جس وقت کوئی مقیم آدمی دو وقت کی نماز ایک ساتھ پڑھ سکتا ہے

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَائَ-
قتیبہ، سفیان، عمرو، جابربن زید، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں آٹھ رکعات (نماز ظہر اور نماز عصر کی) ایک ساتھ پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر میں تاخیر فرمائی اور سات رکعات نماز مغرب اور نماز عشاء ملا کر پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاخیر فرمائی نماز مغرب میں اور جلدی فرمائی نماز عشاء میں۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that he prayed Al-Uula (Zuhr) and ‘Asr together in Al Ba with nothing in between them, and he prayed Maghrib and ‘Isha’ together with nothing in between them. He did that because he was busy and Ibn ‘Abbas said that he has prayed Zuhr and ‘Isha’ together with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in Al-Madinah, eight Rak’ahs with nothing in between. (Sahih)
أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ صَلَّی بِالْبَصْرَةِ الْأُولَی وَالْعَصْرَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْ شُغْلٍ وَزَعَمَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْأُولَی وَالْعَصْرَ ثَمَانِ سَجَدَاتٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْئٌالْوَقْتُ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُسَافِرُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ-
ابوعاصم خشیش بن اشرم، حبان بن ہلال، حبیب، ابن ابوحبیب، عمرو بن ہرم، جابر بن زید، ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے شہر بصرہ میں پہلی نماز (یعنی نماز ظہر) اور نماز عصر پڑھی (مطلب یہ ہے کہ اس درمیان نفل نماز نہیں پڑھی) اور نماز مغرب اور نماز عشاء اسی طریقہ سے پڑھی۔ یعنی درمیان میں کوئی دوسری نماز نہیں پڑھی اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کام کی وجہ سے اس طریقہ سے کیا۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں نماز ظہر اور نماز عصر کی آٹھ رکعات پڑھیں اور درمیان میں ان کے کوئی نماز نہ تھی۔
It was narrated that Isma’il bin ‘Abdur-Rahman, a Shaikh of the Quraish, said: “I accompanied Ibn ‘Umar to Al-Hima. When the sun set I felt too nervous to remind him of the prayer, so he went on until the light on the horizon had disappeared and it was getting dark, then he stopped and prayed Maghrib, three Rak’ahs, then he prayed two Rak’ahs immediately afterwards, then he said: ‘This is what I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم do.” (Sahih)