حضرت ابن عباس کی حدیث میں حضرت عمرو بن دینار پر راویوں کے اختلاف کا بیان

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَوْزَائِ وَهُوَ ثِقَةٌ بَصْرِيٌّ أَخُو أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ-
احمد بن عثمان، ابوجوزاء، ثقة بصری، ابوعالیة، حبان بن ہلال، حماد بن سلمہ، عمرو بن دینار، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ چاند دیکھ کر روزے رکھو اور چاند دیکھ کر روزے بند کر دو اگر بادل ہو جائے تو تیس دن شمار کرلو (یعنی ایسی صورت میں تیس دن روزے رکھو)۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Fast when you see it and stop fasting when you see it, and if it is obscured from you (too cloudy), then complete thirty (days).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ عَجِبْتُ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ-
محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، عمرو بن دینار، محمد بن حنین، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے کہا کہ میں حیرت کرتا ہوں اس شخص پر جو کہ مہینہ ہونے سے قبل روزے رکھتا ہے حالانکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تم لوگ چاند دیکھو تو تم لوگ روزے رکھو اور جس وقت چاند دیکھ لو روزے بند کر دو اگر بادل ہو تو تیس دن پورے شمار کر لو۔
It was narrated that Ibn ‘Abbás said: “I am surprised at those who anticipate the month, when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When you see the new crescent then fast, and when you see it, then stop fasting, and if it is obscured from you (too cloudy), then complete thirty days.” (Sahih).