ہے؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر یہ اقرار نہ کرتا تو میں گواہ لاتا۔ اس دوران اس نے کہا میں نے قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کس طریقہ سے مارا اور قتل کیا ہے۔ اس نے کہا میں اور اس کا بھائی دونوں لکڑیاں اکھٹی کر رہے تھے ایک درخت کے نیچے اس دوران اس نے مجھ کو گالی دی مجھ کو غصہ آیا میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری (وہ مر گیا) اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس مال ہے جو کہ تم اپنی جان کے عوض ادا کرے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تو کچھ نہیں ہے علاوہ اس کمبل اور کلہاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو سمجھتا ہے کہ تمہاری قوم تجھ کو خرید کر لے گی۔ (یعنی دیت ادا کرے) وہ کہنے لگا میں اپنی قوم کے نزدیک زیادہ ذلیل اور رسوا ہوں دولت سے (یعنی میری جان کی ان کو اس قدر پرواہ نہیں ہے کہ مال ادا کریں) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسی اس شخص کی جانب (یعنی وارث کی جانب پھینک دی) اور فرمایا تم اس کو لے جا یعنی جو تمہارا دل چاہے وہ کرو۔ جس وقت وہ شخص پشت کر کے روانہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کو قتل کر دو گے تو یہ بھی اسی جیسا ہوگا لوگ جا کر اس سے ملے اور کہا تیری خرابی ہو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں اگر تم اس کو قتل کر دو گے تو تمہارا انجام اسی شخص جیسا ہوگا وہ شخص واپس خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پھر حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں نے مجھ کو اس طریقہ سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں اس کو قتل کر دوں تو اسی جیسا ہوں گا اور میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے حکم سے اس کو لے کر گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارا اور تمہارے ساتھی (یعنی مقتول کا) گناہ جمع کر لے گا۔ اس نے کہا کس وجہ سے نہیں چاہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی بات ہوگی۔ اس نے کہا پھر اسی طرح سے صحیح ہے (میں اس کو چھوڑتا ہوں)
It was narrated from Anas bin Malik that a man brought the killer of his kinsman to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Forgive him.” But he refused. He said: “Take the Diyah,” but he refused. He said: “Go and kill him then, for you are just like him.” So he went away, but some people caught up with the man and told him that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had said: “Kill him for you are just like him.” So he let him go, and the man passed by me dragging his string.(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ قَتَلَ رَجُلًا فَدَفَعَهُ إِلَی وَلِيِّ الْمَقْتُولِ يَقْتُلُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجُلَسَائِهِ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالَ فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ فَلَمَّا أَخْبَرَهُ تَرَکَهُ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ حِينَ تَرَکَهُ يَذْهَبُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِحَبِيبٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ قَالَ وَذَکَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ الرَّجُلَ بِالْعَفْوِ-
محمد بن معمر، یحیی بن حماد، ابوعوانة، اسماعیل بن سالم، علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ ان کے والد نے روایت کیا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر کیا گیا کہ جس نے ایک آدمی کو قتل کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مقتول کے ورثہ کو اس قاتل کو دے دیا۔ قتل کرنے کے واسطے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ورثاء کے ساتھیوں سے فرمایا کہ قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جائیں گے (قاتل تو اپنے قتل کرنے کے گناہ کی وجہ سے اور اس کا مقتول اپنے گناہوں کی وجہ سے کہ وہ حضرت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے خلاف کرتا ہے اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاف کر نے کا حکم دیا تھا) چنانچہ ایک آدمی گیا اور اس نے وارث کو اطلاع دی جس وقت اس کا علم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا فرما رہے ہیں تو اس نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ وائل نے کہا کہ میں نے اس قاتل کو دیکھا کہ وہ اپنی رسی کھینچ رہا تھا۔ جس وقت وارث نے اس کو چھوڑ دیا۔ اسماعیل نے نقل کیا کہ میں نے یہ روایت حبیب سے نقل کی ان سے سعید بن اشوع نے نقل کیا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاف فرمانے کا حکم فرمایا تھا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Buraidah, from his father, that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “This man killed my brother.” He said: “Go and kill him as he killed your brother.” The man said to him: “Fear Allah and let me go, for that will bring you a greater reward and will be better for you and your brother on the Day of Resurrection.” So he let him go. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم -. was told about that, so he asked him about it, and he told him what he had said. He said: “Pardoning him would be better for you than what he would have done for you on the Day of Resurrection when he said: ‘Lord, ask him why he killed me.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْفُ عَنْهُ فَأَبَی فَقَالَ خُذْ الدِّيَةَ فَأَبَی قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ فَذَهَبَ فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ فَخَلَّی سَبِيلَهُ فَمَرَّ بِي الرَّجُلُ وَهُوَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ-
