جمرئہ عقبی ٰکی رمی کس جگہ سے کرنا چاہیے؟

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُحَيَّاةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ قَالَ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ قَالَ فَرَمَی عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَی الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ-
ہناد بن سری، ابومحیاة، سلمہ بن کہیل، عبدالرحمن بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا کہ لوگ جمرہ عقبہ پر کنکری مارنے کا عمل گھاٹی کے اوپر سے کرتے ہیں اس پر انہوں نے وادی کے درمیان سے رمی کی اور فرمایا کہ اس ذات کی قسم کہ جس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی اس نے بھی یہاں سے ہی کنکری مارنا شروع کی۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman — meaning bin Yazid — said: “It was said to ‘Abdullah bin Mas’ud, that some people were stoning the Jamrat from above Al ‘Aqabah.” He said: “So ‘Abdullah stoned it from the bottom of the valley, then he said: ‘From here — by the One beside Whom there is no other God — did the one to whom Surat Al-Baqarah was revealed, stone it.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ وَمَالِکُ بْنُ الْخَلِيلِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ وَمَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ رَمَی عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَعَرَفَةَ عَنْ يَمِينِهِ وَقَالَ هَا هُنَا مَقَامِ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْصُورٌ غَيْرَ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ-
حسن بن محمد زعفرانی و مالک بن خلیل، ابن ابوعدی، شعبة، حکم و منصور، ابراہیم، عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس طریقہ سے سات کنکریاں ماریں کہ خانہ کعبہ بائیں طرف اور عرفات ان کے دائیں جانب تھا پھر فرمایا کہ جن پر سورت بقرہ نازل ہوئی انہوں نے بھی یہاں سے ہی کنکریاں ماریں۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Yazid said: “Abdullah stoned the Jamrat with seven pebbles, with the House on his left and ‘Arafat on his right. And he said: ‘This is the place where the one to whom Sàrat Al-Baqarah was revealed stood.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: I do not know of anyone who said: Mansar in this narration except Ibn Abi ‘AdI, and Allah the Most High knows best.
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَمَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ-
مجاہد بن موسیٰ ، ہشیم ، مغیرہ، ابراہیم، عبدالرحمن بن یزید، اس حدیث کا مضمون سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
‘Abdur-Rahman bin Yazid said: “I saw Ibn Mas’ud stone Jamratul ‘Aqabah from the bottom of the valley, then he said: ‘This — by the One beside Whom there is no other God — is the place where the one to whom Si rat Al-Ba qarah was revealed stood.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ لَا تَقُولُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ قُولُوا السُّورَةَ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ کَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ رَمَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَعْرَضَهَا يَعْنِي الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَکَبَّرَ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ فَقُلْتُ إِنَّ أُنَاسًا يَصْعَدُونَ الْجَبَلَ فَقَالَ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَی-
یعقوب بن ابراہیم، ابن ابوزائدة، اعمش، حجاج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان فرمایا کہ سورت بقرہ نہ کہا کرو بلکہ تم اس طریقہ سے کہا کرو کہ وہ سورت کہ جس میں بقرہ (یعنی گائے) کا تذکرہ ہے۔ اعمش نقل فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات ابراہیم سے نقل کی تو فرمایا کہ عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو وادی کے درمیان کرتے اور جمرے کے سامنے کھڑے ہو کر سات کنکری ماری۔ ہر ایک مرتبہ کنکری مارتے وقت اللہ اکبر فرماتے۔ میں نے عرض کیا پہاڑ پر چڑھ کر رمی کرتے ہیں۔ فرمایا اس ذات کی قسم کے جس کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں ہے۔ میں نے اس شخص (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس جگہ سے کنکری مارتے ہوئے دیکھا ہے جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی۔
Al-A’mash said: “I head Al Hajjaj say: ‘Do not say Surat Al Baqarah, say: ‘The Sarah in which the cow (Al-Baqarah) is mentioned.” I mentioned that to Ibrahim, and he said: “Abdur-Rahman bin Yazid told me, that he was with ‘Abdullah when he stoned Jamratul ‘Aqabah. He went down the middle of the valley, stood opposite it — meaning the Jamrah — and threw seven pebbles at it, saying the Takbir with each pebble. I said: “Some people climbed the mountain.” He said: “Here — by the One beside Whom there is no other God — is the place where the one to whom Slirat Al-Ba qarah was revealed stoned.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَذَکَرَ آخَرُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَی الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ-
محمد بن آدم، عبدالرحیم، عبیداللہ بن عمر، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمرات پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارا کرتے تھے۔
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stoned the Jamarat with pebbles like date stones or fingertips. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجِمَارَ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ-
محمد بن بشار، یحیی، ابن جریج، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جمرات پر چھوٹی چھوٹی کنکری مارتے ہوئے دیکھا ہے۔
It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stoned the Jamarat with pebbles like date stones or fingertips.” (Sahih)