جنازہ کے واسطے کھڑے نہ ہونے سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَلِيٍّ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامُوا لَهَا فَقَالَ عَلِيٌّ مَا هَذَا قَالُوا أَمْرُ أَبِي مُوسَی فَقَالَ إِنَّمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيَّةٍ وَلَمْ يَعُدْ بَعْدَ ذَلِکَ-
محمد بن منصور، سفیان، ابن ابونجیح، مجاہد، ابومعمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ اس دوران ایک جنازہ آیا لوگ اس کو دیکھ کر کھڑے ہوگئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی خاتون کے جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہوگئے پھر اس کے بعد کبھی کھڑے نہیں ہوئے تو وہ حکم موقوف اور ملتوی ہوگیا
It was narrated that Ibn Sirin said: “A funeral passed by Al Hasan bin ‘Ali and Ibn ‘Abbas. Al Hasan stood up but Ibn ‘Abbas did not. Al-Hasan said to Ibn ‘Abbas: ‘Didn’t the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stand up for it?’ Ibn ‘Abbas said: ‘He stood up for it then he sat.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ ثُمَّ جَلَسَ-
قتیبہ، حماد، ایوب، محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حضرت حسن بن علی اور حضرت عبداللہ ابن عباس کے سامنے سے نکلا تو حضرت حسن کھڑے ہو گئے اور حضرت عبداللہ ابن عباس کھڑے نہیں ہوئے حضرت حسن نے فرمایا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ جی ہاں پھر بیٹھنے لگے تھے پھر اس کے بعد جنازہ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas and Al-Hasan bin ‘Ali that a funeral passed by them and one of them stood and the other sat. The one who stood up said: “By Allah, I know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood up.” The one who was sitting said: “I know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sat?.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَمَا قَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَامَ لَهَا ثُمَّ قَعَدَ-
یعقوب بن ابراہیم، ہشیم، منصور، ابن سیرین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت حسن اور حضرت عبداللہ ابن عباس کے سامنے جنازہ گزرا۔ حضرت حسن کھڑے ہو گئے اور حضرت عبداللہ ابن عباس کھڑے نہیں ہوئے حضرت حسن نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنازہ کے واسطے کھڑے نہیں ہوئے؟ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا ہاں کھڑے ہوئے تھے پھر بیٹھنے لگے۔
It was narrated from Ja’far bin Muhammad from his father that Al-I bin ‘Ali was sitting when a funeral passed by. The people stood until the funeral had passed, and Al Hasan said: “The funeral of a Jew passed by when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was sitting in its path, and he did not want the funeral of a Jew to pass over his head, so he stood up.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَرَّتْ بِهِمَا جَنَازَةٌ فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَقَعَدَ الْآخَرُ فَقَالَ الَّذِي قَامَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَامَ قَالَ لَهُ الَّذِي جَلَسَ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَسَ-
یعقوب بن ابراہیم، ابن علیة، سلیمان التیمی، ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عبداللہ ابن عباس اور حضرت حسن کے سامنے ایک جنازہ گزرا۔ ایک کھڑے ہو گئے اور ایک صحابی اسی طرح بیٹھے رہے جو صحابی کھڑے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! کیا تم کو معلوم نہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ کیا تم کو نہیں معلوم کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے تھے؟
Abu Az-Zubair narrated that beard Jabir say: “The Prophethis Companions stood up for e funeral of a Jew that passed by until it disappeared.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ کَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ النَّاسُ حَتَّی جَاوَزَتْ الْجَنَازَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی طَرِيقِهَا جَالِسًا فَکَرِهَ أَنْ تَعْلُوَ رَأْسَهُ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَامَ-
ابراہیم بن ہارون بلخی، حاتم، جعفربن محمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد محمدباقر سے سنا کہ حضرت ابن علی بیٹھے تھے کہ اس دوران ایک جنازہ گزرا لوگ کھڑے ہوئے یہاں تک کہ جنازہ گزر گیا۔ حضرت حسن نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک یہودی کا جنازہ گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستے میں بیٹھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا لگا سر کے اوپر سے یہودی کے جنازہ کا جانا اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے۔
Jabir said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and his Companions stood up for the funeral of a Jew until it disappeared.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ مَرَّتْ بِهِ حَتَّی تَوَارَتْ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جنازہ کے واسطے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ نگاہ سے غائب ہوگیا دوسری روایت میں اسی طریقہ سے ہے۔
It was narrated from Anas that a funeral passed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he stood up. It was said: “It is the funeral of a Jew.” He said: “We stood up for the angels.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَيْضًا أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ حَتَّی تَوَارَتْ-
ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ اس حدیث کا ترجمہ سابقہ حدیث جیسا ہے۔
It was narrated from Abu Qatadah bin Rib’I that he used to narrate: “A funeral passed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘He is relieved and others are relieved of him.’ They said: ‘What does relieved mean and what does relieved of him mean? He said: ‘The believing slave is relieved of the hardships and toubles of this world, and the people, the land, the trees and the animals are relieved of the immoral slave.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَقِيلَ إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَالَ إِنَّمَا قُمْنَا لِلْمَلَائِکَةِ-
اسحاق ، نضر، حماد بن سلمہ، قتادہ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ نکلا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ جنازہ یہودی شخص کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم لوگ فرشتوں کے واسطے کھڑے ہوئے۔
It was narrated that Abu Qatadah said: “We were sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when a funeral appeared. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘He is relieved and others are relieved of him. When the believer dies he is relieved of the calamities, hardships and troubles of this world, and when the evildoer dies, the people, the land, the trees and the animals are relieved of him.” (Sahih)