حاملہ کی عدت کے بیان میں

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَا أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ أَنْ تَنْکِحَ فَأَذِنَ لَهَا فَنَکَحَتْ-
محمد بن سملہ و حارث بن مسیکن، ابن قاسم، مالک، ہشام بن عروہ، ابیہ، حضرت مسور بن محزمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سبیعہ اسلمیہ نے اپنے شوہر کے وفات کے چند دن کے بعد ایک بچہ کو جنم دیا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے نکاح کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اجازت عطا فرما دی اور انہوں نے نکاح کر لیا۔
A similar report was narrated from Safiyyah bint Abi ‘Ubaid from one of the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم — and she is Umm Salamah — from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (Sahih)
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دَاوُدَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ سُبَيْعَةَ أَنْ تَنْکِحَ إِذَا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا-
نصر بن علی بن نصر، عبداللہ بن داؤد ، ہشام بن عروہ، ابیہ، حضرت مسور بن محزمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سبیعہ کو حکم فرمایا کہ جس وقت وہ نفاس سے پاک ہو جائیں تو نکاح کر لیں۔
It was narrated from Al Miswar bin Makhramah that Subai’ah Al-Aslamiyyah gave birth one day after her husband died. She came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and asked his permission to marry, and he gave her permission to marry and she married. (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ قَالَ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلْأَزْوَاجِ فَعِيبَ ذَلِکَ عَلَيْهَا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يَمْنَعُهَا قَدْ انْقَضَی أَجَلُهَا-
محمد بن قدامہ، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت ابوسنابل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سبیعہ کے بچہ کی ولادت ہوئی تو ان کے شوہر کی وفات کو 23 یا 25 رات گزری تھیں چنانچہ جس وقت وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو آپ سے وہ نکاح کر نے کے واسطے سنگھار (وغیرہ) کرنے لگیں۔ لوگوں نے اس کو برا سمجھا اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے واسطے اب کون سی رکاوٹ ہے اس کی عدت تو گزر چکی ہے۔
It was narrated from Al-Miswar bin Makhramah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded Subai’ah to get married when her Nifas ended. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يَقُولُ اخْتَلَفَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فِي الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ تُزَوَّجُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَبْعَدَ الْأَجَلَيْنِ فَبَعَثُوا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ تُوُفِّيَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ فَوَلَدَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسَةَ عَشَرَ نِصْفِ شَهْرٍ قَالَتْ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ فَحَطَّتْ بِنَفْسِهَا إِلَی أَحَدِهِمَا فَلَمَّا خَشُوا أَنْ تَفْتَاتَ بِنَفْسِهَا قَالُوا إِنَّکِ لَا تَحِلِّينَ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد ، شعبہ، عبدربہ بن سعید، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان اس خاتون کی عدت سے متعلق اختلاف ہو گیا کہ جس کا شوہر وفات کر گیا ہو اور وہ خاتون حمل سے ہو۔ حضرت ابوہریرہ فرمانے لگے کہ جس وقت وہ بچہ جنے گی تو اس کے واسطے نکاح کرنا درست ہوگا جب کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمانا تھا کہ وہ زیادہ زمانہ پورا کرے گی تو اس پر انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کر دیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت سبیعہ کے شوہر کی وفات ہوگئی تو وفات کے 15 دن یعنی آدھے مہینہ کے بعد انہوں نے بچہ کو جنم دیا پھر انہیں دو آدمیوں نے نکاح کا پیغام بھیجا تو انہوں نے ایک کے ساتھ رغبت ظاہر کی۔ اس پر دوسرے آدمی کے رشتہ داروں کو اندیشہ ہوا۔ یہ بات سن کر وہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم حلال ہوگئی ہو اور تم جس سے دل چاہو نکاح کر لو۔
It was narrated that Abu As Sanabil said: “Subai’ah gave birth twenty-three or twenty-five days after her husband died, and when her Nifas ended she expressed her wish to remarry and was criticized for that. Mention of that was made to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم j and he said: ‘There is nothing to stop her; her term has ended.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ کَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَی الشَّابِّ فَقَالَ الْکَهْلُ لَمْ تَحْلِلْ وَکَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا فَرَجَا إِذَا جَائَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ-
