جہاد کرنے والے مجاہدین کے برابر نہیں ہو سکتے

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ جَالِسًا فَجِئْتُ حَتَّی جَلَسْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَجَائَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَفَخِذُهُ عَلَی فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنْ سَتُرَضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ يَرْوِي عَنْهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ لَيْسَ بِثِقَةٍ-
محمد بن عبیداللہ بن بزیع، بشر، ابن المفضل، عبدالرحمن بن اسحاق، زہری، سہل بن سعد، مروان بن الحکم، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو حضرت عبداللہ بن مکتوم رضی اللہ عنہ (نابینا صحابی) تشریف لائے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت مجھ کو پڑھ کر سنا رہے تھے پھر (ابن مکتوم نے) عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر ممکن ہوتا مجھ سے جہاد کرنا تو بلاشبہ میں مجاہد ہوتا۔ اس کے بعد خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جس وقت یہ گزشتہ آیت نازل ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران مبارک میری ران کے اوپر تھی پھر مجھ پر وزن محسوس ہوا یہاں تک کہ میں سمجھ گیا کہ میری ران ٹوٹ اور پھٹ جائے گی پھر وہ حالت وحی موقوف ہوگئی کہ جس وجہ سے حضرت زید رضی اللہ عنہ کی ران کا وزن زیادہ محسوس ہوا۔ امام نسائی کی اس روایت کی سند میں راوی عبدالرحمن بن اسحاق ہے وہ راوی کوئی برا راوی نہیں ہے۔ اس سے علی بن مسہر، ابومعاویہ، عبدالواحد بن زیاد، نعمان بن مسعود نے روایت کی ہے اور وہ ثقہ نہیں ہے۔
It was narrated that Ibn Shihab said: “Sahl bin Saad said: ‘I saw Marwan sitting in the Masjid so I went and sat beside him, and he told us that Zaid bin Thabit had told him, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم dictated to him the words: [ equal are those of the believers who sit (at home) and those who strive hard and fight in the cause of Allah]. Then Ibn Umm Maktum came to him while he was dictating it to me (Zaid) and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! If I were able to go for Jihad I would go out for Jihad.’ But he was a blind man. Then Allah revealed to His Messenger صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم — while his thigh was against my thigh, and (it became so heavy that) I thought my thigh would break, then it was lifted from him, and Allah, the Mighty and Sublime, revealed: ‘Except those who are disabled (by injury or are blind or lame).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی جَلَسْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَی عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَجَائَهُ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ وَکَانَ رَجُلًا أَعْمَی فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَی فَخِذِي حَتَّی هَمَّتْ تَرُضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ-
محمد بن یحیی، عبد اللہ، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابیہ، صالح، ابن شہاب، سہل بن سعد، مروان، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت آیت کریمہ لکھوا رہے تھے تو حضرت ابن مکتوم تشریف لائے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر میں جہاد کے قابل ہوتا تو میں ضرور جہاد کرتا اس لیے کہ وہ نابینا تھے اس پر خداوند قدوس نے (غیر اولی الضرر) کے الفاظ نازل فرمائے اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران مبارک میری ران پر تھی یہاں تک کہ ممکن تھا کہ میری ران کچل جائے اس کے بعد وحی نازل ہونا بند ہوگئی۔
It was narrated from Al Bara’ that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Bring me a shoulder blade of a camel, or a tablet, and write: Not equal are those of the believers who sit (at home).” ‘Amr bin Umm Maktum was behind him and he said: “Is there a concession for me?” Then the following was revealed: “Except those who are disabled (by injury or are blind or lame).” (Sahih)`
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ ائْتُونِي بِالْکَتِفِ وَاللَّوْحِ فَکَتَبَ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَعَمْرُو بْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ خَلْفَهُ فَقَالَ هَلْ لِي رُخْصَةٌ فَنَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ-
نصر بن علی، معتمر، ابی اسحاق، حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شانے کی ہڈی اور تحتی منگائی اور اس پر آیت کریمہ آخر تک لکھوائی۔ اس وقت حضرت عمرو بن مکتوم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے انہوں نے عرض کیا کیا میرے واسطے رخصت اور سہولت ہے؟ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی
It was narrated that Al-Bara’ said: “When the following was revealed: ‘Not equal are those of the believers who sit (at home),’ Ibn Umm Maktum, who was blind, came and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what about me? I am blind.’ He said: ‘He did not leave before the following was revealed: Except those who are disabled (by injury or are blind or lame).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ جَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ أَعْمَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ فِيَّ وَأَنَا أَعْمَى قَالَ فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ-
محمد بن عبید، ابوبکر بن عیاش، ابواسحاق، حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس وقت یہ آیت کریمہ آخر تک نازل ہوئی تو حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے وہ ایک نابینا شخص تھے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں ایک نابینا شخص ہوں میرے متعلق کیا حکم گرامی ہے؟ ابھی کچھ وقت نے گزرا تھا کہ نازل ہوئی (یعنی معذور لوگ اس حکم سے مستثنی ہیں۔)
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “A man came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ai and asked him for permission to go for Jihad. He said: ‘Are your parents alive?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Then strive for their sake.” (Sahih)