جمعہ کے دن اگر غسل نے کرے تو کیا کرنا چاہئے؟

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهُمْ ذَکَرُوا غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا کَانَ النَّاسُ يَسْکُنُونَ الْعَالِيَةَ فَيَحْضُرُونَ الْجُمُعَةَ وَبِهِمْ وَسَخٌ فَإِذَا أَصَابَهُمْ الرَّوْحُ سَطَعَتْ أَرْوَاحُهُمْ فَيَتَأَذَّی بِهَا النَّاسُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَوَ لَا يَغْتَسِلُونَ-
محمود بن خالد، ولید، عبداللہ بن العلاء، قاسم بن محمد بن ابی بکر سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمعہ کے غسل کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں لوگ عالیہ میں رہائش کیا کرتے تھے (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو کہ مدینہ منورہ کے نزدیک اونچائی پر واقع ہے) اور وہ جمعہ میں آتے تو وہ لوگ میلے کچیلے آتے تو جس وقت ہوا چلتی تھی تو وہ ہوا ان کے جسم کی بدبو اڑاتی تھی۔ اس وجہ سے لوگوں کو تکلیف محسوس ہوتی تھی تو جس وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یہ بات عرض کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ غسل کس وجہ سے نہیں کرتے؟
It was narrated from Aws Aws that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever washes (Ghassala) and performs Ghusl, comes early to the Masjid and sits near the Imam, nd does not engage in idle talk, he will have for every step he takes (the reward of) a year’s worth of good deeds, fasting it and praying Qiyam during it.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ کِتَابًا وَلَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَةَ إِلَّا حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ-
ابواشعث، یزید بن زریع، شعبہ، قتادہ، حسن، سمرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے جمعہ کے دن وضو کیا تو اس شخص نے بہتر کیا اور جس شخص نے غسل کیا تو وہ غسل کرنا افضل ہے۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ حسن نے سمرہ سے اس حدیث کو نقل کیا ان کی کتاب سے۔ اس لئے حضرت حسن نے حضرت سمرہ سے نہیں سنا عقیقہ کی حدیث کو اور خدا خوب واقف ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that ‘Umar bin Al-Khattab saw a Hullah and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, why don’t you buy this and wear it on Fridays and when meeting the delegations when they come to you?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “This is worn by one who has no share in the Hereafter.” Then something similar was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he gave a Ijullah to ‘Umar from it. ‘Umar said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, have you given me this when you said what you said about the Hullah of ‘Utarid?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have not given it to you to wear it.” So ‘Umar gave it to an idolator brother of his in Makkah. (Sahih)