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، عبدربہ بن سعید، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ اگر کسی عورت کے شوہر کی وفات ہو جائے اور وہ عورت حمل سے ہو تو وہ عورت کتنے زمانہ سے عدت میں رہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا دونوں میں سے زیادہ عرصہ تک وہ عدت گزارے گی جب کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا تھا کہ جس وقت بچہ پیدا ہو جائے تو عدت مکمل ہو جائے گی۔ یہ بات سن کر حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے دریافت فرمایا سبیعہ اسلمیہ نے اپنے شوہر کی وفات کے نصف ماہ کے بعد بچہ کو جنم دیا تو دو آدمیوں نے ان کو نکاح کا پیغام دیا ان دونوں میں سے ایک شخص جوان تھا اور ایک ادھیڑ عمر کا تھا انہوں نے جوان شخص کے ساتھ رغبت ظاہر کی۔ اس پر ادھیڑ عمر کے آدمی نے کہا کہ تم ابھی حلال نہیں ہوئی ہو۔ ان دنوں حضرت سبیعہ کے گھر کے لوگ (والدین) موجود نہیں تھے۔ اس وجہ سے ادھیڑ عمر کے شخص نے سوچا کہ جس وقت وہ آئیں گے تو اس کو سمجھا بجھا کر اس سے نکاح کرنے پر رضامند کر لیں گے لیکن وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم حلال ہو چکی ہو اور جس سے تم چاہو نکاح کر سکتی ہو۔
Abu Salamah said: “Abu Hurairah and Ibn ‘Abbas differed concerning the widow who gives birth after her husband’s death. Abu Hurairah said: ‘She may be married.’ Ibn ‘Abbas said: ‘(She has to wait) for the longer of the two periods.’ They sent word to Umm Salamah and she said: ‘The husband of Subai’ah died and she gave birth fifteen days — half a month — after her husband died.’ She said: ‘Two men proposed marriage to her, and she was inclined toward one of them. When they feared that she was becoming single-minded (on this issue, and not consulting her family), they said: It is not permissible for you to marry. She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘It is permissible for you to marry, so marry whomever you want.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي امْرَأَةٍ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً أَيَصْلُحُ لَهَا أَنْ تَزَوَّجَ قَالَ لَا إِلَّا آخِرَ الْأَجَلَيْنِ قَالَ قُلْتُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَقَالَ إِنَّمَا ذَلِکَ فِي الطَّلَاقِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ غُلَامَهُ کُرَيْبًا فَقَالَ ائْتِ أُمَّ سَلَمَةَ فَسَلْهَا هَلْ کَانَ هَذَا سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ فَقَالَ قَالَتْ نَعَمْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ فَکَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ يَخْطُبُهَا-
محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید، حجاج، یحیی بن ابوکثیر، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک خاتون نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس رات گزرنے کے بعد بچہ کو جنم دیا کیا وہ نکاح کر سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں وہ زیادہ زمانے پورا کرے گی (یعنی چار مہینہ دس روز عدت گزارے گی) حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا لیکن خداوند قدوس کا یہ ارشاد ہے وہ فرمانے لگے کہ یہ مطلقہ عورت کا حکم ہے۔ یہ سن کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میں بھی حضرت ابوسلمہ کے قول کی تائید کرتا ہوں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام حضرت کریب کو بھیجا کہ حضرت ام سلمہ سے وہ دریافت کر کے آئیں کہ کیا یہی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے چنانچہ وہ آئے اور انہوں نے دریافت کیا تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جی ہاں اس لیے کہ حضرت سبیعہ اسلمیہ نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس دن کے بعد بچہ کو جنم دیا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو نکاح کا حکم فرمایا۔ جن لوگوں نے ان کو نکاح کا پیغام دیا تو ان میں حضرت ابوسنابل بھی تھے۔
It was narrated that Abu Salamah said: “Ibn ‘Abbas and Abu Hurairah were asked about the woman whose husband dies when she is pregnant. Ibn ‘Abbas said: ‘(She should wait) for the longer of the two periods.’ Abu Hurairah said: ‘When she gives birth it becomes permissible for her to marry.’ Abu Salamah went to Umm Salamah and asked her about that, and she said: ‘Subai’ah Al-Aslamiyyah gave birth half a month after her husband died, and two men proposed to her. One was young and one was old, and she was inclined toward the young one. So the old one said: It is not permissible for you to marry. Her familY was not there, and he hoped that if he went to her family they would marry her to him. She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: It is permissible for you to marry, so marry whomever you want.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ تَذَاکَرُوا عِدَّةَ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا تَضَعُ عِنْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ بَلْ تَحِلُّ حِينَ تَضَعُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي فَأَرْسَلُوا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِيَسِيرٍ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ-
