حاکم کس طریقہ سے لے؟

أَخْبَرَنَا سَوُّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی حَلْقَةٍ يَعْنِي مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَی مَا هَدَانَا لِدِينِهِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِکَ قَالَ آللَّهُ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَلِکَ قَالُوا آللَّهُ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهَمَةً لَکُمْ وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِکُمْ الْمَلَائِکَةَ-
سوار بن عبد اللہ، مرحوم بن عبدالعزیز، ابونعامة، ابوعثمان نہدی، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے صحابہ کرام کے حلقہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم کس وجہ سے بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیا خداوند قدوس سے دعا کرتے ہوئے بیٹھے ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنا دین ہم بتلایا اور ہم پر احسان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیج کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں خدا کی قسم تم اس وجہ سے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا خدا کی قسم ہم اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو اس واسطے قسم نہیں دی کہ تم کو جھوٹا سمجھا بلکہ اس لیے کہ جبرائیل میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے بیان کیا کہ خداوند قدوس تم لوگوں سے فرشتوں پر فخر کرتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدا تعالیٰ کی قسم صحابہ کرام کو دی اور یہی طریقہ ہے قسم لینے کا خداوند قدوس کے علاوہ اور کسی کی قسم نہیں کھانا چاہیے۔
It was narrated from Muadh bin ‘Abdullah bin Khubaib that his father said: “I was with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the road to Makkah when I found myself alone with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم drew close to him and he said: ‘Say.’ I said: ‘What should I say?’ He said: ‘Say.’ I said: ‘What should I say?’ He said: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak..” until he finished (the Sarah), then he said: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind..” until he finished it. Then he said: ‘The people cannot seek refuge with Allah by means of anything better than these two.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا يَسْرِقُ فَقَالَ لَهُ أَسَرَقْتَ قَالَ لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ قَالَ عِيسَی عَلَيْهِ السَّلَام آمَنْتُ بِاللَّهِ وَکَذَّبْتُ بَصَرِي-
احمد بن حفص، وہ اپنے والد سے، ابراہیم بن طہمان، موسیٰ بن عقبہ، صفوان بن سلیم، عطاء بن یسار، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عیسیٰ نے ایک شخص کو دیکھا چوری کرتے ہوئے تو اس سے فرمایا تو نے چوری کی؟ اس نے کہا نہیں! اللہ کی قسم کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ عیسیٰ نے فرمایا میں نے خداوند قدوس پر یقین کیا اور اپنی آنکھ (یعنی اپنے مشاہدہ کو) جھوٹا سمجھتا ہوں۔
It was narrated that ‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani said: “While I was leading the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on his mount on a military campaign, he said: ‘‘Uqbah, say!’ I listened, then he said: ‘‘Uqbah, say!’ I listened, then he said it a third time. I said: ‘What should I say?' He said: ‘Say: He is Allah, (the) One.’ and he recited the Surah to the end. Then he recited: Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak..’ and I recited it with him until the end. Then he recited: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind., and I recited it with him until the end. Then he said: ‘No one ever sought refuge (with Allah) by means of anything like them.” (Hasan)