جو کوئی تلوار نکال کر چلا نا شروع کرے اس سے متعلق

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فَدَمُهُ هَدَرٌ-
اسحاق بن ابراہیم، فضل بن موسی، معمر، ابن طاؤس، وہ اپنے والد سے، ابن زبیر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میان سے تلوار نکالے پھر اس کو لوگوں پر چلائے تو اس کا خون ہدر (یعنی ضائع) ہے (یعنی ایسی صورت میں کوئی شخص اس کو قتل کر دے تو دیت یا قصاص کچھ لاگو نہیں ہوگا ۔
It was narrated that Ibn Az Zubair said: “Whoever wields a weapon and starts to strike (the people) with it, it is permissible to shed his blood.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
حدیث کا مفہوم سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever bears weapons against us, he is not one of us.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ مَنْ رَفَعَ السِّلَاحَ ثُمَّ وَضَعَهُ فَدَمُهُ هَدَرٌ-
ابو داؤد، ابوعاصم، ابن جریج، ابن طاؤس، وہ اپنے والد سے، ابن زبیر نے فرمایا جو شخص ہتھیار اٹھائے پھر تلوار چلائے تو اس کا خون ہدر (یعنی ضائع) ہے۔
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “When Ali was in Yemen, he sent some gold that was still enclosed in rock to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , who distributed it among Al-Aqra’ bin Ilabis Al HanzalI, who belonged to Banu Mujashi’, ‘Uyaynah bin Badr Al FazariI, ‘Alqamah bin Ulathah Al ‘Amirl, who belonged to Banu Kilab and Zaid Al-Khail At-Ta’I, who belonged to Banu Nabhan. The Quraish and the Ansar became angry and said: ‘He gives to the chiefs of Najd and ignores us!’ He said: ‘I am seeking to win them over (firmly to Islam).’ Then a man with sunken eyes, a bulging forehead, a thick beard and a shaven head came and said: ‘Muhammad, fear Allah!’ He said: ‘Who will obey Allah if I do not? He trusts me with the people of this Earth but you do not trust me.’ A man among the people asked for permission to kill him, but he did not let him do that. When (the man) went away, he (the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) said: ‘Among the offspring of this man there will be people who will recite the Qur’an but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes through the target. They will kill the Muslims and leave the idol-worshippers alone. If I live to see them, I will kill them as the killing of ‘Ad.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک و عبداللہ بن عمرو اسامة بن زید و یونس بن یزید، نافع، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہمارے میں سے نہیں ہے (مطلب یہ ہے کہ مسلمان پر ہتھیار اٹھانے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوگا ۔
It was narrated that ‘Ali said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘At the end of time there will appear young people with foolish minds. Their faith will not pass through their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes through the target. If you meet them, then kill them, for killing them will bring reward to the one who killed them on the Day of Resurrection.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَقَالُوا يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا فَقَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرَ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئَ الْوَجْنَتَيْنِ کَثَّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اتَّقِ اللَّهَ قَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَتْلَهُ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَخْرُجُونَ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، وہ اپنے والد سے، ابن ابونعم، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ حضرت علی نے ملک یمن سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں سونا بھیجا جو کہ مٹی کے اندر تھا (مطلب یہ ہے کہ وہ سونا ابھی تک میلا تھا اس کی صفائی نہیں ہوئی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو تقسیم فرما دیا اقرع بن حابس اور قبیلہ بنی شجاع میں سے ایک شخص کو اور حضرت عنبہ بن بدر فزاری اور حضرت علمقہ بن علامہ عامری اور قبیلہ بنی کلاب کے ایک آدمی کو اور حضرت زید خیل طائی اور قبیلہ بنی نبھائی کے ایک شخص کو یہ دیکھ کر قریش اور انصار کے حضرات غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نجد کے حضرات کو تو عطاء فرماتے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ان کے دلوں کو ملاتا ہوں کیونکہ وہ نو مسلم ہیں اور تم تو پرانے مسلمان ہو۔ اس دوران ایک آدمی حاضر ہوا اس کی آنکھیں اندر کو تھیں اور اس کے رخسار بھرے ہوئے تھے اور ڈاڑھی گھنی تھی اور اس کا سر منڈا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس کی کون فرماں برداری کرے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں؟ خداوند قدوس نے مجھ کو زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم لوگ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے ہو اس دوران ایک شخص نے گزارش کی جو کہ ان ہی لوگوں میں سے تھا (اور وہ شخص حضرت عمر تھے) اس کے قتل کرنے کی۔ جس وقت وہ شخص پشت موڑ کر چل دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی نسل میں سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو کہ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق کے نیچے تک نہیں جائے گا۔ (مطلب یہ ہے کہ قرآن ان کے اوپر ہی اوپر رہے گا اس کا معمولی سا اثر بھی نہ ہوگا) وہ لوگ دین سے اس طریقہ سے نکل جائیں گے کہ جس طریقہ سے تیر جانور میں سے نکل جاتا ہے اور تیر جانور کے آر پار ہو جاتا ہے اس میں کچھ نہیں بھرتا۔ اسی طریقہ سے ان لوگوں میں بھی دین کا کچھ نشان ہوگا وہ لوگ مسلمان کو قتل (تک) کریں گے اور وہ لوگ بت پرست لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں ان لوگوں کو پاؤں تو ان کو اس طریقہ سے قتل کر دوں کہ جس طریقہ سے قوم و عاد کے لوگ قتل ہوئے (مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے کسی ایک شخص کو بھی زندہ نہ چھوڑوں)۔