قتیبہ، لیث، یحیی، حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ایک دوسرے سے عورت کی عدت کے بارے میں گفتگو کی جو کہ شوہر کے انتقال کے چند روز کے بعد بچہ کو جنم دے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ نہیں بلکہ بچہ کی والادت کے وقت وہ حلال ہو جائے گی اور حضرت ابوہریرہ فرمانے لگے کہ میں بھی اپنے بھتیجا حضرت ابوسلمہ کی تائید کرتا ہوں چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مسئلہ دریافت کرایا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت سبیعہ اسلمیہ نے اپنی شوہر کی وفات کے بعد کچھ روز کے بعد بچہ کو جنم دیا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس سلسلہ میں فتوی حاصل کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔
Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman said: “It was said to Ibn ‘Abbas concerning a woman who gives birth one day after her husband dies: ‘Can she get married?’ He said: ‘No, not until the longer of the two periods has ended.” He said: ‘Allah says: And for those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead), their ‘Iddah (prescribed period) is until they lay down their burden.’ He said: ‘That only applies in the case of divorce.’ Abu Hurairah said: ‘I agree with my brother’s son’ — meaning, Abu Salamah. He sent his slave Kuraib and told him: ‘Go to Umm Salamah and ask her: Was this the Sunnah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He came back and said: ‘Yes, Subai’ah Al-Aslamiyyah gave birth twenty days after her husband died, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told her to get married, and Abu As-Sanabil was one of those who proposed marriage to her.”(Sahih).
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ-
عبد الاعلی بن واصل بن عبدالاعلی، یحیی بن آدم، سفیان، یحیی بن سعید، سلیمان بن یسار، کریب، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت سبیعہ نے اپنے شوہر کی وفات کے کچھ دن کے بعد بچہ کو جنم دیا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔
It was narrated from Sulaiman bin Yasir that Abu Hurairah, Ibn ‘Abbas, and Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman were talking about the ‘iddah of a woman whose husband dies, and she gives birth after her husband dies. Ibn ‘Abbas said: “She should observe ‘Iddah for the longer of the two periods.” Abu Salamah said: “No, it becomes permissible for her to marry when she has given birth.” Abu Hurairah said: “I agree with my brother’s son.” So they sent word to Umm Salamah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and she said: “Subai’ah Al-Aslamiyyah gave birth shortly after her husband died; she consulted the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ,and he told her to get married.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِذَا نُفِسَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَجَائَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَبَعَثُوا کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِکَ فَجَائَهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهَا قَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت ابوسلمہ کے درمیان اس عورت کی عدت کا بارے میں اختلاف ہو گیا جو کہ شوہر کے وفات کے کچھ روز کے بعد بچہ جنے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمانا تھا کہ وہ زیادہ زمانہ تک عدت گزارے گی جب کہ ابوسلمہ کا کہنا تھا کہ بچہ کی ولادت کے وقت اس کی عدت مکمل ہو جائے گی۔ اس دوران حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ میں اپنے بھتیجا حضرت ابوسلمہ کی تائید کرتا ہوں۔ چنانچہ حضرت ابن عباس کے غلام کریب کو حضرت ام سلمہ سے یہ مسئلہ دریافت کرنے کے واسطے روانہ کیا وہ واپس آئے اور فرمایا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بیان فرمایا کہ حضرت سبیعہ نے شوہر کی وفات کے کچھ روز کے بعد جب بچہ کو جنم دیا تو انہوں نے اس بات کا تذکرہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حلال ہوگئی ہو۔
It was narrated that Umm Salamah said: “Subai’ah gave birth a few days after her husband died, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told her to get married.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا وَضَعَتْ الْمَرْأَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا فَإِنَّ عِدَّتَهَا آخِرُ الْأَجَلَيْنِ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَبَعَثْنَا کُرَيْبًا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِکَ فَجَائَنَا مِنْ عِنْدِهَا أَنَّ سُبَيْعَةَ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَوَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَزَوَّجَ-
