جو کے عوض جو فروخت کرنا

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ عُبَادَةُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ قَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْ الْآخَرُ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ قَالَ أَحَدُهُمَا مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَلَمْ يَقُلْ الْآخَرُ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ کَيْفَ شِئْنَا فَبَلَغَ هَذَا الْحَدِيثُ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ فَقَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَحِبْنَاهُ وَلَمْ نَسْمَعْهُ مِنْهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَامَ فَأَعَادَ الْحَدِيثَ فَقَالَ لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِيَةُ خَالَفَهُ قَتَادَةُ رَوَاهُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ-
ترجمہ گزشتہ کے مطابق ہے لیکن یہ اضافہ ہے کہ جس وقت حضرت معاویہ نے یہ حدیث سنی تو فرمایا لوگوں کی کیا حالت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایات نقل کرتے ہیں جو کہ ہم نے نہیں سنی اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں رہے جب حضرت عبادہ نے یہ بات سنی تو وہ کھڑے ہو گئے اور انہوں نے یہ روایت نقل کی اور فرمایا ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو سنا ہے ہم اس کو نقل کریں گے اگرچہ حضرت معاویہ ناراض ہی کیوں نہ ہوں۔
It was narrated that ‘Ubadah bin A said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Gold for gold, of equal measure; silver for silver, of equal measure; salt for salt, dates for dates, wheat for wheat, barley for barley, like for like. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba.” (Sahih)‘ The wording is that of Muhammad yaqub did not mention - “Wheat for wheat”.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ بَدْرِيًّا وَکَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لَا أَدْرِي مَا هِيَ أَلَا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ وَالْفِضَّةُ أَکْثَرُهُمَا وَلَا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلَا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ وَالشَّعِيرُ أَکْثَرُهُمَا وَلَا يَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلَا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ حَتَّی ذَکَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ فَمَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی-
محمد بن آدم، عبدة، ابن ابوعروبة، قتادة، مسلم بن یسار، ابواشعث صنعانی، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ (جو کہ غزوہ بدر کے شرکاء میں سے تھے) اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک پر جنہوں نے بیعت کی تھی۔ اس بات پر کہ ہم لوگ خداوند قدوس کے کام میں نہیں ڈریں گہ کسی شخص سے برائی کرنے والے کی برائی سے یہ بات سن کر حضرت عبادہ بن صامت خطبہ دینے کھڑے ہو گئے اور کہا کہ اے لوگو! تم نے وہ بیوع نکالی کہ جن سے میں واقف ہوتا یاد رکھو کہ تم لوگ سونے کے عوض برابر برابر تول کر ڈلا ہو یا سکہ ہو اور تم لوگ چاندی کو فروخت کرو چاندی کے عوض وہ سکہ کی شکل میں ہو یا اور کچھ اس میں حرج نہیں ہے چاندی کو فروخت کرنا سونے کے عوض اور چاندی زیادہ ہو لیکن بالکل نقد لازم ہے اس میں میعاد درست نہیں (یعنی چاندی اگر سونے کے عوض فروخت کرے تو وزن میں برابر ہونا لازم نہیں ہے لیکن نقد نقد لازم ہے ایک اب دے اور ایک میعاد پر یہ لازم نہیں ہے سن لو! غور سے سن لو تم لوگ گیہوں کو گیہوں کے عوض فروخت کرو اور جو کو جو کے عوض برابر برابر ناپ کر اور اگر جو کو گیہوں کے عوض فروخت کرے تو زیادہ ادا کرنے میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے لیکن بالکل نقد لازم ہے اور ادھار کا معاملہ کرنا درست نہیں ہے تم لوگ غور سے سن لو مطلع ہوجاؤ جو کھجور کو کھجور کے عوض میں فروخت کرو برابر ناپ کر یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمک کو بیان کیا۔ اس کو بھی برابر ناپ کر فروخت کرو کہ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے (یعنی زیادہ کمی کا لین دین کرے) تو اس نے سود کھایا اور سود کھلایا۔