It was narrated that Sharik bin Shihab said: “I used to wish that I could meet a man among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ask him about the Khawanj. Then I met Abu Barzah on the day of ‘Id, with a number of his companions. I said to him: ‘Did you hear the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم mention the Khawarij?’ He said: ‘Yes. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my own cars, and saw him with my own eyes. Some wealth was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he distributed it to those on his right and on his left, but he did not give anything to those who were behind him. Then a man stood behind him and said: “Muhammad! You have not been just in your division!” He was a man with black patchy (shaved) hair,t wearing two white garments. So Allah’s Messenger صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, became very angry and said: “By Allah! You will not find a man after me who is more just than me.” Then he said: “A people will come at the end of time; as if he is one of them, reciting the Qur’an without it passing beyond their throats. They will go through Islam just as the arrow goes through the target. Their distinction will be shaving. They will not cease to appear until the last of them comes with Al-MasIh Ad Dajjál. So when you meet them, then kill them, they are the worst of created beings.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Sharlk bin Shihab is not that popular.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ سُفَهَائُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، الاعمش، خیثمة، سوید بن غفلة، علی سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو کہ نوعمر اور احمق ہوں گے وہ لوگ ظاہر میں آیات قرآنی تلاوت کریں گے (یا مراد یہ ہے کہ وہ لوگ دوسروں کی خیر خواہی کی باتیں کریں گے) لیکن ان کے حلق سے ایمان نیچے نہیں اترے گا اور وہ لوگ دین سے اس طریقہ سے نکل جائیں گے جس طریقہ سے نشانہ سے تیر آر پار نکل جاتا ہے جس وقت ان لوگوں کو دیکھو تو تم ان کو قتل کر دو کیونکہ ان کے قتل کرنے میں قیامت کے دن اجر وثواب ہے۔
Saad bin Abi Waqas told us that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Fighting a Muslim is Kufr and defaming him is evildoing.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَصْرِيُّ الْحَرَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ کُنْتُ أَتَمَنَّی أَنْ أَلْقَی رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْخَوَارِجَ فَقَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنِي وَرَأَيْتُهُ بِعَيْنِي أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَی مَنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمَنْ عَنْ شِمَالِهِ وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَائَهُ شَيْئًا فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي رَجُلًا هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ کَأَنَّ هَذَا مِنْهُمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّی يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ رَحِمَهُ اللَّهُ شَرِيکُ بْنُ شِهَابٍ لَيْسَ بِذَلِکَ الْمَشْهُورِ-
محمد بن معمر بصری جرانی، ابوداؤد طیالسی، حماد بن سلمہ، الازرق بن قیس، شریک بن شہاب سے روایت ہے کہ مجھ کو تمنا تھی کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات کروں۔ اتفاق سے میں نے عید کے دن حضرت ابوبرزہ اسلمی سے ملاقات کی اور ان کے چند احباب کے ساتھ ملاقات کی میں نے ان سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ خوارج کے متعلق سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے کان سے سنا ہے اور میں نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں کچھ مال آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ مال ان حضرات کو تقسیم فرما دیا جو کہ دائیں جانب اور بائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے اور جو لوگ پیچھے کی طرف بیٹھے تھے ان کو کچھ عطاء نہیں فرمایا چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال انصاف سے تقسیم نہیں فرمایا وہ ایک سانولے (یعنی گندمی) رنگ کا شخص تھا کہ جس کا سر منڈا ہوا تھا اور وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت سخت ناراض ہو گئے اور فرمایا خدا کی قسم! تم لوگ میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی دوسرے کو (اس طریقہ سے) انصاف سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھو گے۔ پھر فرمایا آخر دور میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے یہ آدمی بھی ان میں سے ہے کہ وہ لوگ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دائرہ اسلام سے اس طریقہ سے خارج ہوں گے کہ جس طریقہ سے تیر شکار سے فارغ ہو جاتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ لوگ سر منڈے ہوئے ہوں گے ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے پیچھے لوگ دجال ملعون کے ساتھ نکلیں گے۔ جس وقت ان لوگوں سے ملاقات کرو تو ان کو قتل کر ڈالو۔ وہ لوگ بدترین لوگ ہیں اور تمام مخلوقات سے برے انسان ہیں۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “Defaming a Muslim is evildoing and fighting him is Kufr.” (Sahih Mawquf)