جنازہ کی اطلاع دینے سے متعلق

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مِسْکِينَةً مَرِضَتْ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرَضِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَسَاکِينَ وَيَسْأَلُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي فَأُخْرِجَ بِجَنَازَتِهَا لَيْلًا وَکَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِالَّذِي کَانَ مِنْهَا فَقَالَ أَلَمْ آمُرْکُمْ أَنْ تُؤْذِنُونِي بِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَکَ لَيْلًا فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَفَّ بِالنَّاسِ عَلَی قَبْرِهَا وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِيرَاتٍ-
قتیبہ، مالک، ابن شہاب، ابوامامة بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک مسکین خاتون بیمار ہوگئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مساکین کی عیادت فرمایا کرتے تھے اور ان کے احوال دریافت فرمایا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس وقت اس کی وفات ہوجائے تو تم مجھ کو اس کی اطلاع دینا۔ چنانچہ اس کا انتقال ہوگیا اس کا جنازہ رات کے وقت نکلا لوگوں نے رات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اس کو دفن کیا۔ جس وقت صبح ہوئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حال دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تم کو حکم نہیں دیا تھا کہ مجھ کو خبر کرنا۔ لوگوں نے کہا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! (بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تھا لیکن) ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رات کے وقت بیدار کرنا برا معلوم ہوا اور پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے یہاں تک کہ صف قائم فرمائی لوگوں کو اس کی قبر پر اور چار تکبیر پڑھی۔
Abu Saeed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When the Janazah (prepared body) is placed (on the bier) and the men lift it onto their shoulders, if it was a righteous person it says: Take me quickly, take me quickly. And if it was not a righteous person it says: Woe to me! Where are you taking me! And everything hears its voice except man, and if man heard it he would faint.”(Sahih).