جہاد کی فرضیت

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَزْرَقُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَکَّةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَخْرَجُوا نَبِيَّهُمْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ لَيَهْلِکُنَّ فَنَزَلَتْ أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَی نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَکُونُ قِتَالٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَهِيَ أَوَّلُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْقِتَالِ-
عبدالرحمن بن محمد بن سلام، اسحاق الازرق، سفیان، اعمش، مسلم، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے باہر نکالا گیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا ان لوگوں نے اپنے نبی کو نکال دیا اب یہ لوگ ضرور تباہ و برباد ہوں گے۔ اِنَّا َللہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون۔ اس کے بعد یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ یعنی جن لوگوں سے مشرکین جنگ کرتے ہیں ان کو بھی ان سے جنگ کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ اس لیے کہ ان پر ظلم کیا گیا اور خداوند قدوس ان کی مدد کرنے پر قدرت رکھتا ہے تو مجھ کو اس بات کا علم ہوگیا کہ اب لڑائی ہوگی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جہاد کے بارے میں سب سے پہلے یہی آیت نازل ہوئی۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “When the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was expelled from Makkah, Abu Bakr said to him: ‘They have driven out their Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, verily to Allah we belong and to Him we return. They are surely doomed.’ Then it was revealed: ‘Permission to fight (against disbelievers) is given to those (believers) who are fought against, because they have been wronged; and surely, Allah is able to give them (believers) victory.’ Then I knew that there would be fighting.” Ibn ‘Abbas said: “This is the first Verse that was revealed concerning fighting.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبِي قَالَ أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَأَصْحَابًا لَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي عِزٍّ وَنَحْنُ مُشْرِکُونَ فَلَمَّا آمَنَّا صِرْنَا أَذِلَّةً فَقَالَ إِنِّي أُمِرْتُ بِالْعَفْوِ فَلَا تُقَاتِلُوا فَلَمَّا حَوَّلَنَا اللَّهُ إِلَی الْمَدِينَةِ أَمَرَنَا بِالْقِتَالِ فَکَفُّوا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ کُفُّوا أَيْدِيَکُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ-
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، وہ اپنے والد سے، حسین بن واقد، عمرو بن دینار، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور ان کے کچھ دوسرے دوست و احباب مکہ مکرمہ میں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جس زمانہ میں ہم لوگ مشرک تھے تو عزت سے رہتے تھے لیکن جب سے ہم مسلمان ہوئے تو ہم لوگ ذلیل ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تو درگزر کرنے کا ہی حکم فرمایا گیا ہے اس وجہ سے تم لوگ جنگ نہ کرو۔ چنانچہ جس وقت خداوند قدوس ہم کو مدینہ منورہ لے گیا تو ہم کو جہاد کرنے کا حکم فرمایا گیا۔ اس پر کچھ لوگ کشمکش میں مبتلا ہو گئے تو خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی یعنی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نہیں دیکھا کہ جس وقت ان کو کہا گیا کہ ہاتھوں کو روکے رہو نمازوں کی پابندی کرو اور زکوة ادا کرتے رہا کرو لیکن جس وقت ان پر جہاد فرض لازم کر دیا گیا تو یہ ہوا کہ ان میں سے کچھ لوگ تو لوگوں سے اس طریقہ سے خوفزدہ رہنے لگے کہ جس طریقہ سے کوئی شخص خداوند قدوس سے خوف کرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر کس وجہ سے تو نے جہاد لازم کر دیا؟ ہم کو کچھ اور وقت دے دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ دنیا کے مال و متاع صرف کچھ روز کی ہے جب کہ آخرت اس شخص کیلئے ہر طریقہ سے بہتر ہے جو کہ اللہ کی مخالفت سے محفوظ رہے اور تم لوگوں پر معمولی سا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that ‘Abdur-Rahman bin ‘Awf and some his companions came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in Makkah and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! We were respected when we were idolators and when we believed, we were humiliated.” He said: “I have been commanded to pardon, so do not fight.” Then, when Allah caused us to move to Al-Madinah, He commanded us to fight, but they refrained. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: Have you not seen those who were told to hold back the hands (from fighting) and perform As-Salah” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ مَعْمَرًا عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قُلْتُ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ نَعَمْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، معمرا، زہری، سعید، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جوامع الکلم عطا فرمائے گئے اور میری امداد رعب سے کی گئی اور میں سو رہا تھا کہ زمین کے خزانوں کی چابیاں میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو تشریف لے گئے لیکن تم لوگ ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been sent with concise speech and I have been supported with fear. While I was sleeping, the keys to the treasures of the Earth were brought to me and placed in my hands.” Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has gone and you are acquiring them.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا-
