حضرات شہداء کرام پر نماز کا حکم

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عِکْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ ابْنَ أَبِي عَمَّارٍ أَخْبَرَهُ عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ ثُمَّ قَالَ أُهَاجِرُ مَعَکَ فَأَوْصَی بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا کَانَتْ غَزْوَةٌ غَنِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَهُ فَأَعْطَی أَصْحَابَهُ مَا قَسَمَ لَهُ وَکَانَ يَرْعَی ظَهْرَهُمْ فَلَمَّا جَائَ دَفَعُوهُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا قِسْمٌ قَسَمَهُ لَکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهُ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ قَسَمْتُهُ لَکَ قَالَ مَا عَلَی هَذَا اتَّبَعْتُکَ وَلَکِنِّي اتَّبَعْتُکَ عَلَی أَنْ أُرْمَی إِلَی هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِهِ بِسَهْمٍ فَأَمُوتَ فَأَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ إِنْ تَصْدُقْ اللَّهَ يَصْدُقْکَ فَلَبِثُوا قَلِيلًا ثُمَّ نَهَضُوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْمَلُ قَدْ أَصَابَهُ سَهْمٌ حَيْثُ أَشَارَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهُوَ هُوَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ صَدَقَ اللَّهَ فَصَدَقَهُ ثُمَّ کَفَّنَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جُبَّةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَدَّمَهُ فَصَلَّی عَلَيْهِ فَکَانَ فِيمَا ظَهَرَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُکَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِکَ فَقُتِلَ شَهِيدًا أَنَا شَهِيدٌ عَلَی ذَلِکَ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، ابن جریج، عکرمة بن خالد، ابن ابوعمار، شداد بن ہاد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جو کہ جنگل کا باشندہ تھا خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور وہ مشرف با اسلام ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوگیا پھر کہنے لگا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت کروں گا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے واسطے بعض صحابہ کرام کو وصیت کی جس وقت غزوہ ختم ہوگیا یعنی غزوہ میں مسلمانوں کو بکریاں حاصل ہوئیں تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان بکریوں کو تقسیم فرمایا اور اس کا بھی حصہ لگایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام نے اس کا حصہ اس کو دیا۔ وہ ان کے سواری کے جانور چوری کیا کرتا تھا جس وقت اس کا حصہ دینے کے واسطے آئے تو اس سے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ یہ تمہارا حصہ ہے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم کو عطا فرمایا ہے اس نے لے لیا اور اس کو لے کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کیا ہوگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارا حصہ میں نے دیا ہے۔ اس نے عرض کیا کہ میں اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نہیں ہوا تھا بلکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کی اس وجہ سے کی ہے میری جگہ پر (یعنی حلق کی طرف) اشارہ کیا کہ تیر مارا جائے (یعنی غزوہ میں) پھر میرا انتقال ہو جائے اور میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تو خداوند قدوس کو سچا کرے گا تو خداوند قدوس بھی تم کو سچا کرے گا۔ پھر کچھ دیر تک لوگ ٹھہرے رہے اس کے بعد دشمن سے جنگ کرنے کے واسطے اٹھے اور لڑائی شروع ہوئی۔ لوگ اس کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے اس شخص کے تیر لگا ہوا تھا۔ اسی جگہ پر اس شخص نے بتلایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کو اس نے سچ کیا۔ یعنی خداوند قدوس نے مجاہدین کی جو صفات بیان فرمائی ہیں ان تمام کو اس نے سچ کیا۔ تو خداوند قدوس نے بھی اس کو سچا کیا یعنی اس شخص کی مراد پوری ہوئی یہ شخص شہید ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مبارک جبہ کا کفن اس کو دے دیا اور آگے کی جانب رکھا اور اس پر نماز ادا کی تو جس قدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز میں سے لوگوں کو سنائی دیا وہ یہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ یا اللہ یہ تیرا بندہ ہے اور تیرے راستے میں ہجرت کر کے نکلا اور یہ شخص راہ خدا میں شہید ہوگیا میں اس بات کا گواہ ہوں۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin Ka’b bin Malik that Jabir bin ‘Abdullah told him that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم put two men from those who had been slain UI Uhud in one shroud, then he would ask which of them had learned more Qur’an and when one of them was pointed out, he would put him in the Lahd (grave) first. He said: “I am a witness to these.” And he ordered that they be buried with their blood, and that the funeral prayer should not be offered, and they should not be Washed (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّی عَلَی أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَی الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْکُمْ-
قتیبہ، لیث، یزید، ابوخیر، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے ایک مرتبہ باہر نکلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی احد کے شہداء پر پھر منبر کی جانب آئے اور فرمایا میں تمہارا پیش خیمہ ہوں یعنی قیامت میں تم سے قبل اٹھ کر تم لوگوں کے واسطے جنت میں داخل ہونے کی تیاری کروں گا اور تم پر گواہ ہوں۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that a man from Aslam came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and confessed to committing Zina, and he turned away from him. He admitted it again, and he turned away from him. He admitted it again, and he turned away from him. Then when he had testified against himself four times, the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Are you crazy?” He said: “No.” He said: “Have you been married?” He said: “Yes.” So the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered that he be stoned. When the stones struck him, he ran away, but they caught up with him and stoned him and he died. Then the Prophet b. spoke well of him but he did not pray for him. (Sahih)