حسین بن منصور، جعفربن عون، یحیی بن سعید، سلیمان بن یسار، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی وفات کے بعد بچہ جنے تو اس کی عدت زیادہ زمانہ تک ہو گی۔ حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے کریب کو حضرت ام سلمہ سے یہ مسئلہ دریافت کرنے کے واسطے بھیجا تو وہ یہ خبر لے کر آئے کہ حضرت سبیعہ کے شوہر کا انتقال ہو گیا تو چند روز کے بعد ان کے یہاں بچہ کی پیدائش ہوئی چنانچہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔
;It was narrated from Sulaiman bin Yasar that ‘Abdullah bin ‘Abbas and Abu Salamah bin Abdur disagreed concerning a woman who gave birth one day after her husband died. ‘Abdullah bin ‘Abbas said:“(She should wait) for the longer of the two periods.” Abu Salamah said: “When she has given birth, it becomes permissible for her to remarry.” Abu Hurairah came and said: “I agree with my brother’s son” — meaning Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman. They sent Kuraib, the freed slave of Ibn ‘Abbas, to Umm Salamah to ask her about that. He came back to them and told them that she said: “Subai’ah gave birth one day after her husband died;” she mentioned that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: “It has become permissible for you to marry.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهَا سُبَيْعَةُ کَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ حُبْلَی فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ فَأَبَتْ أَنْ تَنْکِحَهُ فَقَالَ مَا يَصْلُحُ لَکِ أَنْ تَنْکِحِي حَتَّی تَعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ فَمَکَثَتْ قَرِيبًا مِنْ عِشْرِينَ لَيْلَةً ثُمَّ نُفِسَتْ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْکِحِي-
عبد الملک بن شعیب بن لیث بن سعد، ابیہ، جدہ، جعفر بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ہرمز، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، زینب بنت ابوسلمہ، ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں قبیلہ بنوسلمہ کی ایک سبیعہ نام کی خاتون کے شوہر کی وفات ہوگئی تو وہ اس وقت حمل سے تھی پھر اس کو ابوسنابل سے نکاح کا پیغام بھیجا لیکن سبیعہ کے منع کرنے پر وہ کہنے لگا کہ تم اس وقت نکاح نہیں کر سکتیں۔ جس وقت تک زیادہ زمانہ تک عدت نہ مکمل کر لو۔ ابھی بیس راتیں ہی گزری تھیں کہ اس کے ہاں بچہ پیدا ہو گیا پھر وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نکاح کر لو۔
Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman said: “Ibn ‘Abbas, Abu Hurairah and I were together, and Ibn ‘Abbas said: ‘If a woman gives birth after her husband dies, her ‘Iddah is the longer of the two periods.” Abu Salamah said: “We sent Kuraib to Umm Salamah to ask her about that. He came to us and told us from her that the husband of Subai’ah died and she gave birth a few days after her husband died, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told her to get married.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَاصِمٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَأَبُو هُرَيْرَةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذْ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ فَوَلَدَتْ لِأَدْنَی مِنْ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ مِنْ يَوْمِ مَاتَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ فَوَلَدَتْ لِأَدْنَی مِنْ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَزَوَّجَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَی ذَلِکَ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، ابن جریج، داؤد بن ابوعاصم، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے کہ ان کے پاس ایک خاتون پہنچی کہ جس کے شوہر کی وفات ہوگئی تھی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم زیادہ زمانہ تک عدت گزارو گی (یعنی چار ماہ دس دن عدت کے پورا کرو گی) حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے ایک صحابی سے سنا کہ حضرت سبیعہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا شوہر انتقال کر گیا تو میں حمل سے تھی۔ پھر ان کی وفات کو چار ماہ ہونے سے قبل ہی میرے یہاں بچہ کی ولادت ہو گئی۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں اس بات کا گواہ ہوں۔
