جو کوئی قاضی بننے کی آرزو کرے اس کو کبھی قاضی نہ بنایا جائے

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَقَالُوا اذْهَبْ مَعَنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً فَذَهَبْتُ مَعَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِکَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَاعْتَذَرْتُ مِمَّا قَالُوا وَأَخْبَرْتُ أَنِّي لَا أَدْرِي مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي وَعَذَرَنِي فَقَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا بِمَنْ سَأَلَنَا-
عمرو بن منصور، سلیمان بن حرب، عمر بن علی، ابوعمیس، سعید بن ابوبردة، وہ اپنے والد سے، ابوموسی سے روایت ہے کہ میرے پاس اشعری لوگ آئے اور انہوں نے کہا ہم کو تم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے چلو ہم کو کچھ کام درپیش ہے چنانچہ میں ان کے ساتھ ساتھ گیا انہوں نے کہا ہم لوگوں کو عنائت فرما دیں (یعنی کسی منصب پر فائز کر دیں) یہ بات سن کر میں نے ان کی بات کی معذرت کی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس سے واقف نہیں ہوں کہ یہ اس غرض سے حاضر ہوئے ہیں ورنہ میں ان کو اپنے ساتھ لے کر نہ آتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سچ کہہ رہے ہو اور میرا عذر منظور و قبول کیا پھر ان لوگوں کو جواب دیا کہ جو شخص ہمارے سے مانگتا ہے ہم لوگ وہ کام نہیں کرتے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “You will be keen for governorship but it will be regret and loss on the Day of Resurrection. What a good position it is when they are alive, but how miserable their state when they die (and leave it behind).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي کَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا قَالَ إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِي عَلَی الْحَوْضِ-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، قتادة، انس، اسید بن حضر سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کام کی انجام دہی مجھ سے متعلق نہیں فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو فلاں شخص کو کام دیا ہے (یعنی اس سے متعلق فلاں فلاں کام کی انجام دہی کی ہے) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (میں تو قابلیت کی بنیاد پر کام تقسیم کرتا ہوں) لیکن تم لوگ میرے بعد دیکھو گے کہ تم پر اثرہ آئے گا تم لوگ ایسے وقت صبر سے کام لینا یہاں تک کہ تم لوگ قیامت کے دن مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کرو گے۔
‘Abdullah bin Az-Zubair narrated that a group from Banu Tamim came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. Abu Bakr said: “Appoint Al-Qa’qa’ bin Ma’bad (as commander or governor) and ‘Umar said: “No, (appoint) Al-Aqra’ bin Uabis.” They argued until they began to raise their voices, then the words were revealed: “you who believe! Make not (a decision) in advance before Allah and His Messenger..” until the end of the Verse: “And if they had patience till you could come out to them, it would have been better for them.” (Sahih)