جہاد پر بیعت کر نے سے متعلق

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنَ أَخِي يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَی بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي أُمَيَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ أَبِي عَلَی الْهِجْرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ عَلَی الْجِهَادِ وَقَدْ انْقَطَعَتْ الْهِجْرَةُ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، عمرو بن عبدالرحمن بن امیة ابن اخی یعلی بن امیہ سے روایت ہے کہ میں حضرت امیہ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اس روز کہ جس روز مکہ مکرمہ فتح ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والد سے ہجرت پر بیعت فرما لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب ہجرت کہاں باقی ہے لیکن میں بیعت کرتا ہوں اس سے جہاد پر۔
It was narrated from Ibadah bin As-Samit that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Why dont you pledge to me upon that which the women have pledged: That you will not associate anything with Allah, that you will not steal, that you will not have unlawful sexual relations, that you will not utter slander, fabricating from between your hands and feet, and that you will not disobey me in goodness (Ma’ruf)?” We said: “Yes, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” So we gave him our pledge, on that basis. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever commits any of these actions after that, and is punished, that will be an expiation. Whoever is not punished, then his affair is up to Allah; if He wills, He will forgive him, and if He wills, He will punish him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ تُبَايِعُونِي عَلَی أَنْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَّی فَأَجْرُهُ عَلَی اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْکُمْ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ لَهُ کَفَّارَةٌ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَی اللَّهِ إِنْ شَائَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَائَ عَاقَبَهُ خَالَفَهُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم بن سعد، عمی، وہ اپنے والد سے، صالح، ابن شہاب، ابوادریس خولانی، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاروں طرف حضرات صحابہ کرام کی ایک جماعت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے فرما رہے تھے کہ تم لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار نہ دو گے اور چوری اور زنا کا ارتکاب نہیں کرو گے اپنی اولاد کو نہیں مارو گے اور کوئی بھی تم میں سے بہتان تراشی نہیں کرے گا اپنے ہاتھ پاؤں کے درمیان (یا زبان) سے اور تم شریعت کے کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے اور جو شخص پورا کرے اپنی بیعت کو (یعنی جن کاموں سے منع کیا گیا ہے اس سے باز آجائے تو) پھر دنیا میں اس کی سزا اس کو مل جائے گی (جیسے کہ زنا کی حد قائم ہو جائے یا چوری کرنے کی وجہ سے ہاتھ کاٹا جائے تو اس کے گناہ کا کفارہ ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I have come pledging to emigrate (Hijrah), and I have left my parents weeping.” He said: “Go back to them, and make them smile as you made them weep.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا تُبَايِعُونِي عَلَی مَا بَايَعَ عَلَيْهِ النِّسَائُ أَنْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَايَعْنَاهُ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَصَابَ بَعْدَ ذَلِکَ شَيْئًا فَنَالَتْهُ عُقُوبَةٌ فَهُوَ کَفَّارَةٌ وَمَنْ لَمْ تَنَلْهُ عُقُوبَةٌ فَأَمْرُهُ إِلَی اللَّهِ إِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَائَ عَاقَبَهُ-
احمد بن سعید، یعقوب، وہ اپنے والد سے، صالح بن کیسان، حارث بن فضیل، ابن شہاب، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ مجھ سے ان باتوں پر بیعت نہیں کرتے کہ جن باتوں پر خواتین نے بیعت کی ہے یعنی تم خداوند قدوس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے اور چوری اور زنا کا ارتکاب نہ کرو اور اپنی اولاد کو تم قتل نہ کرو اور تم بہتان نہ اٹھاؤ۔ اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان سے اور تم شریعت کے کام میں میری نافرمانی نہ کرو اس پر لوگوں نے عرض کیا کس وجہ سے نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر ہم لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی ان امور پر کہ ہمارے میں سے جو شخص کسی بات کا اب ارتکاب کرے پھر دنیا میں وہ اس کی سزا پائے تو اس کا کفارہ ہوگیا اور جو شخص یہ نہ پائے تو اس کو چاہے خداوند قدوس مغفرت فرما دے یا اس کو دل چاہے عذاب میں مبتلا فرما دے۔
It was narrated from Abu Saeed that a Bedouin asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about emigration (Hijrah). He said: “Woe to you, emigration is very important. Do you have any camels?” He said: “Yes. He said: “Do you pay Sadaqah on them?” He said: “Yes.” He said: “Do righteous deeds no matter how far away you are from the Muslims, for Allah, the Mighty and Sublime, will never cause any of your deeds to be lost.”