حج تمتع کے متعلق احادیث

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ وَأَهْدَی وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَکَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَی فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَهْدَی فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ أَهْدَی فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ ثُمَّ لِيُهْدِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ وَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِينَ قَضَی طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ فَصَلَّی عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی قَضَی حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَی وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، حجین بن مثنی، لیث، عقیل، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع میں تمتع فرمایا۔ اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے عمرہ اور پھر حج ادا فرمایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج میں قربانی کے واسطے جانور اپنے ہمراہ ذوالحلیفہ لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے عمرہ کرنے کے واسطے احرام باندھا اور اس کے بعد حج کے لئے احرام باندھا۔ اس طریقہ سے دوسرے لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تمتع کیا۔ اس وجہ سے چند حضرات قربانی کا جانور ساتھ لے کر گئے اور بعض حضرات نے قربانی نہیں کی جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے فرمایا تمہارے میں سے جو لوگ قربانی کا جانور ہمراہ لائے ہیں وہ حج سے فارغ ہونے تک احرام نہ کھولیں اور ان کے واسطے جو اشیاء حرام ہو گئیں تھیں وہ حج سے فراغت تک حرام ہی رہیں گی۔ لیکن جو حضرات (ہدی) قربانی کا جانور ہمراہ لے کر نہیں آئے ان کو چاہیے کہ وہ حضرات خانہ کعبہ کا طواف اور سعی صفا و مروہ اور حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں اور اس کے بعد حج کرنے کے واسطے دوسری مرتبہ احرام باندھ لیں اور قربانی کر لیں اور جس کسی کو قربانی کرنے کا موقعہ نہ مل سکے تو اس کو چاہیے کہ وہ تین روز ایام حج میں اور سات روز مکان واپس ہونے کے بعد روزے رکھ لے۔ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پہلے حجر اسود کا بوسہ دیا اس کے بعد تین طواف میں تیزی کے ساتھ چلے اور چار طواف میں اپنی عادت مبارکہ کے مطابق چلے۔ پھر جس وقت آپ طواف خانہ کعبہ سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت ادا فرمائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد صفا کی جانب روانہ ہو گئے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔ اور سات طواف فرمائے پھر حج ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حالت احرام میں ہی رہے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ذوالحجہ کی) دسویں تاریخ کو قربانی فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ واپس تشریف لے گئے اور خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام کھول دیا اس وجہ سے جو حضرات قربانی کے جانور ساتھ لے گئے تھے انہوں نے بھی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک کے مطابق ہی عمل فرمایا۔
It was narrated from Salim bin ‘Abdullah that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “During the Farewell Pilgrimage, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم benefited from performing ‘Umrah and then Hajj, and he brought a HadI (sacrificial animal) with him from Dhul-Hulaifah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Ihram for ‘Umrah first, then for Hajj, and the people also benefited by entering Ihram for ‘Umrah first, then for Hajj. Some of the people brought the Hadi and carried it along with them, and others did not. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Makkah, he said to the people: ‘Whoever among you has brought a HadI, nothing is permissible for him that became forbidden when he entered hiram, until he has finished his Hajj. Whoever did not find a HadI, let him fast for three days during the Hajj, and for seven when he returns to his family.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم performed Tawaf when he came to Makkah and touched the corner (where the Black Stone is) first of all, then he walked rapidly during the first three of the seven circles, and walked during the last four. After he finished circumambulating the House he prayed two Rak’ahs at Maqam Ibrahim. Then he went to As-Safaand walked seven rounds between As-Safaand Al-Marwah. And he did not do any action that was forbidden because of Jhram until he had completed his Hajj and slaughtered his HadI on the Day of Sacrifice. Then he hastened onward (toward Makkah) and circumambulated the House. Then everything that had been forbidden because of Ihram became permissible. And those who had brought the HadI with them did the same as the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ حَجَّ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ فَلَمَّا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ نَهَی عُثْمَانُ عَنْ التَّمَتُّعِ فَقَالَ عَلِيٌّ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدْ ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا فَلَبَّی عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِالْعُمْرَةِ فَلَمْ يَنْهَهُمْ عُثْمَانُ فَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَنْهَی عَنْ التَّمَتُّعِ قَالَ بَلَی قَالَ لَهُ عَلِيٌّ أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ قَالَ بَلَی-
