حضرت سفیان سے متعلق زیر نظر حدیث میں راوی کے اختلاف سے متعلق

قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ اقْضِهِ عَنْهَا-
حارث بن مسکین، سفیان، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کی نذر مان لینے سے متعلق فوت ہونے کے متعلق فتوی طلب کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کی جانب سے نذر پوری کرو۔
Muhammad bin ‘Abdullah bin Yazid said: “Sufyan narrated to from Az-Zuhri, from ‘Ubaidullah - bin ‘Abdullah, from Ibn ‘Abbas, that Saad said: ‘My mother died and there was an (outstanding) vow that she had to fulfill. I asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he told me to fulfill it on her behalf.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ مَاتَتْ أُمِّي وَعَلَيْهَا نَذْرٌ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَهُ عَنْهَا-
محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس، حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری والدہ کی وفات ہوگئی اور انہوں نے منت پوری نہیں کی تھی۔ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا کہ میں ان کی جانب سے نذر پوری کروں۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Saad bin ‘Ubadah Al Ansari consulted the Messenger of Allah about an (outstanding) vow that his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Fulfill it on her behalf.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اسْتَفْتَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا-
قتیبہ بن سعید، لیث، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن بعاس، سعد بن عبادہ، اس حدیث کا مضمون سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: Saad bin ‘Ubadah came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “My mother has died and she had a vow to fulfill but she did not do so. He said: ‘Fulfill it on her behalf.”(Sahih).
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عُرْوَةَ عَنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ وَلَمْ تَقْضِهِ قَالَ اقْضِهِ عَنْهَا-
ہارون بن اسحاق، عبدہ، ہشام، ابن عروہ، بکر بن وائل، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے ان کے ذمہ ایک نذر تھی جس کو وہ پوری نے کر سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کی جانب سے نذر پوری کرو۔
It was narrated that Saad bin ‘Ubadah said: “I said: ‘Messenger of Allah, my mother has died; shall I give in charity on her behalf?’ He said: ‘Yes.’ I said: ‘What kind of charity is best?’ He said: ‘Providing drinking water.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَائِ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، وکیع، ہشام، قتادہ، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون ساصدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
It was narrated that Saad bin ‘Ubadah said: “I said: ‘Messenger of Allah, what kind of charity is best?’ He said: ‘Providing drinking water.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ عَنْ وَکِيعٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَائِ-
ابوعمار، وکیع، ہشام، قتادہ، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون ساصدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
It was narrated from Saad bin ‘Ubadah that his mother died. He said: “Messenger of Allah, my mother has died; can I give charity on her behalf?” He said: “Yes.” He said: “What kind of charity is best?” He said: “Providing drinking water.” And that is the drinking-fountain of Saad in Al-Madinah. (Da’if)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَائِ فَتِلْکَ سِقَايَةُ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ-
ابراہیم بن حسن، حجاج، شعبہ، قتادہ، حسن، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
It was narrated that Abu pharr said: “The Messenger of Allah said to me: ‘Abu Dharr, I think that you are weak, and I like for you what I like for myself. Do not accept a position of AmIr over two people, and do not agree to be the guardian of an orphan’s property.” (Sahih)