جو وقت اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کے لیے مقرر کیا ہے

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ السَّرْخَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَاسْتَفْتَى عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يَدَعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا هَذِهِ ثُمَّ تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُفَارِقْهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا وَإِنْ شَاءَ فَلْيُمْسِكْهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ-
عبیداللہ بن سعید، یحیی بن سعید، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ اس وقت حالت حیض میں تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس بات کا تذکرہ فرمایا یعنی یہ بات دریافت کی کہ عبداللہ کا یہ طلاق دینا درست ہے یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم عبداللہ سے یہ بات بیان کرو کہ وہ اپنے قول سے رجوع کر لیں یعنی اس طلاق کو توڑ دیں اور وہ عورت کو اپنی بیوی بنا لیں پھر اس کو پاک ہونے تک چھوڑ دیں جس وقت وہ حالت حیض سے پاک ہو جائیں اور پھر دوسری مرتبہ حائضہ ہو کر پاک ہو جائے۔ تب اگر اس کا دل چاہے تو ان سے وہ علیحدگی اختیار کر لیں۔ صحبت کرنے سے پہلے پہلے اور اگر چھوڑنے کو دل نہ چاہے تو رکھ لے اس لیے کہ خداوند قدوس بزرگی اور عزت والے نے خواتین کو ان کی عدت کے مطابق طلاق دے دینے کا حکم فرمایا ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “I noticed that he was not there one night” and he quoted the rest of the Hadith. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُمْسِکْهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَ بَعْدُ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَائُ-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنی اہلیہ کو طلاق دی اور وہ حالت حیض میں تھیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت فرمایا۔ یعنی حضرت عبداللہ نے حالت حیض میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے یہ طلاق دینا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حضرت عبداللہ سے کہو کہ وہ اپنی بیوی کی جانب رجوع کر لیں۔ پھر وہ ان کو روکے رکھیں۔ یہاں تک کہ وہ حالت حیض سے پاک ہو جائیں۔ پھر جس وقت اس کو دوسرا حیض آ جائے اور وہ اس سے پاک ہو جائیں تو جب اگر عبداللہ کا دل چاہے تو اس کو رکھ لیں یا طلاق دے دیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اس دوسرے حیض کے بعد بھی ان کے پاس نہ جائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہی عدت ہے اور خدا تعالیٰ نے اسی کے مطابق طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے۔
Nafi’ narrated from ‘Abdullah, that he divorced his wife while she was menstruating. ‘Umar asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that and said: “Abdullah has divorced his wife while she was menstruating.” He said: “Tell ‘Abdullah to take her back, then leave her until she becomes pure from this menstrual period, then menstruates again, then when she becomes pure again, if he wishes he may separate from her before having intercourse with her, or if he wishes he may keep her. This is the time when Allah, the Mighty and Sublime, has stated that women may be divorced.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ قَالَ سُئِلَ الزُّهْرِيُّ کَيْفَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِکْهَا حَتَّی تَحِيضَ حَيْضَةً وَتَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَذَاکَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ کَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَاجَعْتُهَا وَحَسَبْتُ لَهَا التَّطْلِيقَةَ الَّتِي طَلَّقْتُهَا-
کثیر بن عبید، محمد بن حرب، زبیدی، حضرت زہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت زہری سے کسی نے یہ دریافت کیا کہ عدت پر طلاق کس طرح سے واقع ہوتی ہے؟ یعنی خداوند قدوس نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے تو اس کے معنی کیا ہوئے اور عدت کے دوران طلاق دینا کس طریقہ سے ہوتا ہے؟ حضرت زہری نے جواب دیا کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ سے سنا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے تھے کہ میں نے اپنی بیوی کو دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طلاق دی اور وہ خاتون اس وقت حالت حیض میں تھیں۔ پھر میرے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ کا تذکرہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت یہ بات سنی تو ان کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے عبداللہ کو اس واسطے رجوع کرنا مناسب ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ طلاق سے رجوع کر لیں اور عورت کو پاک ہونے دینا چاہیے پھر اگر اس کو طلاق دینا بہتر ہوا تو عورت کو طلاق دینا چاہیے۔ وہ اس عورت کو پاکی کی حالت میں ہم بستری کرے بغیر طلاق دے دیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہی معنی ہیں آیت کریمہ میں کے یہی معنی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں میں نے رجوع کیا اور اس طلاق کو حساب میں لگایا یعنی میں نے جو طلاق دی تھی اس کا میں نے حساب لگایا۔ اس لیے کہ وہ طلاق اگرچہ سنتوں کے خلاف تھی اور حرام تھی لیکن طلاق واقع ہو چکی تھی۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that he divorced his wife while she was menstruating, during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Tell him to take her back and keep her until she becomes pure, then menstruates again and becomes pure again. Then if he wishes he may keep her, or if he wishes, he may divorce her before he touches (has intercourse with) her. This is the time when Allah, the Mighty and Sublime, has stated that women may be divorced.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا فَقَالَ لَهُ طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُرَاجِعْهَا فَرَدَّهَا عَلَيَّ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِکْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، عبداللہ بن محمد بن ثمیم، حجاج، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت عبدالرحمن بن ایمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر سے دریافت کیا ایسے شخص سے متعلق آپکی کیا رائے ہے کہ جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ہو۔ اس پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں نے دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بیوی کو ایسی حالت میں طلاق دی کہ جس وقت اس کو حیض آرہا تھا۔ حضرت عمر نے یہ مسئلہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو ایسی حالت میں طلاق دے دی ہے کہ جب کہ وہ بیوی حائضہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجوع کرنا مناسب ہے (یعنی عبداللہ بن عمر طلاق سے رجوع کر لیں) اور انہوں نے اس طلاق کو میری جانب لوٹا دیا اور فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت عورت پاک ہو (یعنی حیض نے آرہا ہو) تو اس کو اس وقت طلاق دینا یا نہ دینا یہ تمہارا اختیار ہے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت کریمہ تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تم طلاق دو اپنی عورتوں کو تو تم ان کو طلاق دو ان کی عدت سے پہلے پہلے۔
Salim bin ‘Abdullah bin ‘Umar narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “I divorced my wife during the lifetime of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم while she was menstruating. ‘Umar mentioned that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم got angry about that and said: ‘Let him take her back, then keep her until she has menstruated again and become pure again. Then if he wants to divorce her when she is pure and before he touches her (has intercourse with her), then that is divorce at the prescribed time as Allah, the Mighty and Sublime, has revealed.” ‘Abdullah bin ‘Umar said: “So I took her back, but I still counted the divorce that I had issued to her.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آیت کریمہ کی تفسیر کے سلسلہ میں انہوں نے فرمایا یعنی عدت سے پہلے۔
‘Abdullah bin Ayman asked Ibn ‘Umar while Abu Az-Zubair was listening: “What did you think about a man who divorces his wife when she is menstruating?” He said to him: “Abdullah bin ‘Umar divorced his wife when she was menstruating during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘Umar asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (about that) and said: “Abdullah bin ‘Umar has divorced his wife while she was menstruating.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Let him take her back.’ So he made me take her back. He said: ‘When she becomes pure, let him divorce her or keep her.’ Ibn ‘Umar said: ‘The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! When you divorce women, divorce them before their ‘Iddah (prescribed period) elapses.”(Sahih).