جس وقت کافر مسلمان ہونے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ إِنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ الْحَنَفِيَّ انْطَلَقَ إِلَی نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِکَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُکَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ کُلِّهَا إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَکَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَی فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ مُخْتَصَرٌ-
قتیبہ، لیث، سعید بن ابوسعید، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت ثمامہ بن اثال حنفی مسجد نبوی کے نزدیک ایک کھجور کے درخت کے نیچے تشریف لے گئے اور انہوں نے غسل فرمایا پھر وہ مسجد میں واپس آئے اور فرمایا کے میں اس کی شہادت دیتا ہوں کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے علاوہ اللہ تعالیٰ کے اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدا کی قسم روئے زمین پر تمہارے چہرہ سے زیادہ مجھ کو کوئی چہرہ ناپسند نہیں تھا اب مجھ کو تمہارا چہرہ تمام چہروں سے زیادہ پسندیدہ ہوگیا ہے اور تمہارے سواروں سے مجھ کو پکڑ لیا جب کہ میں تو عمرہ کرنے کا ارادہ کرتا تھا۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کا حکم فرمایا (یہ حدیث یہاں پر مختصرا نقل کی گئی ہے)۔ کافر مشرک کو زمین میں دبانے سے غسل لازم ہے
Abu Hurairah said: “Thumamah bin Uthal Al-Hanafi went to fetch some water that was near the Masjid and performed Ghusl, then he entered the Masjid and said: ‘Ashhadu an lailaha ill-Allah wa ashhadu anna Muhammadan ‘abduhu wa rasaluh (I bear witness that there is none worthy of worship except Allah and I bear witness that Muhammad is His slave and Messenger), Muhammad, by Allah! There was no face on the face of the Earth that was more hateful to me than your face, but now your face has become the most beloved of all faces to me. Your cavalry captured me and I want to perform ‘Umrah. What do you think? The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave him glad tidings and told him to perform ‘Umrah.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ نَاجِيَةَ بْنَ کَعْبٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبَا طَالِبٍ مَاتَ فَقَالَ اذْهَبْ فَوَارِهِ قَالَ إِنَّهُ مَاتَ مُشْرِکًا قَالَ اذْهَبْ فَوَارِهِ فَلَمَّا وَارَيْتُهُ رَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ لِي اغْتَسِلْ-
محمد بن مثنی، محمد، شعبہ، ابواسحاق، ناجیہ بن کعب، حضرت علی سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ابوطالب گزر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ جاؤ اور ان کو زمین میں دبا دو۔ میں نے کہا وہ تو کافر و مشرک ہونے کی حالت میں مرے ہیں پس ان کو دبا دینا کیا ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ ان کو زمین میں دبا دو۔ میں جس وقت ان کو زمین میں دبا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غسل کرو۔
It was narrated that Abu Ishaq said: “I heard Najiyah bin Ka’b narrating from ‘Ali that he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Abu Talib has died.’ He said: ‘Go and bury him.’ He said: ‘He died as an idolator.’ He said: ‘Go and bury him.’ (‘Ali said:) ‘When I had buried him I went back to him and he said to me: ‘Perform Ghusl.” (Hasan)