It was narrated from Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman that Zainab bint Abi Salamah told him, from her mother, Umm Salamah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “That a woman from Aslam who was called Subai’ah was married to her husband, and he died while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba’kak proposed to her but she refused to marry him. He said: ‘You cannot get married until you have observed ‘Iddah for the longer of the two periods.’ Approximately twenty days later she gave birth. She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘Get married.’” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَی سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاکِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ النِّکَاحَ إِنَّکِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاکِحٍ حَتَّی تَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِکَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں قبیلہ بنوعامر کے ایک آدمی حضرت سعد بن خومہ کے نکاح میں تھی۔ حضرت سعد ان حضرات میں سے تھے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ بہرحال میرے شوہر کا انتقال حجة الوداع کے موقع پر ہو گیا اور میں اس وقت حمل سے تھی لیکن ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ میرے یہاں بچہ پیدا ہو گیا میں جس وقت نفاس سے فارغ ہوگئی تو پیغام نکاح دینے والے کے واسطے میں نے سنگھار کرنا شروع کر دیا اس پر بنوعبدالدار کے ایک آدمی حضرت ابوسنابل کے پاس گئے اور کہنے لگے کیا بات ہے؟ تم کو سنگھار اور زینت کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ممکن ہے کہ تم چاہ رہی ہو شادی کر لوں۔ خدا کی قسم تم چار ماہ دس دن مکمل کرنے سے قبل شادی نہیں کر سکتی ہو۔ حضرت سبیعہ فرماتی ہیں کہ میں نے یہ بات سن کر اپنا لباس پہن لیا اور میں شام کے وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور میں نے مسئلہ دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتوی دیا کہ میں بچہ پیدا کرنے کے بعد حلال ہو چکی (یعنی میری عدت تو گزر چکی) اگر میرا دل چاہے تو میں شادی کر سکتی ہوں۔
Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman said: “While Abu Hurairah and I were with Ibn ‘Abbas, a woman came and said that her husband had died while she was pregnant, then she had given birth less than four months after the day he died. Ibn ‘Abbas said: ‘(You have to wait) for the longer of the two periods.” Abu Salamah said: “A man from among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told me that Subai’ah Al-Aslamiyyah came to the esseger of Allah and said that her husband died while she was pregnant and she gave birth less than four months after he died. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told her to get married. Abu Hurairah said: ‘And I bear witness to that.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ قَالَ کَتَبَ إِلَيْهِ يَذْکُرُ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ زُفَرَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا السَّنَابِلِ بْنَ بَعْکَکِ بْنِ السَّبَّاقِ قَالَ لِسُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ لَا تَحِلِّينَ حَتَّی يَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا أَقْصَی الْأَجَلَيْنِ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِکَ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْتَاهَا أَنْ تَنْکِحَ إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا وَکَانَتْ حُبْلَی فِي تِسْعَةِ أَشْهُرٍ حِينَ تُوُفِّيَ زَوْجُهَا وَکَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ فَتُوُفِّيَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَکَحَتْ فَتًی مِنْ قَوْمِهَا حِينَ وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا-
محمد بن وہب، محمد بن سلمہ، ابوعبدالرحیم، زید بن ابوانیسہ، یزید بن ابوحبیب، محمد بن مسلم، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت زفر بن اوس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوسنابل رضی اللہ عنہ بن بعلبک نے حضرت سبیعہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم چار ماہ دس دن سے قبل شادی نہیں کر سکتیں۔ عدت یعنی تم کو زیادہ مدت تک گزارنا ہوگی اس بات پر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور حکم شرعی معلوم کیا۔ چنانچہ وہ نقل فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو یہ حکم شرعی ارشاد فرمایا کہ وہ بچہ پیدا ہونے کے بعد شادی کر سکتیں ہیں ان کو ان کے شوہر کی وفات کے وقت حمل تھا اور وہ نویں ماہ میں تھیں یعنی ان کو نو ماہ کا حمل تھا کہ ان کے شوہر کی وفات ہوگئی ان کے شوہر کا نام حضرت سعد بن خومہ ہے جو کہ حجة الوداع میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور ان کی اسی جگہ وفات ہوگئی چنانچہ بچہ کی ولادت کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان شخص سے نکاح کر لیا تھا۔
