جو آدمی ساتھ میں ہدی نہیں لے گیا ہو تو وہ شخص احرام حج توڑ کر احرام کھول سکتا ہے اس سے متعلقہ حدیث

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُرَی إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ أَوَ مَا کُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَکَّةَ قُلْتُ لَا قَالَ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيکِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُکِ مَکَانُ کَذَا وَکَذَا-
محمد بن قدامة، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ہم لوگ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ صرف حج کرنے کی نیت و ارادہ سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے جس وقت ہم لوگ مکہ مکرمہ پہنچ گئے تو ہم لوگوں نے طواف کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس شخص کے ساتھ ہدی نہ ہو تو وہ شخص احرام کھول ڈالے۔ چنانچہ اس حکم پر وہ شخص ہدی کو ساتھ لے کر نہیں آیا تھا وہ حلال ہو گیا۔ اس وقت ازواج مطہرات بھی اپنے اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے کر نہیں آئیں تھیں۔ اس وجہ سے وہ بھی حلال ہو گئیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ چونکہ مجھ کو حیض آگیا تھا اس وجہ سے میں خانہ کعبہ کا طواف نہ کر سکی تھی۔ اس وجہ سے محصب والی رات میں میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! لوگ حج اور عمرہ دونوں سے فراغت کے بعد واپس آئیں گے اور میں صرف حج ہی کر کے واپس ہوں گی؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت ہم لوگ مکہ مکرمہ پہنچے تو تم نے طواف قدوم نہیں کیا تھا؟ اس پر میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم اپنے بھائی کے ہمراہ مقام تنعیم میں پہنچ جاؤ اور تم عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد آنا۔ اس کے بعد تم مجھ سے فلاں جگہ ملاقات کرنا۔
It was narrated that ‘ishah said: “We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم not thinking of anything but Hajj. When we came to Makkah we circumambulated the House, then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told those who have not brought a HadI to exit Ihram. So those who have not brought a HadI exited Jhram. His wives had not brought a HadI so they exited I. too.” ‘Aishah said: “My menses came so I did not circumambulate the House. On the night of Ai- (the twelfth night of Dhul-Hijjah) I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the people are going back having done ‘Umrah and Hajj, but I am going back having done only Hajj.’ He said: ‘Did you not perform Tawaf when we came to Makkah?’ I said: ‘No.’ He said: ‘Then go with your brother to At Tan’Im and enter Ihram for ‘Umrah, then we will meet you and such and such a place.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ يَحْيَی عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَی إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَکَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يُقِيمَ عَلَی إِحْرَامِهِ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يَحِلَّ-
عمرو بن علی، یحیی، یحیی، عمرو، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں ہم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صرف حج کرنے کی نیت سے روانہ ہوئے۔ اس وجہ سے جس وقت ہم مکہ مکرمہ کے نزدیک پہنچ گئے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جو شخص اپنے ساتھ ہدی لے کر نہیں آیا تو وہ شخص حالت احرام ہی میں رہے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم not thinking of anything but Hajj. When we drew close to Makkah, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered: ‘Whoever has a HadI with him should remain in Ihram, and whoever does not have a HadI with him, he should exit Ihram.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ فَقَدِمْنَا مَکَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَبَلَغَهُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَکُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَنَرُوحَ إِلَی مِنًی وَمَذَاکِيرُنَا تَقْطُرُ مِنْ الْمَنِيِّ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ فَقَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ وَإِنِّي لَأَبَرُّکُمْ وَأَتْقَاکُمْ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ قَالَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ قَالَ وَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَوْ لِلْأَبَدِ قَالَ هِيَ لِلْأَبَدِ-
یعقوب بن ابراہیم، ابن علیة، ابن جریج، عطاء، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم لوگوں نے صرف حج احرام باندھا اس کے ساتھ ہم نے کسی دوسری چیز کی نیت نہیں کی تھی چنانچہ جس وقت ہم لوگ چار ذوالحجہ کی صبح کو مکہ مکرمہ پہنچے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے حج کی نیت سے حلال ہو جاؤ اور تم عمرہ کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہم لوگوں کی یہ بات پہنچ گئی جس وقت عرفہ کے دن کے (صرف) پانچ دن باقی رہ گئے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو احرام کھول دینے کا حکم فرمایا کہ اس طریقہ سے کہ جس وقت ہم لوگ منی پہنچیں گے تو ہم لوگوں کے عضو تناسل سے منی نکل رہی ہو گی۔ (مذکورہ بالا جملہ سے اپنی اپنی بیویوں سے ہم بستری کرنے کے فورا بعد بحالت احرام حج کرنے کے واسطے روانہ ہوں گے۔) اس بات پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطاب بھی فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگوں نے جو کچھ کہا ہے اس کا مجھے علم ہو گیا ہے میں تم لوگوں سے زیادہ نیک عمل اور پرہیزگار ہوں لیکن اگر میرے ہمراہ ہدی نہیں ہوتی تو میں بھی حلال ہوتا اور اگر مجھ کو پہلے ہی اس چیز کا علم ہو جاتا کہ جس چیز کا مجھ کو اب علم ہوا ہے تو میں ساتھ میں ہدی لے کر نہ آتا۔ پھر جس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ ملک یمن سے تشریف لائے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تم نے کس چیز کی نیت کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جس چیز کی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد تم لوگ قربانی کا جانور دو اور تم لوگ اس طریقہ سے احرام کی حالت میں رہو پھر سراقہ بن مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہمارا یہ عمرہ صرف اسی سال کے واسطے ہے یا ہمیشہ کے واسطے ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمیشہ کے واسطے۔
It was narrated that Jabir said: “We, the Companions of the Prophet entered Ihram for Hajj only, and nothing else. We came to Makkah on the morning of the fourth of Dhul-Hijjah, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded us: ‘Exit Jhram and make it ‘Umrah.’ He heard that we were saying: ‘When there are only five days between us and ‘Arafat he commands us to exit I, and we will go out to Mina with our male members dripping with semen (because of recent intimacy with our wives)?’ The Prophetstood up and addressed us, saying: ‘I have heard what you said. I am the most righteous and the most pious of you, and were it not for the HadI I would have exited Ihram. If I had known what I know now, I would not have brought a HadI.’ And ‘All came from Yemen and hesaid: ‘For what did you enter Ihram?’ He said: ‘For that for which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Thram.’ Suraqah bin Malik bin Ju’shum said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, do you think that this ‘Umrah of ours is for this year only or for all time?’ He said: ‘It is for all time.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا أَمْ لِأَبَدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ لِأَبَدٍ-
محمد بن بشار، محمد، شعبة، عبدالملک، طاؤس، سراقة بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم نے بھی حج تمتع فرمایا اور ہم لوگوں نے بھی حج تمتع کیا پھر ہم نے عرض کیا کہ یہ خاص طریقہ سے ہمارے واسطے ہے یا ہمیشہ کے واسطے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیشہ کے واسطے ہے۔
It was narrated from Suraqah bin Malik bin Ju’shum that he said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, do you think that this ‘Umrah of ours is for this year only, or for all time?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is for all time.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ قَالَ سُرَاقَةُ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ فَقُلْنَا أَلَنَا خَاصَّةً أَمْ لِأَبَدٍ قَالَ بَلْ لِأَبَدٍ-
ہناد بن سری، عبدة، ابن ابوعروبة، مالک بن دینار، عطاء، سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ فرماتے ہیں حضرت رسول کریم نے بھی حج تمتع فرمایا اور ہم نے بھی حج تمتع کیا پھر ہم نے عرض کیا کہ یہ صرف اور خاص ہم لوگوں کے واسطے ہے یا ہمیشہ کے لئے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمیشہ کے واسطے ہے۔
Suraqah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم joined I and ‘Umrah and we did so with him. We said: “Is it just for us, or for all time?” He said: “No, it is for all time.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً قَالَ بَلْ لَنَا خَاصَّةً-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالعزیز، در اور دی، ربیعة بن ابوعبدالرحمن، حارث بن بلال رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا حج کا توڑ دینا صرف ہم ہی لوگوں کے واسطے ہے یا عام لوگوں کے واسطے بھی یہی حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ خاص طریقہ سے ہم لوگوں کے واسطے ہے۔
It was narrated from Al Harith bin Bilal that his father said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, is this annulment of Hajj just for us or is it for all the people?’ He said: ‘No, it is just for us.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَارِثِ بْنَ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ لَيْسَتْ لَکُمْ وَلَسْتُمْ مِنْهَا فِي شَيْئٍ إِنَّمَا کَانَتْ رُخْصَةً لَنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن مثنی و محمد بن بشار، محمد، شعبة، عبدالوارث بن ابوحنیفة، ابراہیم تیمی، وہ اپنے والد سے، ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حج تمتع (خاص طریقہ سے) تم لوگوں کے واسطے نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی تعلق تم لوگوں سے ہے بلکہ یہ تو ہم صحابہ کرام کے واسطے اجازت کے طریقہ پر تھا۔
It was narrated that Abu Dharr said concerning Tamattu’ in Hajj: “It is not for you, and you have nothing to do with it; it was only for us, the Companions of Muhammad .“ (Sahih)
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ کَانَتْ الْمُتْعَةُ رُخْصَةً لَنَا-
بشر بن خالد، غندر، شعبة، سلیمان، ابراہیم تیمی، وہ اپنے والد سے، ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حج تمتع صرف ہم لوگوں کے واسطے بطور رخصت تھا۔ (یعنی ہمارے لیے اس کی اجازت تھی)۔
