جو نماز قضاء ہوجائے اس کے واسطے جماعت کرنے سے متعلق

أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُکَبِّرَ فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَکُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاکُمْ مِنْ وَرَائِ ظَهْرِي-
علی بن حجر، اسماعیل، حمید، انس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری جانب متوجہ ہوئے جس وقت نماز کے واسطے کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنی صفوں کو ٹھیک کرو اور تم لوگ مل کر کھڑے ہوجاؤ۔ کیونکہ میں تم لوگوں کو پشت کے پیچھے سے دیکھتا ہوں (یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیت تھی دوسرے کسی کو حاصل نہیں)۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Abi Qatádah that his father said: “We were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when some of the people said: ‘Why do you not stop with us to rest awhile, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?’ He said: ‘I am afraid that you will sleep and miss the prayer.’ Bilal said: ‘I will wake you up.’ So they lay down and slept, and Bilál leaned back on his mount. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم woke up when the sun had already started to rise, and he said: ‘Bilal, what about what you told us?’ He said: ‘I have never slept like that before.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah, the Mighty and Sublime, takes your souls when He wills and sends them back when He wills.’ Stand up Bilal and call the people to prayer.’ Then Bilal stood up and called the Adhan, and they performed Wudhu” — that is, when the sun had risen (fully) — “then he stood and lead them in prayer.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَاسْمُهُ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنْ الصَّلَاةِ قَالَ بِلَالٌ أَنَا أَحْفَظُکُمْ فَاضْطَجَعُوا فَنَامُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ قَالَ مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حِينَ شَائَ فَرَدَّهَا حِينَ شَائَ قُمْ يَا بِلَالُ فَآذِنْ النَّاسَ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ فَتَوَضَّئُوا يَعْنِي حِينَ ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی بِهِمْ-
ہناد بن سری، ابوزبیدو اسمہ، عبشربن قاسم، حصین، عبداللہ بن ابوقتادہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ اس دوران بعض لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کاش کیا ہی بہتر ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ میں سو جاؤں اور اس طرح سے میری نماز ضائع ہوجائے۔ بلال نے فرمایا کہ میں اس کا انتظار کروں گا۔ لوگ آرام کرتے رہے اور سو گئے اور بلال نے اپنی پشت اونٹ سے لگا لی (اور وہ سو گئے) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے تو سورج کی کرن چمک رہی تھی اور حضرت بلال سے ارشاد فرمایا کہ تم نے کیا بات کہی تھی (کہ میں نماز کا انتظار کروں گا)؟ حضرت بلال نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھ کو اس قدر نیند کبھی نہیں آئی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلاشبہ خداوند قدوس نے تم لوگوں کی ارواح قبض فرما لیں پھر جس وقت خدا کی مرضی ہوئی تو تمہاری روحیں تم لوگوں کو واپس کر دی گئیں۔ اے بلال تم اٹھ جاؤ اور اذان دو۔ حضرت بلال کھڑے ہوگئے اور انہوں نے اذان دی پھر تمام حضرات نے وضو فرمایا۔ اس وقت سورج بلند ہوگیا تھا۔ اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کی امامت فرمائی۔
It was narrated that Ma’dan bin Abi Talhah Al-Ya’muri said: “Abu Ad-Darda’ said to me: ‘Where do you live?’ I said: ‘In a town near Hims.’ Abu Ad-Darda’ said: ‘I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: “There are no three people in a town or encampment among whom prayer is not established, but the Shaan takes control of them. Therefore, stick to the congregation, for the wolf eats the sheep that strays off on its own.” (One of the narrators (As Sa’ib) said: “The congregation means the congregational prayer.” (Sahih)