حرم میں اشعار پڑھنے اور امام کے آگے چلنے کے متعلق

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ خَلُّوا بَنِي الْکُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْکُمْ عَلَی تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تَقُولُ الشِّعْرَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلِّ عَنْهُ فَلَهُوَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ-
ابوعاصم خشیش بن اصرم، عبدالرزاق، جفعر بن سلیمان، ثابت، انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت قضا عمرہ ادا فرمانے کے واسطے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو حضرت عبداللہ بن روحہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے چلتے ہوئے یہ اشعار پڑھ رہے تھے۔ اے مشرکین کی اولاد! تم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راستہ سے ہٹ جاؤ آج ہم تم کو ان کے حکم سے اس طرح قتل کریں گے جس سے سر گردن سے الگ ہو جائے گا اور دوست دوست سے بے خبر ہو جائے گا۔ یہ بات سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے عبد اللہ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں حرم شریف میں تم شعر پڑھ رہے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر! اس کو چھوڑ دو یہ اشعار کفار کے دلوں میں تیر سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔
It was narrated from Anas that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Makkah during the ‘Umratul-Qaza’, and ‘Abdullah bin Rawahah was walking in front of him and saying: Get out of his way, you unbelievers, make way. Today we will fight about its revelation With blows that will remove heads from shoulders And make friend unmindful of friend. ‘Umar said to him: “Ibn Rawahah! In front of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and in the Sanctuary of Allah, the Mighty and Sublime, you recite poetry?” The Prophet , said: “Let him do so, for what he is saying is more effective than shooting arrows at them.” (Hasan)