حاکم کا رعایا کے درمیان صلح کرانے کے لیے خود جانا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ يَقُولُ وَقَعَ بَيْنَ حَيَّيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ کَلَامٌ حَتَّی تَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَأَذَّنَ بِلَالٌ وَانْتُظِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحْتُبِسَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ صَفَّحُوا وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا سَمِعَ تَصْفِيحَهُمْ الْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ اثْبُتْ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَعْنِي يَدَيْهِ ثُمَّ نَکَصَ الْقَهْقَرَی وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ قَالَ مَا کَانَ اللَّهُ لِيَرَی ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ بَيْنَ يَدَيْ نَبِيِّهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ مَا لَکُمْ إِذَا نَابَکُمْ شَيْئٌ فِي صَلَاتِکُمْ صَفَّحْتُمْ إِنَّ ذَلِکَ لِلنِّسَائِ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ-
محمد بن منصور، سفیان، ابوحازم ، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ انصار کے دو قبائل کے درمیان سخت گفتگو ہوگئی یہاں تک کہ ان کے درمیان پتھر چل گئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے ان دونوں میں مصالحت کے لیے اس دوران نماز کا وقت آگیا حضرت بلال نے اذان دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی جگہ پر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ تکبیر ہوگئی اور حضرت ابوبکر نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور حضرت ابوبکر نماز پڑھا رہے تھے جس وقت لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو دستک دی حضرت ابوبکر نماز میں کسی دوسری طرف خیال نہیں فرما رہے تھے لیکن جس وقت دستک کی آواز سنی تو نگاہ پلٹ کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہیں انہوں نے پیچھے کی طرف ہٹ جانے کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اشارہ فرمایا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے کی طرف بڑھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی جس وقت نماز سے فارغ ہو گئے تو حضرت ابوبکر سے فرمایا تم اپنی جگہ پر کس وجہ سے نہیں رہے؟ انہوں نے فرمایا یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ خداوند قدوس ابوقحافہ کے لڑکے کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے دیکھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا تمہاری کیا حالت ہے جس وقت نماز میں کوئی واقعہ پیش آجاتا ہے تو تم لوگ تالیاں بجاتے ہو یہ بات تو خواتین کے لیے ہے جس کسی کو کوئی بات نماز میں پیش آئے تو کہے۔
It was narrated from ‘Urwah that ‘Abdullah bin Az-Zubair narrated to him that a man among the An disputed with Az-Zubair concerning a stream in Al-Harrah from which they both used to water their date palm trees. The An said: “Let the water flow,” bu he (Az-Zubair) refused. They brought their dispute to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gh. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gh said: “Irrigate (your land), Zubair, then let the water flow to your neighbor.” The An became angry and said, “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, is it because he is your cousin?” The face of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم changed color (because of anger) and he said: “Zubair, irrigate (your land) then block the water until it flows back to the walls.” Az-Zubair said: “I think that this Verse was revealed concerning this matter: ‘But no, by your Lord, they can have no faith.” (Sahih)