عمرو بن علی، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن حرملة، سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنھما نے حج کا فریضہ انجام دیا تو راستہ ہی میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تمتع کرنے کی ممانعت فرمائی۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا جس وقت تم لوگ دیکھو کہ وہ روانہ ہو گئے ہیں تو تم اس وقت روانہ ہو جانا۔ اسی طریقہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء نے عمرہ کی نیت فرمائی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو منع نہ فرمایا۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو تمتع کرنے کی ممانعت فرماتے ہیں انہوں نے جواب میں فرمایا جی ہاں۔ پھر انہوں نے فرمایا کیا تم نے یہ بات نہیں سنی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج تمتع کرنے سے منع فرمایا تھا۔ اس پر فرمایا جی ہاں۔
Saeed bin Al-Musayyab said: “Ali and ‘Uthman performed Hajj, and when we were partway there, ‘Uthman forbade Tamattu’. ‘Ali said: ‘When you see him setting out, set out with him (saying the Talbiyah for ‘Umrah).’ So ‘All and his Companions recited the Talbiyah for ‘Umrah, and ‘Uthman did not forbid them. ‘Ali said: ‘Have I not been told that you forbade Tamattu’?’ He said: ‘Yes, I did.’ ‘Ali said to him: ‘Did you not hear that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم l did Tamattu?’ He said: ‘Of course.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَالضَّحَّاکَ بْنَ قَيْسٍ عَامَ حَجَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُمَا يَذْکُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ الضَّحَّاکُ لَا يَصْنَعُ ذَلِکَ إِلَّا مَنْ جَهِلَ أَمْرَ اللَّهِ تَعَالَی فَقَالَ سَعْدٌ بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ الضَّحَّاکُ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ نَهَی عَنْ ذَلِکَ قَالَ سَعْدٌ قَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعْنَاهَا مَعَهُ-
قتیبہ، مالک، ابن شہاب، محمد بن عبداللہ ابن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کو جس سال حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج فرمایا تمتع کا ذکر فرماتے ہوئے سنا چنانچہ حضرت ضحاک رضی اللہ عنہ فرمانے لگے حج تمتع تو وہی شخص کر سکتا ہے جو کہ حکم خداوندی سے جاہل ہو اس پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے میرے بھائی کے صاحب زادے! تم نے ایک غلط بات کہہ ڈالی ضحاک نے کہا کہ عمر بھی اس کی ممانعت فرماتے ہیں۔ اس بات پر حضرت سعد نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی تمتع فرمایا اور ہم لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ اسی طریقہ سے کیا ہے۔
It was narrated from Muhammad bin ‘Abdullah bin Al Harith bin Nawfal bin Al-Harith bin ‘Abdul-Muttalib that during the year that Muawiyah bin Abi Sufyan performed Hajj, he heard Saad bin Abi Waqqas and Ad Pabhak bin Qais talking about joining ‘Umrah to Hajj (Tamattu’). Ad-Dahhak said: “None does that but one who is igorant of the ruling of Allah.” Saad said: “What a bad thing to say, son of my brother!” Ad-Dahhak said: “Umar bin Al Khattab forbade that.” Saad said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did that and we did it with him.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی أَنَّهُ کَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ رُوَيْدَکَ بِبَعْضِ فُتْيَاکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُکِ بَعْدُ حَتَّی لَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ وَلَکِنْ کَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا مُعَرِّسِينَ بِهِنَّ فِي الْأَرَاکِ ثُمَّ يَرُوحُوا بِالْحَجِّ تَقْطُرُ رُئُوسُهُمْ-
محمد بن مثنی و محمد بن بشار، محمد، شعبة، حکم، عمارة بن عمیر، ابراہیم بن ابوموسی، ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا تمتع کے جائز ہونے کا فتوی ٰتھا ایک دن ایک آدمی نے ان سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بعض فتوی ٰاس وقت تک نہ صادر کریں کہ جس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حضرت امیر المومنین سے ملاقات نہ ہو جائے۔ اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کا علم نہیں ہے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا حکم فرمایا ہے۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس بات پر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا مجھ کو اس بات کا علم ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے عمل فرمایا ہے لیکن مجھ کو یہ بات پسندیدہ نہیں محسوس ہوئی کہ لوگ اراک کے نزدیک اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کریں اور صبح صبح حج کرنے کے واسطے روانہ ہوں تو ان کے سروں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہوں۔
It was narrated that Abu Musa said that he used to issue Fatwas concerning Tamattu’. Then a man said to him: “Withhold some of your Fatwas, for you do not know what the Commander of the Believers introduced into the rites subsequently.” Then when I met him, I asked him. ‘Umar said: “I know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and his Companions did it, but I did not like that people should lay with their wives in the shade of the Arak trees, and then go out for Hajj with their heads dripping.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبِي قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَنْهَاکُمْ عَنْ الْمُتْعَةِ وَإِنَّهَا لَفِي کِتَابِ اللَّهِ وَلَقَدْ فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْعُمْرَةَ فِي الْحَجِّ-