کثیر بن عبید، محمد بن حرب، زبیدی، زہری، سعید بن المسیب و ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “ say a similar Hadith (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ-
یونس بن عبدالاعلی و حارث بن مسکین، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو اس بات کا حکم فرمایا گیا ہے میں لوگوں سے اس وقت تک جہاد کرتا رہوں جس وقت تک وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ (کلمہ تو حید) نہ کہہ لیں اور جس کسی نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ لیا تو اس نے مجھ سے اپنا مال و جان محفوظ کر لیا مگر یہ کہ وہ شخص کسی دوسرے کی حق تلفی کرے اور اس کا حق چھین لے اور اس کے عوض اس سے اس کا مال و جان لیا جائے اور اس شخص کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab and Salamah bin ‘Abdur-Rabrnafl that Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘I have been sent with concise speech, and I have been supported with fear. While I was sleeping, the keys to the treasures of the Earth were brought to me and placed in my hands.’ Abu i-Iurairah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has gone and you are acquiring them.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ-
کثیر بن عبید، محمد بن حرب زبیدی، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلافت کا منصب سنبھالا اور اہل عرب میں بعض لوگ مرتد اور دین سے منحرف ہو گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کس طریقہ سے لڑائی کریں گے؟ حالانکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو حکم فرمایا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑائی کروں کہ جس وقت تک وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہ کہہ دیں اور اگر وہ اس کلمہ کا اقرار کر لیں گے تو مجھ سے اپنی جان و مال محفوظ کر لیں گے لیکن اگر کسی شخص کو کوئی ناحق قتل کرے گا یا اس کی (کسی قسم کی) حق تلفی کرے گا تو اس کے عوض اس کی جان و مال لی جا سکتی ہے اور اس کا حساب خداوند قدوس کے ذمہ ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص نماز اور زکوة کے درمیان فرق کرے گا میں اس سے ضرور جنگ کروں گا اس لیے کہ زکوة مال کا حق ہے اللہ کی قسم اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ دینے سے انکار کریں گے جس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کی عدم ادائیگی پر بھی ان سے لڑائی کروں گا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے دیکھا کہ خداوند قدوس نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو جہاد کے واسطے کھول دیا اور میں اس بات سے واقف ہوگیا کہ حق یہی ہے۔
Saeed bin Al-Musayyab narrated that Abu Hurairah told him that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illalláh, his life and his property are safe from me, except by its right (in cases where Islamic laws apply), and his reckoning will be with Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُغِيرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ-
مسنگ
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died and Abu Bakr was appointed as the Khalifah, and some of the ‘Arabs disbelieved, ‘Umar said: ‘Abu Bakr! How can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illallah, his life and his property are safe from me, except for its right, and his reckoning will be with Allah?’ Abu Bakr, may Allah be pleased with him, said: ‘By Allah, I will surely fight those who separate prayer and Zakah, for Zakah is what is due on wealth. By Allah, if they withhold from me a small she-goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ (‘Umar said) ‘By Allah, when I realized that Allah, the Mighty and Sublime, had opened the chest of Abu Bakr to fighting, then I knew that it was the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَذَکَرَ آخَرَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا جَمَعَ أَبُو بَکْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ-
احمد بن سلیمان، مومل بن فضل، ولید، شعیب بن ابوحمزة و سفیان بن عیینہ، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کرنے کا پختہ عزم کر لیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے عرض کیا اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! آپ کس طریقہ سے ان لوگوں سے لڑیں گے اس کے بعد گزشتہ حدیث شریف کے مضمون جیسی حدیث نقل کی گئی ہے۔
It was narrated from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah bin ‘Utbah bin Mas’fld that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died and Abu Bakr (was appointed Khalifah) after him, and some of the ‘Arabs disbelieved, ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: ‘Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illallah, his life and his property are safe from me, except for its right, and his reckoning will be with Allah?” Abu Bakr, may Allah be pleased with him, said: “I will surely fight those who separate prayer and Zakah, for Zakah is what is due on wealth. By Allah, if they withhold from me a small she-goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم …..I will fight them for withholding it.’ (‘Umar said) ‘By Allah, when I realized that Allah, the Mighty and Sublime, had opened the chest of Abu Bakr to fighting, then I knew that it was the truth.” The wording is that of Almad. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتْ الْعَرَبُ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَکْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ وَهَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ وَالَّذِي قَبْلَهُ الصَّوَابُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