It was narrated from Sulaiman bin ‘Ali: “Abu Al Mutawakkil passed by them in the market and some people, including me, stood up to greet him. We said: ‘We have come to you to ask you about transactions.’ He said: ‘I heard a man say to Abu Saeed Al Khudrl’: Is there anyone between you and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (in the chain of narrators) apart from Abu Saeed Al-Khudri?’ He said: ‘There is no one else between him and I. He said: Gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates, salt for salt, equal amounts. Whoever gives more than that or takes more has engaged in Riba, and the taker and the giver are the same.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّيِّ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ لَمْ يَذْکُرْ ابْنُ يَعْقُوبَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ-
محمد بن مثنی و ابراہیم بن یعقوب، عمرو بن عاصم، ہمام، قتادة، ابوخلیل، مسلم مکی، ابواشعث صنعانی، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ سونا سونے کے عوض فروخت کرو اور سکہ برابر برابر چاندی چاندی کے عوض دو چاندی سکہ کی صورت میں ہو یا ڈھیلے کی شکل میں ہو برابر تول کر نمک کے عوض اور کھجور کھجور کے عوض اور گیہوں گیہوں کے عوض اور جو جو کے عوض برابر برابر۔ جس کسی نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا (یعنی کمی زیادتی کا لین دین کیا) وہ سود ہوگیا۔
It was narrated that ‘Ubadah bin As-Samit said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Gold, equal amount.” (One of the narrators) Ya’qub did not mention: “Equal amount.” Muawiyah said: “This does not mean anything.” ‘Ubadah said: “By Allah I do not care if I am in a land where Muawiyah is not present. I bear witness that I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say that.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ أَبَا الْمُتَوَکِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ قَالَ قُلْنَا أَتَيْنَاکَ لِنَسْأَلَکَ عَنْ الصَّرْفِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ رَجُلٌ مَا بَيْنَکَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ قَالَ فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ قَالَ سُلَيْمَانُ أَوْ قَالَ وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ فَمَنْ زَادَ عَلَی ذَلِکَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَائٌ-
اسماعیل بن مسعود، خالد، سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ ایک روز حضرت ابوالمتوکل بازار میں لوگوں کے پاس سے گزرے (ان کو دیکھ کر) بہت سے لوگ ان کی جانب بڑھے اور میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا۔ ہم نے کہا کہ ہم تمہارے صرف کے بارے میں دریافت کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا میں نے حضرت ابوسعید خدری سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض اور گیہوں گیہوں کے عوض اور جو جو کے عوض اور کھجور کھجور کے عوض برابر برابر فروخت کرو۔ جو آدمی زیادہ گفتگو کرے یا زیادہ دے تو اس نے سود دیا یا سود لیا۔ سود دینے والا اور لینے والا گناہ میں دونوں دونوں برابر ہیں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Dinar for Dinar, Dirham for Dirham, no difference between them.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ قَالَ إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا حَکِيمُ بْنُ جَابِرٍ ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَکِيمُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ الْکِفَّةُ بِالْکِفَّةِ وَلَمْ يَذْکُرْ يَعْقُوبُ الْکِفَّةُ بِالْکِفَّةِ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ إِنَّ هَذَا لَا يَقُولُ شَيْئًا قَالَ عُبَادَةُ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَکُونَ بِأَرْضٍ يَکُونُ بِهَا مُعَاوِيَةُ إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ-
ہارون بن عبد اللہ، ابواسامة، اسماعیل، حکیم بن جابر، یعقوب بن ابراہیم، یحیی، اسماعیل، حکیم بن جابر، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے سونا ایک پلڑا دوسرے پلڑے کے برابر یہ سن کر حضرت معاویہ نے فرمایا یہ قول کچھ نہیں کہتا۔ یعنی تمہاری یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ حضرت عبادہ نے فرمایا خدا کی قسم! مجھ کو کسی قسم کی کوئی پرواہ نہیں ہے اگر میں اس ملک میں نہ رہوں کہ جہاں پر حضرت معاویہ موجود ہوں میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں بلاشبہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے تھے۔
It was narrated that Mujahid said: “Umar said: Dinar for Dinar, Dirham for Dirham, no difference between them, this is the obligation that our Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم enjoined upon us.” (Sahih)