It was narrated that Abu Dharr said: “Tamattu’ was just for us.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ قَالَ کُنْتُ مَعَ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ فَقُلْتُ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْمَعَ الْعَامَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ لَوْ کَانَ أَبُوکَ لَمْ يَهُمَّ بِذَلِکَ قَالَ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ إِنَّمَا کَانَتْ الْمُتْعَةُ لَنَا خَاصَّةً-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، یحیی بن آدم، مفضل بن مہلہل، بیان، عبدالرحمن بن ابوشعثاء فرماتے ہیں ایک دفعہ میں حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت ابراہیم تیمی کے ساتھ تھا کہ ان کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ میں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ اس سال حج اور عمرہ ساتھ ہی ساتھ ادا کر لوں اس پر حضرت ابراہیم کہنے لگ گئے اگر تمہارے والد ماجد حیات ہوتے تو وہ اس طریقہ سے نہ سوچتے (یعنی ان کی یہ رائے نہ ہوتی) حضرت ابراہیم نے اپنے والد ماجد کا حوالہ دیتے ہوئے حضرت ابوذر غفاری کا یہ بیان نقل فرمایا کہ حج تمتع مخصوص طور پر ہم لوگوں کے واسطے تھا۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman bin Abi Ash-Sha’tha’ said: “I was with Ibrahim An-Nakha’i and Ibrahim At-Taimi, and I said: ‘I wanted to combine Hajj and ‘Umrah this year,’ but Ibrahim said: ‘If your father were alive, he would not do that.’ And Ibrahim At-Taimi said, (narrating) from his father, that Abu Dharr said: ‘Tarnattu’ was only for us.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرَ وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْوَبَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ أَوْ قَالَ دَخَلَ صَفَرْ فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ-
عبدالاعلی بن واصل بن عبدالاعلی، ابواسامة، وہیب بن خالد، عبداللہ بن طاؤس، وہ اپنے والد سے، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں ہم لوگوں کی یہ رائے تھی کہ حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرنا سخت مصیبت ہے اور لوگ ماہ محرم کو ماہ صغر کہا کرتے تھے نیز کہتے تھے کہ جس وقت اونٹ کا زخم درست ہو جائے اور اس کے بال میں اضافہ ہو جائے اور ماہ صفر گزر جائے یا اس طرح سے فرمایا کہ ماہ صفر کا آغاز ہو جائے تو عمرہ کرنے والے شخص کے واسطے عمرہ حلال اور درست ہو جاتا ہے لیکن جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار ذوالحجہ کو حج ادا کرے کے لئے لبیک فرماتے ہوئے مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو عمرہ میں منتقل فرمانے کا حکم فرمایا یہ بات ان لوگوں کے واسطے گراں گزری تو عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کس کام سے حلال ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر چیز حلال ہو جائے گی (مطمئن رہو)۔
It was narrated that Ibn ‘Abbás said: “They used to think that performing ‘Umrah during the months of Hajj was one of the worst of evil actions on Earth, and they used to call Muharram ‘Safar,’ and say: ‘When the sore on the backs of the camels have healed and when their hair grows back and when Safar is over’ — or he said: ‘When Safar begins — then ‘Umrah becomes permissible for whoever wants to do it.’ Then the Prophet and his Companions came on the morning of the fourth of Dhul Hijjah, reciting the Talbiyah for Hajf. He told them to make it ‘Umrah, and they found it too difficult to do that. They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to what degree should we exit L He said: ‘Completely.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ الْقُرِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَحِلَّ وَکَانَ فِيمَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَأَحَلَّا-
محمد بن بشار، محمد، شعبة، مسلم، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھ لیا اور جس شخص کے پاس ہدی موجود تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو احرام کھول دینے کا حکم فرمایا چنانچہ طلحہ بن عبیداللہ اور ایک دوسرا شخص ان میں ہی شامل ہو گئے تھے جو کہ اپنے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) نہیں لے گئے تھے۔ اس وجہ سے انہوں نے احرام کھول دیا۔
Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Ihram for ‘Umrah and his Companions entered Ii’zram for Hajj. He told those who did not have a HadI with them to exit Ii Among those who did not have a HadI with them was Talhah bin ‘Ubaidullah and another man, so they exited Ihrdm.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَاهَا فَمَنْ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ کُلَّهُ فَقَدْ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ-
محمد بن بشار، محمد، شعبة، حکم، مجاہد، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ عمرہ ہے جس سے کہ ہم نے نفع حاصل کیا جس شخص کے ساتھ ہدی موجود نہ ہو وہ شخص احرام کھول دے اور اس کے واسطے ہر ایک شئی حلال ہو گئی۔ اس طریقہ سے عمرہ حج میں داخل ہوگیا۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “This is ‘Umrah that we have benefited from. Whoever does not have a Hadi with him, let him exit ihrám completely. Now ‘Umrah is permissible during the months of Hajj.” (Sahih)