محمد بن بشار، عمرو بن عاصم، عمران ابوعوام قطان، معمر، زہری، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اور عرب کے لوگ دین سے منحرف ہو گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اے ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ عرب سے کس طریقہ سے لڑائی کریں گے اور کہنے لگے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو حکم فرمایا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑائی جاری رکھوں جس وقت تک کہ وہ اس بات کی شہادت نہ دیں کہ خداوند قدوس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور یہ کہ میں خداوند قدوس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں پر نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں خداوند قدوس کی قسم اگر ان لوگوں نے مجھ کو ایک بکری کا بچہ بھی دینے سے انکار کر دیا جو کہ یہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو اس پر بھی ان سے لڑائی کروں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت میں نے دیکھا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے گرامی خداوند قدوس کی جانب سے ہے تو مجھ کو بھی اس بات کا علم ہوگیا کہ یہی حق ہے حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ راوی حضرت عمران القطان قوی ٰراوی نہیں ہیں اور یہ حدیث خطاء ہے جب کہ پہلی حدیث شریف صیحح حدیث ہے (جس کا نمبر 3095ہے) اور جس کو حضرت زہری نے حضرت عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When Abu Bakr mobilized to fight them, ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illallah, his life and his property are safe from me, except for its right, and his reckoning will be with Allah?” Abu Bakr, may Allab be pleased with him, said: ‘By Allah, I will surely fight those who separate prayer and Zakah, for Zakah is what is due on wealth. By Allah, if they withhold from me a small she- goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ (‘Umar said) ‘By Allah, when I realized that Allah, the Most High, had opened the chest of Abu Bakr to fighting them, then I knew that it was the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ نِزَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
ہارون بن سعید، خالد بن نزار، قاسم بن مبرور، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث شریف بھی بالکل حدیث 3095جیسی منقول ہے۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died, some of the ‘Arabs apostatized. ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the ‘Arabs? Abu Bakr e said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they testify that La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that I am the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and establish prayer and pay Zakah?’ By Allah, if they withhold from me a small she-goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ (‘Umar said) ‘By Allah, when I realized that (Abu) Bakr was confident about this idea, then I knew that this was the truth.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Imran Al-Qattan is not strong in Hadith, and this narration is a mistake. The one that is before it is the correct narration of Az Zuhri, from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah bin ‘Utbah, from Abu Hurairah.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُغِيرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ-
احمد بن محمد بن مغیرہ، عثمان بن سعید، شعیب، زہری، عبید اللہ، کثیر بن عبید، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ بن مسعود، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ترجمہ گزشتہ حدیث کے مطابق ہے۔
0Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says it, his life and his property are safe from me, except for its right, and his reckoning will be with Allah.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ-
احمد بن محمد بن مغیرة، عثمان، شعیب، زہری، عمرو بن عثمان بن سعید بن کثیر، وہ اپنے و الد سے، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو حکم فرمایا گیا ہے کہ میں اس وقت تک جہاد لڑائی کروں کہ جس وقت تک وہ لوگ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہ کہہ دیں اور جو شخص یہ کلمہ کہے گا وہ مجھ سے اپنا مال و جان کو محفوظ کرے گا مگر یہ کہ کسی دوسرے کی حق تلفی کی وجہ سے اور اس کا حساب خداوند قدوس کے ذمہ ہے۔
It was narrated from Anas that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Strive against the idolators with your wealth, your hands and your tongues.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاهِدُوا الْمُشْرِکِينَ بِأَمْوَالِکُمْ وَأَيْدِيکُمْ وَأَلْسِنَتِکُمْ-
ہارون بن عبد اللہ، محمد بن اسماعیل، یزید، حماد بن سلمۃ، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مشرکین سے اپنے مال ہاتھوں اور زبانوں سے جہاد کیا کرو۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever dies without having fought or having thought of fighting, he dies on one of the branches of hypocrisy.” (Sahih)