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، وہ اپنے والد سے، ابوحمزة، مطرف، سلمہ بن کہیل، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ کی قسم میں تم کو حج تمتع کرنے سے منع کرتا ہوں جب کہ اس سے متعلق حکم قرآن مجید میں بھی مذکور ہے اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی حج تمتع سے فرمایا ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “I heard ‘Umar say: ‘By Allah, I forbid you to perform Tamattu’, but it is mentioned in the Rook of Allah and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did it” — meaning, ‘Umrah with Hajj. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ قَالَ لَا يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذَا مُعَاوِيَةُ يَنْهَی النَّاسَ عَنْ الْمُتْعَةِ وَقَدْ تَمَتَّعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن، سفیان، ہشام بن حجیر، طاؤس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ میں نے (مقام) مروہ کے نزدیک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کو کترا تھا؟ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلق کیا تھا) انہوں نے فرمایا نہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے تھے کہ یہ حضرت معاویہ تمتع کی ممانعت بیان فرماتے ہیں حالانکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج تمتع فرمایا تھا۔
It was narrated that Tawus said: “Muawiyah said to Ibn ‘Abbas: “Do you know that I cut the hair of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم at Al-Marwah?” He said: “No.” Ibn ‘Abbas said: “This Muawiyah forbids the people to perform Tamattu ‘ but the Prophet performed Tamattu’.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسٍ وَهُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَکُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِکَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَکْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ وَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ قُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ کُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْئٍ فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْکُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ نَبِيَّنَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّی نَحَرَ الْهَدْيَ-
محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، قیس، ابن مسلم، طارق بن شہاب، ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں مقام بطحاء میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے کس شئی کا احرام باندھا ہے۔ میں نے عرض کیا جس شئی کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم قربانی کا جانور ساتھ لے کر آئے ہو؟ اس پر میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر بیت اللہ شریف اور کوہ صفا اور مروہ کا طواف کرنے کے بعد احرام کھول دو۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کرنے کے بعد اپنی ایک خاتون کے نزدیک آیا تو اس نے میرے سر میں کنگھا کیا اور سر کو دھویا۔ اس لیے میں ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے خلافت کے زمانہ میں اسی بات کا فتوی ٰدیتا رہا حتی کہ ایک حج کے وقت میں کھڑا تھا کہ ایک آدمی آیا اور وہ بیان کرنے لگا کہ آپ کو اس کا علم نہیں حضرت امیرالمومنین نے آپ کے بعد حج کے بارے میں کوئی نیا حکم صادر فرمایا ہے۔ اس پر انہوں نے فرمایا اگر ہم لوگوں کا عمل قرآن مجید پر ہے تو حکم یہی ہے کہ حج اور عمرہ کو رضائے الہی کے واسطے انجام دو اور اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقہ مبارک کے مطابق ہمارا عمل ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا؟
It was narrated that Abu Musa said: “I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he was in Al-Batha’, and he said: ‘For what have you entered hiram?’ I said: ‘I have entered Ihram for that for which the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمhad entered I He said: ‘Have you brought a HadI (sacrificial animal)?’ I said: ‘No.’ He said: ‘Then circumambulate the House and (perform Sa’I) between A Safa and Al-Marwah, then exit Ihram.’ So I circumambulated the House and (performed Sa’I) between As-Safa and Al-Marwah, then went to a woman of my people and she combed and washed my hair. I used to issue Fatwas to the people based on that, during the Khilafah of Abu Bakr and ‘Umar. Then one day during Hajj season a man came to me and said: ‘You do not know what the Commander of the Believers has introduced concerning the rites. I said: people, whoever heard our Fatwa, let him not rush to follow it, for the Commander of the Believers is coming to you, and you should follow him. When he came, I said: Commander of the Believers! What is this that you have introduced concerning the rites? He said: If we follow the Book of Allah, then Allah, the Mighty and Sublime, says: ‘And complete the Hajj and ‘Umrah for Allah.’ And if we follow the Sunnah of our Prophet , then our Prophet did not exit Ihram until he had slaughtered the HadI (sacrificial animal).” (Sahih)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَمَتَّعَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ قَالَ فِيهَا قَائِلٌ بِرَأْيِهِ-
ابراہیم بن یعقوب، عثمان بن عمر، اسماعیل بن مسلم، محمد بن واسع، مطرف، عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج تمتع فرمایا اور ہم لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تمتع کیا ہے۔ لیکن ایک آدمی نے اس سلسلہ میں (اپنے خیال کے مطابق عمل کیا ہے) اپنی رائے کے مطابق بیان کیا۔
It was narrated that Mutarrif said: “Imran bin Husain said to me: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم performed ‘Umrah and Hajj together, and we performed ‘Umrah and Hajj together with him. And whoever says anything different, that is his own personal opinion.” (Sahih).