جس کے شوہر کی وفات ہوگئی اس کی عدت

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ وَکِيعٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَی مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
ہناد بن سری، وکیع، شعبہ، حمید بن نافع، زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی اللہ اور قیامت کے روز پر ایمان لانے والی خاتون کے واسطے جائز نہیں کہ وہ کسی کے انتقال پر تین روز سے زیادہ غم منائے البتہ شوہر کی وفات پر وہ چار ماہ دس روز تک عدت گزارے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas with regard to Allah’s saying: “Whatever a Verse (revelation) do We abrogate or cause to be forgotten, We bring a better one or similar to it.” and He said: “And when We change a Verse in place of another — and Allah knows best what He sends down.” and He said: “Allah blots out what He wills and confirms (what He wills). And with Him is the Mother of the Book.” “The first thing that was abrogated in the Qur’an was the Qiblah.” And He said: “And divorced women shall wait (as regards their marriage) for three menstrual periods.” and He said: “And those of your women as have passed the age of monthly courses, for them the ‘Iddah, if you have doubt (about their periods), is three months.” So (some) of that was abrogated, (according to) His, Most High, saying: “And then divorce them before you have sexual intercourse with them, no ‘Iddah have you to count in respect of them.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ عَنْ أُمِّهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ امْرَأَةٍ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَخَافُوا عَلَی عَيْنِهَا أَتَکْتَحِلُ فَقَالَ قَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ تَمْکُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا حَوْلًا ثُمَّ خَرَجَتْ فَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، حمید بن نافع، زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی آنکھیں خراب ہوگئی ہیں کیا وہ سرمہ ڈال سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے میں سے ہر ایک دور جاہلیت میں ایک سال تک کجاوے کے نیچے ڈالے جانے جیسے بدترین کپڑے پہن کر عدت گزارا کرتی تھی اور اب اس کے چار ماہ اور دس روز بھی مشکل سے گزر رہے ہیں۔
It was narrated that Zainab bint Umm Salamah said: “Umm Habibah said: ‘I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days, except for a husband; (she mourns for him for) four months and ten (days).” (Sahih)
أَخْبَرَنِي إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ قَهْدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَجَدُّهُ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتَا جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَإِنِّي أَخَافُ عَلَی عَيْنِهَا أَفَأَکْحُلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ تَجْلِسُ حَوْلًا وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا کَانَ الْحَوْلُ خَرَجَتْ وَرَمَتْ وَرَائَهَا بِبَعْرَةٍ-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، یحیی بن سعید بن قیس بن قہد، حمید بن نافع، زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا میری لڑکی کے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور مجھ کو اس کی آنکھوں سے متعلق خراب ہونے کی وجہ سے اندیشہ ہے کیا میں اس کے سرمہ ڈال سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے میں سے ہر ایک عورت ایک سال تک عدت میں بیٹھا کرتی تھی اور یہ تو صرف چار ماہ اور دس دن ہی ہیں پھر وہ ایک سال کے مکمل کرنے کے بعد نکلتی اور وہ اپنے پیچھے ایک مینگنی پھینک دیتی۔
It was narrated from Zainab bint Umm Salamah — I (the narrator) said: “From her mother?” He said: “Yes” — “that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked about a woman whose husband had died but they were worried about her eyes — could she use kohl?” He said: “One of you used to stay in her house wearing her shabbiest clothes for a year, then she would come out. No, (the mourning period is) four months and ten (days).” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَی مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
محمد بن بشار، عبدالوہاب، نافع، صفیہ بنت ابی عبید، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس اور قیامت کے روز پر ایمان لانے والی خاتون کے واسطے کسی مردہ پر تین دن سے زیادہ ماتم کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن شوہر کے انتقال پر اس کو چار ماہ دس روز تک عدت گزارنا لازم ہے۔
It was narrated from Zainab bint Umm Salamah, that Umm Salamah and Umm Habibah said: “A woman came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘My daughter’s husband has died, and I am worried about her eyes. Can I apply kohl to her?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: One of you used to stay (in mourning) for a year. Rather (the mourning period is) four months and ten (days). And when that year bad passed she would go out and fling a piece of dung behind her.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَی مَيِّتٍ أَکْثَرَ مِنْ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
عبیداللہ بن صباح، محمد بن سواء، سعید، ایوب، نافع، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس اور قیامت کے روز پر ایمان لانے والی خاتون کے واسطے کسی مردہ پر تین دن سے زیادہ ماتم کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن شوہر کے انتقال پر اس کو چار ماہ دس روز تک عدت گزارنا لازم ہے۔
It was narrated from Safiyyah bint Abi ‘Ubaid that she heard Hafsah bint ‘Umar, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, (narrate) that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days except for a husband; she should mourn for him for four months and ten (days).” (Sahih)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا السَّهْمِيُّ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أُمُّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، سہمی، سیعد، ایوب، نافع، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس اور قیامت کے روز پر ایمان لانے والی خاتون کے واسطے کسی مردہ پر تین سے زیادہ ماتم کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن شوہر کے انتقال پر اس کو چار ماہ دس روز تک عدت گزارنا لازم ہے۔
It was narrated from Safiyyah bint Abi ‘Ubaid from one of the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and from Umm Salamah, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days except for a husband; she should mourn for him for four months and ten (days).” (Sahih)