‘Ubaidullah bin ‘Abdullah narrated that his father wrote to ‘Umar bin ‘Abdullah bin Arqam Az-Zuhri, telling him to go to Subai’ah bint Al-Harith Al Aslamiyyah and ask her about her Hadith and what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had said to her when she consulted him. ‘Umar bin ‘Ahdullah wrote back to ‘Abdullah bin ‘Utbah telling him that Subai’ah told him, that she was married to Sahl bin Khawlah — who was from Banu ‘Amir bin Lu’ayy and who was one of those who had been present at Badr — and her husband died during the Farewell Pilgrimage while she was pregnant. She gave birth soon after he died, and when her Nifas ended she adorned herself to receive proposals of marriage. Abu As Sanabil bin Ba’kak — a man from Banu ‘Abd Ad-Dar — went to her and said to her: ‘Why do I see you adorned? Perhaps you want to get married, but by Allah you will not get married until four months and ten days have passed.’ Subai’ah said: ‘When he said that to me, I put on my clothes in the evening and went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and asked him about that. He ruled that it had become permissible for me to marry when I gave birth, and he told me to get married if I wanted to.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ أَنْ ادْخُلْ عَلَی سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَاسْأَلْهَا عَمَّا أَفْتَاهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَمْلِهَا قَالَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَوَلَدَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْضِيَ لَهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا دَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَرَآهَا مُتَجَمِّلَةً فَقَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ النِّکَاحَ قَبْلَ أَنْ تَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِکَ مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَلَلْتِ حِينَ وَضَعْتِ حَمْلَکِ-
کثیر بن عبید، محمد بن حرب، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، عبداللہ بن عتبہ، حضرت زفر بن اوس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوسنابل بن بعلبک نے حضرت سبیعہ سے فرمایا کہ تم چار ماہ دس دن سے قبل شادی نہیں کر سکتیں۔ عدت یعنی تم کو زیادہ مدت تک گزارنا ہوگی اس بات پر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور حکم شرعی معلوم کیا۔ چنانچہ وہ نقل فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو یہ حکم شرعی ارشاد فرمایا کہ وہ بچہ پیدا ہونے کے بعد شادی کر سکتیں ہیں ان کو ان کے شوہر کی وفات کے وقت حمل تھا اور وہ نویں ماہ میں تھیں یعنی ان کو نو ماہ کا حمل تھا کہ ان کے شوہر کی وفات ہوگئی ان کے شوہر کا نام حضرت سعد بن خومہ ہے جو کہ حجة الوداع میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور ان کی اسی جگہ وفات ہوگئی چنانچہ بچہ کی ولادت کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان شخص سے نکاح کر لیا تھا۔
It was narrated that Yazid bin Abi Habib that Muhammad bin Muslim Az-Zuhri wrote to him mentioning that ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah told him, that Zufar bin Aws bin Al-Hadathan An-Nasri told him that Abu As-Sanabil bin Ba’kak bin As-Sabbaq said to Subai’ah Al-Aslamiyyah: “It is not permissible for you to get married until four months and ten days, the longer of the two periods, have passed.” She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and asked him about that. She said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that she could get married when she had given birth. She was nine months pregnant when her husband died, and she was married to Saad bin Khawlah, who died during the Farewell Pilgrimage with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمShe married a young man from her people when she had given birth to (the child).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي نَاسٍ بِالْکُوفَةِ فِي مَجْلِسٍ لِلْأَنْصَارِ عَظِيمٍ فِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی فَذَکَرُوا شَأْنَ سُبَيْعَةَ فَذَکَرْتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ فِي مَعْنَی قَوْلِ ابْنِ عَوْنٍ حَتَّی تَضَعَ قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَی لَکِنَّ عَمَّهُ لَا يَقُولُ ذَلِکَ فَرَفَعْتُ صَوْتِي وَقُلْتُ إِنِّي لَجَرِيئٌ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْکُوفَةِ قَالَ فَلَقِيتُ مَالِکًا قُلْتُ کَيْفَ کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ قَالَ قَالَ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ لَأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ الطُّولَی-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، ابن عون، حضرت محمد فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ کوفہ میں انصار کی بڑی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ انہوں نے حضرت سبیعہ کا تذکرہ کیا۔ اس وقت حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی بھی موجود تھے۔ چنانچہ میں نے حضرت عبداللہ بن عتبہ بن مسعود کی حدیث نقل کی۔ جو کہ حضرت ابن عون کے مطابق تھی کہ اس کی عدت بچہ کی ولادت تک ہے۔ ابن ابی لیلی کہنے لگے لیکن ان کے چچا اس بات پر قائل نہیں ہیں اس پر میں نے اپنی آواز بلند کر کے کہا کیا میں اس کی جرات کر سکتا ہوں کہ حضرت عبداللہ بن عتبہ کی جانب جھوٹ منسوب کروں اور وہ کوفہ ہی میں موجود ہوں پھر جس وقت میں نے مالک سے ملاقات کی اور میں نے دریافت کیا کہ حضرت ابن مسعود حضرت سبیعہ کے بارے میں کیا فرماتے تھے؟ وہ بیان کرنے لگے کہ تم لوگ اس پر سختی کرتے ہوئے رخصت نہیں دیتے۔ حالانکہ خواتین کی چھوٹی سورت سورت طلاق لمبی سورت سورت بقرہ کے بعد نازل ہوئی ہے۔