عیسی بن یونس، ضمرة، عبداللہ بن شوذب، ثابت بنانی، انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنے ایک رشتہ دار کے قاتل کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو معاف کر دو۔ اس شخص نے انکار کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم جاؤ اور اس کو قتل کر دو اور اس صورت میں تم بھی اس شخص کی طرح ہو جاؤ گے۔ چنانچہ وہ شخص گیا ایک آدمی نے اس سے مل کر کہا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو قتل کر دو تم بھی اسی طرح ہو جاؤ گے (یعنی جیسا وہ شخص گناہگار ہے تم بھی ایسے ہی ہو جاؤ گے) یہ بات سن کر اس شخص نے اس قاتل کو چھوڑ دیا اور وہ شخص (یعنی قاتل) میرے سامنے سے گزرا اپنی رسی کھینچتے ہوئے۔
It was narrated from Simak, from ‘Ikrimah, that Ibn ‘Abbas said: “There were (the two tribes of) Quraizah and An-Nadir, and An- Nadir was nobler than Quraizah. If a man of Quraizah killed a man of An NadIr, he would be killed in return, but if a man of An-NadIr killed a man of Quraizah, he would pay a Diyah of one hundred Wasqs of dates. When the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was sent, a man of An-NadIr killed a man of Quraizah, and they said: ‘Hand him over to us and we will kill him.’ They said: ‘Between us and you (as judge) is the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ So they came to him, then the following was revealed: “And if you judge, judge with justice between them.” Al-Qist (justice) means a soul for a soul. Then the following was revealed: “Do they then seek the judgment of (the days of) Ignorance?”. (Da’if)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَقَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَتَلَ أَخِي قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ کَمَا قَتَلَ أَخَاکَ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ اتَّقِ اللَّهَ وَاعْفُ عَنِّي فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأَجْرِکَ وَخَيْرٌ لَکَ وَلِأَخِيکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَخَلَّی عَنْهُ قَالَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ لَهُ قَالَ فَأَعْنَفَهُ أَمَا إِنَّهُ کَانَ خَيْرًا مِمَّا هُوَ صَانِعٌ بِکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ يَا رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي-
حسن بن اسحاق مروزی، خالد بن خداش، حاتم بن اسماعیل، بشیر بن مہاجر، عبداللہ ابن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص نے میرے بھائی کو قتل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جا تم اس کو قتل کر دو جس طریقہ سے اس نے تمہارے بھائی کو قتل کر دیا۔ ایک آدمی نے کہا تم خدا سے ڈرو اور تم اس کو معاف کر دو تم کو زیادہ ثواب ملے گا اور تمہارے واسطے بھی بہتر ہوگا اور قیامت کے دن تمہارے بھائی کے واسطے بھی بہتر ہوگا ۔ یہ بات سن کر اس شخص نے اس قاتل کو چھوڑ دیا۔ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے دریافت فرمایا اس نے نقل کیا جو کہ اس نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آزاد کر دیتا یہ تمہارے واسطے بہتر ہوگا اس کام سے جو کہ وہ تمہارے ساتھ کرنے والا تھا قیامت کے دن۔ وہ شخص کہے گا کہ اے میرے پروردگار اس سے معلوم کر کے اس شخص نے کس جرم کی وجہ سے مجھے قتل کر دیا تھا؟
It was narrated from Dáwud bin Al-Husain, from ‘Ikrimah, from Ibn ‘Abbas, that the Verses in Al Ma‘idah, in which Allah, the Mighty and Sublime, says: “Either judge between them, or turn away from them. If you turn away from them up to: those who act justly.” — were revealed concerning the matter of blood money between An-NadIr and Quraizah. That was because the slain of An-Nadir were of noble status, so the blood money would be paid in full for them, but for Banu Quraizah only half of the blood money would be paid. They referred the matter to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for judgment, then Allah, the Mighty and Sublime, revealed that concerning them, so the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told them to do the right thing and he made the blood money equal. (Da‘if)