جس وقت چور حاکم تک پہنچ جائے پھر مال کا مالک اس کا جرم معاف کر دے اور اس حدیث میں اختلاف

أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ فَرَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ فَقَالَ أَبَا وَهْبٍ أَفَلَا کَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ہلال بن العلاء، وہ اپنے والد سے، یزید بن زریع، سعید، قتادة، عطاء، صفوان بن امیة سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان کی چادر چوری کی۔ وہ چور کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں۔ مضمون تحریر کرنے والے نے کہا یا رسول اللہ! میں نے اس کا جرم معاف کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابووہب! ہم لوگوں کے پاس آنے سے قبل کس وجہ سے تو نے اس کو معاف نہیں کر دیا تھا؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (چور) کا ہاتھ کٹوایا۔
‘Ata’ bin Abi Rabah narrated that a man stole a garment, and was brought before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who ordered that his hand be cut off. The man said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم he can keep it.” He said: “Why (did you not say that) before now?” (Hasan)
أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً فَرَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ قَالَ فَلَوْلَا کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ترجمہ سابق کے مطابق ہے۔
It was narrated from Safwan bin Umayyah that he circumambulated the Ka’bah and prayed, then he rolled up a Rida’ of his and placed it beneath his head, and slept. A thief came and slid it out from beneath his head and took it. He brought him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “This man stole my Rida‘.“ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “Did you steal this man’s Rida’?” He said: “Yes.” He said: “Take him away and cut his hand off.” Safwan said: “I did not want to have his hand cut off for my Rida’.” He said: “Why (did you not say that) before now?” (Hasan) Ash’ath bin Sawwar differed with him.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ لَهُ قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ الْآنَ-
محمد بن حاتم بن نعیم، حبان، عبد اللہ، الاوزاعی، عطاء بن ابورباح سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کپڑے کی چوری کی پھر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔ جس شخص کا کپڑا تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کپڑا میں نے اس کو دے دیا ہے (یعنی اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر چوری کی حد قائم نہ فرمائیں)۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے اس سے پہلے کس وجہ سے نہیں کہا؟
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Safwan was sleeping in the Masjid with his Rida’ beneath him, and it was stolen. He got up, and the man had gone, but he caught up with him, seized him and took him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who ordered that his hand be cut off. Safwan said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, my Rida’ is not worth cutting off a man’s hand for.’ He said: ‘Why did you not say that before you brought him to me?” (Sa Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Ash’ath is weak.