It was narrated from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah that ‘Abdullah bin ‘Utbah wrote to ‘Umar bin ‘Abdullah bin Al-Arqam Az-Zuhri, telling him: “Go to Subai’ah bint Al-Harith Al Aslamiyyah, and ask her about the ruling of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم concerning her pregnancy.” He said: “So ‘Umar bin ‘Abdullah went to her and asked her. She told him that she was married to Saad bin Khawlah, who was one of the Companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who had been present at Badr. He died during the Farewell Pilgrimage, and she gave birth before four months and ten days had passed since her husband’s death. When her Nifas ended, Abu As Sanabil — a man from Banu ‘Abd Ad-Dar — went to her and saw that she had adorned herself. He said: ‘Perhaps you want to get married before four months and ten days have passed?’ She said: ‘When I heard that from Abu As-Sanabil, I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him my story. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It permissible for you to many when you gave birth.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينِ بْنِ نُمَيْلَةَ يَمَامِيٌّ قَالَ أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و أَخْبَرَنِي مَيْمُونُ بْنُ الْعَبَّاسِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شَبْرَمَةَ الْکُوفِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ مَنْ شَائَ لَاعَنْتُهُ مَا أُنْزِلَتْ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ إِلَّا بَعْدَ آيَةِ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَدْ حَلَّتْ وَاللَّفْظُ لِمَيْمُونٍ-
محمد بن مسکین بن نمیلہ یمامی، سعید بن ابومریم، محمد بن جعفرح میمون بن عباس، سعید بن حکم بن ابومریم، محمد بن جعفر، ابن شبرمہ، ابراہیم، علقمہ بن قیس، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص چاہے میں اس سے اس مسئلہ میں مباہلہ کرنے کے واسطے آمادہ ہوں کہ وہ آیت یعنی حمل والی خواتین کے واسطے عدت یہ ہے کہ وہ بچہ پیدا کریں۔ اس آیت کے بعد نازل ہوئی ہے جس میں شوہر کے مرنے پر عدت کا بیان ہے چنانچہ اگر کسی عورت کے شوہر کی وفات ہو جائے تو بچہ کی ولادت کے ساتھ ہی اس کی عدت مکمل ہو جاتی ہے۔
It was narrated that Muhammad said: “I was sitting with some people in Al-Kufah in a large gathering of the An among whom was ‘Abdur-Rahman bin Abi Laila. They spoke about the story of Subai’ah and I mentioned what ‘Abdullah bin ‘Utbah bin Mas’ud had said in meaning.” (One the narrators) Ibn ‘Awn’s saying was: “when she gives birth.” Ibn AbI Layla said: ‘But his (paternal) uncle did not say that.’ I raised my voice and said: ‘Would I dare to tell lies about ‘Abdullah bin ‘Utbah when he is in the vicinity of Al-Kufah?” He said: “Then I met Malik and said: ‘What did Ibn Mas’ud say about the story of Subai’ah?’ He said: ‘He said: “Are you going to be too strict with her and not allow her the concession (with regard to the ‘Iddah)? The shorter Sarah about women eat Talaq) was revealed after the longer one (Al-Ba qarah).” (Sahih).
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٌ وَعَبِيدَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ سُورَةَ النِّسَائِ الْقُصْرَی نَزَلَتْ بَعْدَ الْبَقَرَةِ-
ابوداؤد سلیمان بن سیف، حسن، زہیر، ح، محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یحیی، زہیر بن معاویہ، ابواسحاق، اسود و مسروق و عبیدہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ خواتین کی چھوٹی سورت ( سورت طلاق) سورت بقرہ کے بعد نازل ہوئی۔
It was narrated from ‘Alqamah bin Qais that Ibn Mas’ud said: “Whoever wants, I will meet and debate with him and invoke the curse of Allah upon those who lie. The Verse: And for those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead), their ‘Iddah (prescribed period) is until they lay down their burden.’ was only revealed after the Verse about women whose husbands die. ‘When a woman whose husband has died gives birth, it becomes permissible for her to marry.” (Sahih) This is the wording of Maimun (one of the narrators).